ہم ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے:امریکی عہدیدار

ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے نے بی بی سی کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم ایران میں حکومت کی تبدیلی کے خواہاں نہیں ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں حکومتوں کی تبدیلی، خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں کافی افسوسناک تجربہ ہوا ہے۔

ولایت پورٹل:ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے رابرٹ مالی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کی خرابی کے باوجود امریکہ ایران میں حکومت کی تبدیلی کے خواہاں نہیں ہے بلکہ سفارت کاری اب بھی بہترین حل ہے۔
 یہ پوچھے جانے پر کہ کیا انہوں نے تسلیم کیا کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان دو سالہ سفارتی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں؟ مالی نے کہا کہ سفارت کاری کبھی دوسری چیزوں کی طرح ختم نہیں ہوتی، انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ میں ایران کو روکنے کے لیے پابندیاں عائد کیں اور عالمی برادری اس معاملے میں ہمارا ساتھ دیا۔
 ایران کے ساتھ تعلقات کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے اور اپریل 2021 میں ایرانی حکام کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کے آغاز کے بعد سے تہران کے ساتھ تعلقات مزید خراب ہو گئے ہیں، یاد رہے کہ اس وقت ایٹمی معاہدے سے بڑھ کر ان کے مطالبات کی وجہ سے مذاکرات ختم ہو گئے تھے۔
 یہ پوچھے جانے پر کہ کیا 2015 کا ایران جوہری معاہدہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے،مالی نے براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایرانی حکومت نے بحران کو ختم کرنے کے متعدد مواقع کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سفارتی نتیجے تک پہنچنے کے لیے ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اس لیے کہ سفارت کاری ہمارے صدر بائیڈن کی ترجیح ہے، ایران اور اس کے جوہری پروگرام کے خلاف فوجی آپشن صرف ایک آخری حربہ ہے،فوجی آپشن ایک بہت مشکل آپشن ہے کہ بائیڈن اس میں نہیں پڑیں گے۔
 ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے نے ایران میں حکومت کی تبدیلی کے بارے میں کہا کہ ہم حکومت کی تبدیلی کے خواہاں نہیں ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں حکومتوں کی تبدیلی میں خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں کافی تلخ تجربہ ہوا ہے۔

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین