ولایت پورٹل:فلسطینی خبر رساں ایجنسی سما کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر اتمار بن گوئر نے ایک ٹوئٹ میں اعلان کیا ہے کہ انہوں نے صیہونی مخالف آپریشن کرنے والے فلسطینی قیدیوں کے حوالے سے ایک نیا فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق جن جیلیوں میں فلسطینی قیدیوں کو رکھا جاتا ہے ان میں کام کرنے والی بیکریوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس حوالے سے بن گوئر نے کہا کہ میں ان لوگوں کو سہولیات کی فراہمی بند کرنے اور ان کے ساتھ سمجھوتہ نہ کرنے کا پابند ہوں،اس بنیاد پرست اور فسطائی صہیونی وزیر نے مزید کہا کہ فلسطینی قیدی سزائے کے مستحق ہیں لیکن جب تک سزائے موت کا قانون منظور نہیں ہو جاتا ان کے ساتھ تخریب کاروں جیسا سلوک کیا جائےگا۔
صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر نے اس سے قبل کہا تھا کہ ہم عنقریب اسرائیلیوں کے خلاف کاروائی کرنے والے فلسطینیوں کو برقی کرسی کے ذریعے سزائے موت دینے کے قانون پر دستخط کریں گے، واضح رہے کہ سزائے موت کا قانون، مسجد الاقصی میں مزید صیہونی آباد کاروں کو بسانا اور مقدس مقام کی شناکت کو تبدیل کرنا، صیہونی حکومت کی اتحادی کابینہ میں شرکت کے لیے بن گوئر کی جماعت کے مطالبات میں سرفہرست ہیں۔
اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے مشترکہ کمیشن آف دی کنیسٹ (پارلیمنٹ) نے پیر کی شام مقبوضہ بیت المقدس اور 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں مقیم قیدیوں کی شہریت اور رہائش سے محرومی سے متعلق قانون کے مسودے کی منظوری دی، تاہم اس مسودے کو قانون بننے کے لیے دوسرے اور تیسرے سیشن میں صہیونی کنیسٹ کی متعلقہ کمیشن سے منظور کرانا ضروری ہے۔
صیہونی انتہاپسند وزیر کا فلسطینی قیدیوں کے خلاف غیر انسانی اقدام
صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے انتہاپسند وزیر نے ایک اور غیر انسانی فعل میں فلسطینی قیدیوں کو روٹی دینے کی ممانعت کا اعلان کیا۔

wilayat.com/p/9658
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین