ولایت پورٹل: حضرت امام مہدی(عج) کے ظہور کے بعد جس عدل و انصاف کا وعدہ کیا گیا ہے وہ اتنے بڑے پیمانے پر ہوگا کہ دنیا کی حکومتیں ایسا عدالت قائم کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی ہیں۔
عدل، ظلم کے مقابلے میں بولا جانے والا لفظ ہے،لہذا عدل کو سمجھنے کے لئے ظلم کو سمجھنا ضروری ہے اسلامی روایات میں ظلم کو 3 حصوں میں بانٹا گیا ہے:
1۔ خدا کے حق میں ظلم(یعنی کفر و شرک اختیار کرنا)
2۔اپنے اوپر ظلم(یعنی گناہ کرنا)
3۔دوسروں پر ظلم(یعنی کسی کا حق مارنا)
حضرت امام مہدی(عج) ظہور کے بعد ظلم کا خاتمہ کرکے عدل کو اس طرح پھیلائیں گے کہ اوپر بیان کئے گئے تینوں ہی موارد میں عدل ہی عدل ہوگا اور کہیں ظلم و جور کا نام و نشان نہ رہے گا۔
ہم اس تحریر میں امام مہدی(عج) کی عدالت کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت روایات کی روشنی میں اس طرح کرسکتے ہیں۔
1۔ انسان اور خدا کے رابطے میں عدل
کچھ روایات میں ملتا ہے کہ سب سے پہلا اور بڑا ظلم اللہ کے حق میں ہے یعنی خدائے واحد کو چھوڑ کر کفر و شرک اختیار کرنا ، جب حضرت امام مہدی(عج) تشریف لائیں گے اور آپ کی حکومت قائم ہوگی تو اس طرح کا ظلم دنیا سے مٹ جائے گا چنانچہ ابوبصیر سے روایت ہے کہ میں نے صادق آل محمد(ع) سے سوال کیا کہ قرآن مجید کی اس آیت:’’ هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ‘‘۔(سورہ توبہ:33) کا مطلب کیا ہے؟
ترجمہ: وہ (اللہ) وہی ہے جس نے ہدایت اور دینِ حق دے کر اپنے رسول کو بھیجا تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے اگرچہ مشرک اسے ناپسند ہی کریں۔
تو حضرت نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم ابھی اس آیت کی تأویل نازل نہیں ہوئی ہے۔ میں نے عرض کیا: میں آپ پر قربان! یہ بتا دیجئے کہ کب نازل ہوگی؟ امام جعفر صادق علیہ السلام نے جواب دیا کہ جب اللہ کے حکم سے قائم(عج) ظہور کریں گے۔ بس جب وہ قیام کریں گے تو روئے زمین پر ان لوگوں کے علاوہ جو ان کے قیام سے خوش نہ ہوں کوئی کافر و مشرک باقی نہیں رہے گا۔یہاں تک کہ اگر کوئی کافر و مشرک کسی پتھر میں بھی چھپ کر بیٹھ جائے گا تو وہ پکار کر کہے گا :اے مؤمن ! فلاں کافر یا مشرک میرے اندر چھپا ہوا ہے تم اسے قتل کردو۔بس اللہ اسے ظاہر کرے گا اور مؤمن اسے قتل کر ڈالے گا۔
اس آیت کی تفسیر میں ایک اور روایت ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جب حضرت امام مہدی(عج) کا ظہور ہوگا تو کفر و شرک کا نام و نشان مٹ جائے گا اور پوری دنیا میں دین حق کا ہی بول بالا ہوگا۔(بحار الانوار،ج51،ص 58)
2۔ انسان کا اپنے حق میں عدل کی رعایت کرنا
جب حضرت امام مہدی(عج) ظہور کریں گے تو ہر طرح کے ظلم کو ختم کرکے عدالت قائم کریں گے یہاں تک کہ وہ اس ظلم کو بھی ختم کردیں گے جو انسان اپنے اوپر کرتا ہے۔
روایت میں ملتا ہے کہ اللہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ذریعہ امت کو وسعت دے گا اور وہ بندوں کے دلوں کو عبادت سے بھر دے گا۔ اللہ امام کے ذریعہ جھوٹ کو ختم کرے گا اور لڑائی جھگڑے والی جانوروں جیسی زندگی کو ختم کرکے انسانوں کی گردن سے غلامی و ذلت کی طوق کو نکال کر پھینک دے گا۔
حضرت علی علیہ السلام سے منقول ایک روایت میں آیا ہے کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے زمانے میں عدل انسان کے وجود میں اتر جائے گا اور پھر سب لوگ صحیح و سچی زندگی کی طرف لوٹ جائیں گے۔
وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے پوری دنیا ان کے سامنے جھک جائے گی۔تمام کافر ایمان لے آئیں گے اور برے لوگ اچھائی کو اپنا لیں گے اور ان کی حکومت میں جانور بھی ایک دوسرے کے ساتھ میل محبت سے رہیں گے۔
3۔ دوسرے انسانوں کے ساتھ عدل کا مظاہرہ
حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ ہمارے قائم(عج) کے ذریعہ ہر طرح کی برائی کو دور اور ہر طرح کے ظلم کو ختم کردے گا۔۔۔۔ جب وہ قیام کریں گے تو زمین اللہ کے نور سے روشن ہو جائے گی وہ لوگوں کے درمیان عدل کی ترازو کو نصب کریں گے کہ پھر کوئی کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔
دیگر شعبہ جات میں امام(عج) کے ذریعہ قائم کردہ دیگر عدالتی منصوبے
حضرت امام مہدی(عج) کے ظہور کے بعد جب آپ کی حکومت قائم ہوگی تو پورے انسانی سماج میں عدل قائم ہوگا اور کوئی بھی شعبہ عدل سے خالی نہیں رہے گا چنانچہ آپ کے دور حکومت میں قائم ہونے والے عدل کی وضاحت اس طرح ہے:
تعلیمی و ثقافتی میدان میں عدل کی رعایت
حضرت امام مہدی(عج) کے وقت میں تعلیم اور ثقافت کے ارتقا کا عالم ہی کچھ اور ہوگا اس زمانے میں سب کو تعلیم کا برابر حق حاصل ہوگا چاہے وہ کسی بھی رنگ و نسل کا انسان ہو لہذا آپ کی الہی حکومت میں جہالت،بیوقوفی اور کم عقلی کا خاتمہ ہوجائے گا اور انسان اپنی استعداد کے مطابق پڑھا لکھا ہوگا چنانچہ اس سلسلہ میں امام محمد باقر علیہ السلام کی ایک حدیث ہے کہ جب ہمارا قائم قیام کرے گا تو اللہ اس کے ہاتھ کو بندوں کے سروں پر پھروائے گا جس سے ان کی عقلیں بڑھ جائیں گے۔
نیز ایک اور حدیث میں ملتا ہے کہ امام عصر(عج) کی حکومت کے دوران لوگوں کے اندر اتنی حکمت پیدا ہوجائے گی کہ گھر میں بیٹھے ہوئی عورتیں بھی اللہ کی کتاب اور پیغمبر(ص) کی حدیثوں سے مجتہدوں کی طرح اپنے مسائل کو حل کرلیا کریں گے۔
فیصلوں میں عدالت کے جلوے
حضرت امام مہدی(عج) کی حکومت میں سارے فیصلے عدالت پر موقوف ہونگے اور ان میں کسی بھی طرح کی کوئی غلطی نہیں ہوگی اور اس طرح سماج میں ظلم کو روکا جائے گا۔
اس کے متعلق بھی بہت سی رواتیں موجود ہیں جن میں سے ہم یہاں صرف کچھ کی طرف اشارہ کررہے ہیں :
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جب قائم آل محمد(عج) قیام کریں گے تو لوگوں کے درمیان حضرت داؤد علیہ السلام کی طرح فیصلے کریں گے انہیں کسی ثبوت یا گواہ کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ اللہ ان پر تمام باتوں کا الہام کرے گا اور وہ اپنے علم سے فیصلہ کریں گے اور وہ ہر قوم کو ان چیزوں کے بارے میں بتائیں گے جو انہوں نے چھپائی ہوئی ہونگی۔
اقتصادی میدان میں عدل
سماجی اور معاشرتی عدل کی اہم بنیاد اقتصادی عدل سے وابستہ ہوتی ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انسانی معاشرے میں بہت سے انقلاب آئے ہیں اور کسی نہ کسی طرح ان کا تعلق اقتصادی معاملات سے بھی رہا ہے لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ انسان نے اقتصادی عدل کے لئے جتنی کاوشیں بھی کی ہیں اسے اس میدان میں خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی ہے کچھ خاص ادوار و اوقات کو چھوڑ کر ہمیشہ زمین پر اقتصادی ظلم بڑھتا و پنپتا ہی رہا۔
حضرت امام مہدی(ع) کی حکومت جو کہ زمین پر آخری حکومت ہوگی اس میں اقتصادی عدل کو برتری دی جائے گی چنانچہ اس سے متعلق بہت سی روایات ہمیں روائی منابع میں ملتی ہیں جیسے:
پیغمبر اکرم(ص) نے ارشاد فرمایا کہ مہدی(عج) میری امت سے ہیں ۔۔۔۔۔ میری امت ان کے وقت میں(چاہے نیک ہو یا بد) ایسی خوشحالی میں ہوگی کہ اس سے پہلے ایسی خوشحالی انہیں کبھی نصیب نہ ہوئی ہوگی ! آسمان سے خوب بارشیں ہونگی اور زمین سے بہت سی چیزیں پیدا ہونگی ،اس وقت میں مال و دولت فصلوں کے بکھرے ہوئے ڈھیر کی طرح ہوگی۔ جب کوئی انسان ان کے پاس مدد مانگنے کے لئے آئے گا تو وہ جتنا اٹھا سکے گا اس کو دے دیا جائے گا۔
ایک حدیث میں امام محمد باقر علیہ السلام آپ(عج) کے زمانے میں اقتصادی عدل کی کچھ اس طرح وضاحت کرتے ہیں کہ وہ(امام عصر(عج) مال و دولت کو اللہ کی مخلوق کے درمیان عدالت کے ساتھ بانٹے گے چاہے وہ نیک ہوں یا برے۔
امام عصر(عج) کی عالمی حکومت اور عدل کا نفاذ
پیغمبر اکرم(ص) نے ارشاد فرمایا کہ مہدی(عج) میری امت سے ہیں ۔۔۔۔۔ میری امت ان کے وقت میں(چاہے نیک ہو یا بد) ایسی خوشحالی میں ہوگی کہ اس سے پہلے ایسی خوشحالی انہیں کبھی نصیب نہ ہوئی ہوگی ! آسمان سے خوب بارشیں ہونگی اور زمین سے بہت سی چیزیں پیدا ہونگی ،اس وقت میں مال و دولت فصلوں کے بکھرے ہوئے ڈھیر کی طرح ہوگی۔ جب کوئی انسان ان کے پاس مدد مانگنے کے لئے آئے گا تو وہ جتنا اٹھا سکے گا اس کو دے دیا جائے گا۔

wilayat.com/p/2257
متعلقہ مواد
ایک اعتراض کا جواب:ٹکنالوجی کے ہوتے ہوئے کیا امام زمانہ(عج) تلوار سے ہی جنگ کریں گے؟
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین