ولایت پورٹل: قارئین کرام! آج اس شہید کی تدفین کا دن ہے جس کی خبر شہادت نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور جس کی موت نے جہاں مؤمنین کو ایک نئی قوت دی ہے وہیں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی نیندیں حرام کردی ہے۔ آپ سمجھ گئے ہونگے کہ یہ کس کی بات ہورہی ہے ۔یہ بات اسلامی جمہوریہ ایران کے اس عظیم جرنیل کی ہے جسے دنیا میجر جنرل قاسم سلیمانی کے نام سے جانتی ہے۔ آئیے اس عالمقام شہید کی زندگی پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں:
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس برگیڈ کے سربراہ میجر جنرل شہید قاسم سلیمانی ۱۱ مارچ سن ۱۹۵۷ء کو کرمان صوبہ کے رابر شہر میں پیدا ہوئے۔ آپ کی تربیت ابتداء ہی سے مذہبی ہاتھوں میں رہی آپ نے تعلیم کے بعد ہی سے اپنے ملک اور اسلام کی خدمت کرنا شروع کردی تھی ،آپ نے سب سے پہلے ایران کے آبپاشی محکمہ سے اپنی ملازمت کا آغاز کیا اور پھر اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد آپ نے سن ۱۹۸۰ میں سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس برگیڈ میں شمولیت اختیار کی ۔ جنرل قاسم سلیمانی،کرمان صوبہ کی ۴۱ برگیڈ ’’ثار اللہ‘‘ کی سربراہی کرتے ہوئے ایران عراق جنگ کا حصہ بنے جس میں آپ کی خدمات کو دیکھتے ہوئے آپ کو ایران کی ۱۰ اہم شخصیات میں گنا جانے لگا ۔ سن ۱۹۹۸ میں آپ کو جنرل احمد وحیدی کی جگہ قدس برگیڈ کی سربراہی کا عہدہ ملا اور پھر ۲۶ جنوری ۲۰۱۱ کو آپ کے منصب میں ترقی ہوئی اور آپ کو میجر جنرل کا خطاب ملا ۔
ایران میں شاہ کی حکومت کے خاتمہ کے بعد جب اسلامی حکومت کی شروعات ہوئی تو آپ نے ایرانی سپاہ پاسدان میں شمولیت اختیار کی اس دور میں فوجیوں کی ٹرینگ کے لئے کچھ خاص سہولیات نہیں تھیں اس کے باوجود آپ نے بہت تیزی سے ترقی کے مراحل کو طئے کیا ۔ آپ ہی کے بیان کے مطابق آپ شروع میں ایک سپاہی تھے اور ایران کے شمالی علاقہ میں خدمت کررہے تھے جہاں آذربائجان میں آپ کردوں کے بغاوتی نظریات کے ٹولوں سے مقابلہ کررہے تھے ۔
۲۲ ستمبر ۱۹۸۰ کو ایران عراق کی آٹھ برس تک چلنے والی جنگ شروع ہوئی ، جس میں آپ نے کرمان صوبہ کے جوانوں کے سربراہ کے طور پر حصہ لیا اور اس ٹکڑی کے سبھی جوانوں کو آپ نے خود اپنے ہاتھوں سے ٹرینگ دی تھی۔
آپ نے اپنی تدبیر اور دور اندیشی پر مشتمل فیصلوں کے سبب، ایران اور اس کے باہر بہت سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی ، صدام کی فوج کے قبضہ سے ایرانی زمینوں کو چھوڑانے میں میجرل جنرل قاسم سلیمانی نے اہم کردار ادا کیا تھا ۔اس وقت خود کرمان صوبہ کو آپ کی اشد ضرورت تھی چونکہ یہ صوبہ افغانستان سے ملتا ہے کہ جہاں بہت عرصہ سے منشیات کی کھیتی ہوتی ہے جس کے ایران میں آنے کے خطرہ بہت زیادہ تھے اور پھر اسی علاقہ سے منشیات کا یہ سامان بڑے بڑے دلالوں کے ہاتھوں سے گذرتا ہوا ترکی اور یورپ اسمگلنگ کیا جاتا تھا لیکن آپ نے اس غیر قانونی اسمگلنگ کو پوری طرح روکنے کے کامیاب اقدام کئے اور اس کام کے بعد لوگوں کی نگاہوں میں آپ کی عزت مزید بڑھ گئی۔
آپ کی شجاعت اور دہشتگردی کے مقابل سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ڈٹ کر کھڑے رہنا اور دشمن کے بیچ گھس کر ان کے منصوبوں کا ناکام کرنے کا ہنر دیکھ کر آیت اللہ خامنہ ایک نے آپ کو ’’ زندہ شہید ‘‘ کے اعزاز سے نوازا تھا ۔
موجودہ دور میں جنرل قاسم سلیمانی کو مشرق وسطیٰ کے سب سے تجربہ کار جنرل کے طور پر پہچانا جاتا تھا اور ایسا ہوتا بھی کیوں نہ، کیونکہ آپ کی بصیرت ، شجاعت ، بے باکی ، حق و انصاف کے لئے آواز اٹھانے کے ارادے اور مظلومان عالم کی مدد کرنے کے جزبہ نے داعش جیسے خونخوار دہشتگرد تنظیم کو اس خطہ سے نکال باہر کیا ۔ آپ لوگ جانتے ہیں کہ داعش پورے مشرق وسطیٰ پر قبضہ کرنے کے منصوبہ سے بنائی گئی تھی اور جس کی حمایت تمام سامراجی ممالک کھلے عام کررہے تھے۔ان حالات میں جنرل قاسم سلیمانی نے نہ صرف کے مشرق وسطیٰ کو نجات دی بلکہ کئی پڑوسی ممالک جیسا کہ شام و عراق وغیرہ سے بھی اسے ذلیل کرکے مار بھگایا۔
اور اب یہ بات، پوری طرح واضح ہوچکی ہے کہ داعش اور اس سے پہلے اس طرح کی سبھی کالعدم تنظیموں کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ رہا ہے ، ان تنظیموں کے پاس سے امریکہ کے بنے ہتھیاروں کا برآمد ہونا بتاتا ہے کہ پوری دنیا میں دہشت کا ماحول اور لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کرنے کےپیچھے انہیں سامراجی طاقتوں کا ہاتھ ہے اور یہی وجہ ہے جب امریکہ نے خود کو اپنے ہی سازشی جال میں پھنستا ہوا پایا تو اس نے میجر جنرل قاسم سلیمانی ہی پر دہشتگردی کا الزام لگادیا اور آپ پر بہت ساری پابندیاں عائد کردیں ۔لیکن افسوس تو ان لوگوں پر ہوتا ہے جو اقوام متحدہ کی عالیشان عمارت میں بیٹھ کر انسانی حقوق کی بات کرکے ماہانہ کروڑوں روپیہ دنیا سے وصولتے ہیں کہ جب فلسطین ، یمن عراق اور شام اور دوسری جگہوں پر بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں تب ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی لیکن انھوں نے بھی اس وقت کچھ نہ کہا کہ جب امریکہ کہ جو دنیا میں سب سے زیادہ دہشتگردی کو فروغ دے رہا ہے اس نے دفعہ ۱۷۴۷ کی بنیاد پر آپ کا نام دہشتگردوں کی فہرست میں ڈال دیا ۔
ہمیں افسوس ہے اقوام متحدہ کے دوغلے رویہ پر کہ جب دنیا کا کوئی ملک ، ملکی سالمیت کے لئے خطرہ بن چکے لوگوں کے خلاف اقدام کرتا ہے تو فوراً بیان آجاتا ہے کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے لیکن جب خود امریکی دیگر اقوام اور خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ اقدام کرتا ہے تو یہ ایسے سر جھکائے بیٹھے رہتے ہیں جیسے ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں۔
بہر کیف! ان تمام امریکی بے بنیاد الزامات کے باوجود آپ نے انسانیت کی خدمت اور دنیا کے سامنے دہشتگردوں کا اصلی چہرہ جو امریکہ، اسرائیل اور سامراجی طاقتیں ہیں، انہیں بے نقاب کرنے کو اپنی سب سے اہم ذمہ داری سمجھا اور اسی راستہ پر چلتے رہے۔
آپ کی اسی لگن اور انسانیت کی خدمت اور اسلام و ولایت کی اطاعت کو دیکھتے ہوئے آپ کو مالک اشتر زمانہ کا جاتا تھا جس طرح مالک اشتر نے خود کو انسانیت کے لئے وقف کردیا تھا جس طرح مالک نے اپنی پوری زندگی انسانیت کی خدمت اور دین کے دشمنوں کے ساتھ جنگ میں گذار دی تھی اسی طرح ان کی سیرت کا اتباع کرنے والے اس مجاہد نے اپنی زندگی کا نصب العین پرچم اسلام کی سربلندی اور انسانیت کی خدمت کو قرار دیا تھا۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے اگر میجرجنرل قاسم سلیمانی اور انجینئر ابو مہدی جیسے جیالے نہ ہوتے تو آج ہمارے سامنے کئی جنت البقیع ہوتیں ، اس لئے کربلا ، نجف اور شام میں روضوں سے داعش کی دوری صرف کچھ ہی کیلومٹر رہ گئی تھی۔اس لئے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ میجر جنرل قاسم سلیمانی اور انجینئر ابو مہدی جیسوں کے بارے میں خود بھی معلومات فراہم کریں اور اپنے بچوں کو بھی بتلائیں تاکہ ہمارے اندر بھی انسانیت کی خدمت ، دین کی مدد اور دہشتگردی کے خلاف شجاعت کے ساتھ کھڑے رہنے کا حوصلہ و جذبہ پیدا ہوسکے۔
میجر جنرل قاسم سلیمانی کون تھے ؟
آپ کی اسی لگن اور انسانیت کی خدمت اور اسلام و ولایت کی اطاعت کو دیکھتے ہوئے آپ کو مالک اشتر زمانہ کا جاتا تھا جس طرح مالک اشتر نے خود کو انسانیت کے لئے وقف کردیا تھا جس طرح مالک نے اپنی پوری زندگی انسانیت کی خدمت اور دین کے دشمنوں کے ساتھ جنگ میں گذار دی تھی اسی طرح ان کی سیرت کا اتباع کرنے والے اس مجاہد نے اپنی زندگی کا نصب العین پرچم اسلام کی سربلندی اور انسانیت کی خدمت کو قرار دیا تھا۔

wilayat.com/p/2772
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین