دشمن اختلاف کو ہوا دیکر مسئلہ فلسطین سے امت کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے: آیت اللہ خامنہ ای

وہ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان قوموں، مسلمان ملتوں اور شیعہ و سنی پر مشتمل مسلمان مذاہب کو ایک دوسرے کے مقابل و خلاف لاکھڑا کریں تاکہ فلسطین کا مسئلہ بالائے طاق رکھ دیا جائے، فلسطین کو غصب کرنے کا مسئلہ ہمیں ایک دوسرے کے قریب لارہا تھا۔ یہ لوگ اس مسئلہ سے ہمیں دور رکھنے کے لئے یہ سب کام کررہے ہیں۔

ولایت پورٹل: آج اسلام دشمنوں کی جانب سے تفرقہ کی آواز بلند ہورہی ہے، آج برطانوی اور امریکی ہرکارے، شیعہ سنی مسئلہ کو ہوا دے رہے ہیں۔ یہ بات ہمارے لئے شرمناک ہے۔ امریکی ، برطانوی اور مغربی تجزیہ نگاروں کے ذریعے جن مطالب کو پیش کیا جاتا ہے وہ اس کا مطالعہ کرتے ہیں اور اس پر تأکید کی مہر لگاتے ہیں، وہ یہ چاہتے ہیں کہ اسلام سے شیعہ اور سنی مسائل کو الگ کرکے دشمنی قائم کریں، دشمن یہ کام کرنا چاہتا ہے۔ ہمیشہ سے ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ اسلام دشمنوں کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ مذہبی، قومی جغرافیائی اور علاقائی اختلافات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ آج انہوں نے اس کام کے لئے جدید ترین وسائل کو بروئے کار لگا رکھا ہے، ان سب چیزوں پر ہماری توجہ رہنی چاہیٔے۔ ہمیں بیدار رہنے کی ضرورت ہے ۔ وہ ہمیں اس طرح کی چیزوں میں الجھا کر رکھنا چاہتے ہیں تاکہ اس بات کی طرف جس پر ہمیں اپنی توجہ مرکوز رکھنی چاہیٔے،نہ رکھ سکیں اور ہمارا ذہن دوسری طرف بھٹک جائے۔ وہ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان قوموں، مسلمان ملتوں اور شیعہ و سنی پر مشتمل مسلمان مذاہب کو ایک دوسرے کے مقابل و خلاف لاکھڑا کریں تاکہ فلسطین کا مسئلہ بالائے طاق رکھ دیا جائے، فلسطین کو غصب کرنے کا مسئلہ ہمیں ایک دوسرے کے قریب لارہا تھا۔ یہ لوگ اس مسئلہ سے ہمیں دور رکھنے کے لئے یہ سب کام کررہے ہیں۔ اسی فلسطین کے مسئلہ کو لے کر عالم اسلام میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں، حکومتوں کو ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی پرآمادہ کررہے ہیں۔ فلسطین کا مسئلہ ایک واضح اور آشکار مسئلہ ہے۔ کسی اسلامی مذہب کو اس بات میں شک نہیں ہے کہ جب اسلامی ممالک اور مسلمانوں کی سرزمین پر جارحیت ہوتی ہے تو اس کا دفاع سبھی مسلمانوں کے لئے واجب ہے۔ اس سلسلہ میں سارے اسلامی مذاہب متفق و متحد القول ہیں اور اختلاف کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے، اب وہ اس متفقہ مسئلہ میں بھی شک و شبہ پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو ٹکڑیوں اور گروہوں میں بانٹ دینا چاہتے ہیں۔ دلوں میں مذہبیات اور قبیلہ کے تعصبات کو بر انگیختہ کرتے ہیں، تاکہ وہ خود بڑے آرام سے اپنا کام انجام دے سکیں۔



1
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین