تحریر: سید نجیب الحسن زیدی
بچپن سے علماء و ذاکرین سے یہ حدیث مسلسل سنتا آیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی بیٹی کاحد درجہ احترام کرتے تھے۔(۱) آپ نے اپنی بیٹی کے لئے فرمایا: فاطمہ میرا پارہ جگر ہے اسکو اذیت دینے والا میری اذیت کا سبب ہے۔(۲) اسکی مرضی خدا کی مرضی اور اس کے غضب سے خدا غضبناک ہوتا ہے۔(۳)، تھوڑا فہم و شعور آیا تو ذہن سوچنے پر مجبور ہوگیا ایسے کیوں کر ممکن ہے کہ کوئی ذات محور رضائے پروردگار ہو اسکی رضا و ناراضگی خدا کی رضا و ناراضگی ہو ۔
خدا کے نزدیک اتنا بڑا مقام کسی کو یوں ہی تو حاصل نہیں ہو سکتا کیا وجہ ہے کہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ذات محور رضائے الہی قرار پائی؟ اسی سوال کی جستجو نے کسی زنجیر کے حلقوں کی صورت میرے سامنے ایسے شواہد کے انبار لگا دئے جن پر غور میرے سوال کے جواب اور میری تشفی و تسلی کا سبب بنا۔ممکن ہے کسی اور زاوئے سے آپکے بھی کسی اور سوال کا جواب مل جائے اسی لئے اپنی جستجو و مطالعہ کا حاصل آپ کے ساتھ شیئر کر رہا ہوں بس گزارش ہے کہ آخر تک میرے ساتھ رہیں۔