انٹرنیٹ کا صحیح و مشروع استعمال

پس یہیں سے یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ اگر انٹرنیٹ کا صحیح اور مشروع استعمال نہ کیا گیا تو صارفین کس حد تک شیطانی القائات کا شکار ہوکر دشمن کے مکر کے جال میں پھنس سکتے ہیں؟ اور یہ بھی امر قابل غور امر ہے کہ انہوں ہر شکار کے مقصد و ہدف نیز جذبات کو مد نظر رکھتے ہوئے پھندے بنا رکھے ہیں۔اور جب شیطان اسے اپنا اسیر بنا لیتا ہے تب بعد کے مرحلے میں ظاہری رغبات اور مادی لالچ دیکر اسے معاشرے میں فساد پھیلانے کے لئے اس کے ہاتھ، قلم اور زبان سے استفادہ کرکے منحرف فکر کی ترویج کا کام لیا جاتا ہے۔اور اس کو ایسا لگے گا کہ وہ تو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کررہا ہے۔

ولایت پورٹل: سائبر اسپیس یا دوسرے الفاظ میں انٹرنیٹ استعمال کرنے کے جہاں بہت سے بے شمار فوائد ہیں وہیں اس کے بے پناہ نقصانات کی طرف بھی تمام صارفین اور خاص طور پر جوانوں کو ہوشیار رہنا چاہیئے۔ فقط سائٹس،ایپس،سوشل نیٹورکس غرض تمام دیگر سائبری سسٹم سے ضرورت کے مطابق صحیح اور شرعی استفادہ ہی کرنا چاہیئے۔ان سب چیزوں کو استعمال کرتے وقت مکمل طور پر آگاہ رہیں کہ جیسے ہی آپ کو آپ کی ضرورت کی چیز مل جائے آپ اس سسٹم سے خارج ہوجائیں اور صرف سرگرمی اور ٹائیم پاس کرنے کے لئے مختلف اجتماعی و سوشل نیٹورکس پر ادھر اُدھر کلک نہ کریں۔چونکہ انسان جب خود کو انٹرنیٹ پر کسی سائیٹ یا نیٹورک کے کسی پروگرام پر سرگرم و مصروف کرنے کی سوچے تو ہوسکتا ہے کہ یہ اس کے لئے شیطان کا زہر آلود تیر ثابت ہو۔ چونکہ جو شخص اللہ کے احکام ، اوامر و نواہی کا پابند ہو اسے ہمیشہ وقت کی قلت کا احساس رہتا ہے لہذا اس کے پاس اضافی وقت و فرصت نہیں ہوتی کہ وہ کبھی اس سائیٹ پر اور کبھی اس سائیٹ کلک کرتا پھرے۔
کیا اپنے خالی وقت کو ویسے ہی فالتو چیزوں میں انٹرنیٹ پر جاکر بھرنا صحیح ہے؟ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ ایسا شخص یاد خدا سے غافل ہے اور اس وقت وہ شیطان کے مسموم تیروں کے نشانے پر ہے۔اور اگر اس کی زندگی ایسے ہی چلتی رہے تو وہ ایک دن شیطان کا تابع دار بن جائے گا چنانچہ قرآن مجید کے سورہ نور کی 21 ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے:’’یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ وَمَن یَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ فَإِنَّهُ یَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنکَرِ"۔(سورہ نور:21) اے ایمان والو! شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ اور جو کوئی شیطان کے نقش قدم پر چلتا ہے تو وہ اسے بے حیائی اور ہر طرح کی برائی کا حکم دیتا ہے۔
جوانوں کے لئے دشمن کا سازشی جال
اسلام کے دشمن ہمیشہ اس فکر میں مصروف ہیں کہ کس طرح مسلم جوانوں کو اپنی ثقافتی میراث سے محروم کریں اور انہیں اندر سے خالی کردیں وہ لوگوں کو فریب دینے کے لئے دن رات سازشیں رچتے ہیں اور پروگرامنگ کرتے ہیں چنانچہ سورہ سبا کی 33 ویں آیت کے ضمن میں وہ گفتگو ملاحظہ کیجئے جو قیامت کے دن مستضعفین اور مستکبرین کے درمیان ہوگی:’’وَقَالَ الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِینَ اسْتَکْبَرُوا بَلْ مَکْرُ اللَّیْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَا أَن نَّکْفُرَ بِاللَّـهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَندَاداً وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَجَعَلْنَا الْأَغْلَالَ فِی أَعْنَاقِ الَّذِینَ کَفَرُوا هَلْ یُجْزَوْنَ إِلَّا مَا کَانُوا یَعْمَلُونَ"۔(سورہ سبا:33)۔ اور کمزور لوگ (جواب میں) بڑا بننے والوں سے کہیں گے کہ (اس طرح نہیں) بلکہ یہ (تمہارے) شب و روز کے مکر و فریب نے ہمیں قبولِ حق سے باز رکھا جبکہ تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اللہ کے ساتھ کفر کریں اور اس کے ہمسر (شریک) ٹھہرائیں اور یہ لوگ جب عذابِ الٰہی کو دیکھیں گے تو ندامت و پشیمانی کو دل میں چھپائیں گے اور ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈالیں گے یہ لوگ (دنیا میں) جیسے عمل کرتے تھے (آج) ان کا ہی ان کو بدلہ دیا جائے گا۔
لہذا جو شخص بھی سائبر اسپیس اور انٹر نیٹ پر جائے اسے دشمن کی اس سازش سے ہوشیار رہنا چاہیئے کہ مبادا انٹرنیٹ پر اس کا زیادہ رہنا کہیں دشمن کی چال کے کامیاب ہونے  اور اس جال میں پھنسنے کا ذریعہ نہ بن جائے جو انہوں نے پہلے سے اس کے لئے بچھایا ہوا ہے۔چنانچہ مختلف ادارات کی طرف سے شائع ہونے والے اعداد و ارقام سے یہ پتہ چلتاہے کہ انٹرنیٹ پر اکٹیو رہنے والے، عام جرائیم پیشہ افراد سے کہیں بڑے بڑے جرائیم کے مرتکب ہوجاتے ہیں چونکہ انٹرنیٹ نے گناہ کی قباحت اور برائی کو مطلق طور پر ختم کردیا ہے۔اور انٹرنیٹ کے ذریعہ بڑے بڑے گناہوں کی حرمت کا حصار ٹوٹ چکا ہے چنانچہ آج معاشرہ میں بہت سی طلاقیں صرف انٹرنیٹ کا صحیح اور درست استعمال نہ کرنے کی بنا پر وقوع پذیر ہوتی ہیں اور اسی طرح انٹرنیٹ کا صحیح استعمال نہ کرنا میاں بیوی کے مقدس رشتہ میں تلخی کا سبب بنتا ہے نیز اسی طرح افراد خاندان کے درمیان عطوفت و محبت اور اس رشتہ کے مضبوط بندھن کے ٹوٹنے کا ذریعہ بھی بنا ہے۔
پس یہیں سے یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ اگر انٹرنیٹ کا صحیح اور مشروع استعمال نہ کیا گیا تو صارفین کس حد تک شیطانی القائات کا شکار ہوکر دشمن کے مکر کے جال میں پھنس سکتے ہیں؟ اور یہ بھی امر قابل غور امر ہے کہ انہوں ہر شکار کے مقصد و ہدف نیز جذبات کو مد نظر رکھتے ہوئے پھندے بنا رکھے ہیں۔اور جب شیطان اسے اپنا اسیر بنا لیتا ہے تب بعد کے مرحلے میں ظاہری رغبات اور مادی لالچ دیکر اسے معاشرے میں فساد پھیلانے کے لئے اس کے ہاتھ، قلم اور زبان سے استفادہ کرکے منحرف فکر کی ترویج کا کام لیا جاتا ہے۔اور اس کو ایسا لگے گا کہ وہ تو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کررہا ہے۔
کیا آپ منافقین کی سازش سے آگاہ ہیں؟
اللہ تعالٰی سورہ توبہ کی 67 اور 68 ویں آیات میں ان لوگوں کے لئے ارشاد فرماتا ہے کہ جو بظاہر تو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے ہیں لیکن اللہ ان پر لعنت کررہا ہے اور ان سے عذاب کا وعدہ کررہا ہے:’’الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُم مِّن بَعْضٍ یَأْمُرُونَ بِالْمُنکَرِ وَیَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَیَقْبِضُونَ أَیْدِیَهُمْ نَسُوا اللَّـهَ فَنَسِیَهُمْ إِنَّ الْمُنَافِقِینَ هُمُ الْفَاسِقُونَ .وَعَدَ اللَّـهُ الْمُنَافِقِینَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْکُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِینَ فِیهَا هِیَ حَسْبُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللَّـهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِیمٌ‘‘۔منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس ہیں برائی کا حکم دیتے ہیں اور اچھائی سے روکتے ہیں اور (راہِ حق پر خرچ کرنے سے) اپنے ہاتھ بند رکھتے ہیں (دراصل) انہوں نے خدا کو بھلا دیا ہے اور خدا نے (گویا) ان کو بھلا دیا ہے اور انہیں (نظر انداز کر دیا ہے) بے شک منافق ہی بڑے فاسق (نافرمان) ہیں۔ اللہ نے منافق مردوں منافق عورتوں اور کافروں سے آتشِ دوزخ (میں داخل کرنے) کا وعدہ کر رکھا ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے وہ ان کے لئے کافی ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے۔
لہذا انٹرنیت اور سائبر اسپیس سے صحیح طور پر استفادہ کرنا چاہیئے اور اسی طرح امر بالمعروف و نہی عن المنکر کو جدیت کے ساتھ اجرا کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے تاکہ منافقین کی طرف سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے نام پر کیا جانے والا پیروپگنڈہ بے اثر ہوکر رہ جائے۔
انٹرنیت کے حقیقی زندگی پر اثرات
اگر سائبر اسپیس کے زہر آلود اور مسموم تیروں کی بوچھار کو نہ روکا گیا تو ہماری حقیقی زندگی یعنی ہمارا گھر،معاشرہ اور سماج ہرج و مرج کا شکار ہوکر پرابتری کے دھانے پر جا کھڑا ہوجائے گا۔اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جسے ہم آج مشاہدہ کررہے ہیں۔انٹر نیٹ کے بے جا اور نادرست استعمال ہی کے سبب آج کتنے لوگ لا ابالی پن کا شکار ہوچکے ہیں۔کتنی خواتین نے سروں سے چادریں اٹھا کر رکھ دی ہیں اور آپ خود ہی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس کے سبب کتنے گھر اجڑ چکے ہیں اور کتنی قتل اور ڈکیتی کی وارداتیں انجام پاچکی ہیں؟
 


0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین