امریکہ کی سفارتی موت

امریکی تجویز کردہ قرارداد کاغذ کے ٹکڑے کے طور پر سلامتی کونسل کی میز پر رہی، یہ اقوام متحدہ کے 75 سالوں میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔

ولایت پورٹل:امریکہ کی جانب سے ایران کے اسلحے کی پابندی میں غیر معینہ مدت توسیع کے مطالبے پر مبنی قرارداد کے حق میں دو دو ووٹ پڑے اور دو دو ووٹ اس کے حق خلاف رہے نیز 11  ووٹ ممتنع  تھے  جس کی وجہ سے اس قرارداد کو کو ساتھ مسترد کردیا گیا،اس طرح امریکہ کو سلامتی کونسل میں تنہا رہ گیا، بین الاقوامی کارنیگی ریسرچ سنٹر کے ایک سینئر ممبر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو امریکی خارجہ پالیسی کے شعبے کے لئے سفارتی المیہ قرار دیا، سلامتی کونسل میں امریکی یورپی اتحادیوں نے امریکہ کی اس  بے بنیاد قرارداد کی وجہ سے اس کا ساتھ دینے سے پرہیز کیا اور اس گستاخانہ جبر میں امریکہ کا ساتھ نہیں دے سکے، چین اور روس دو بڑی طاقتوں اور سلامتی کونسل کے مستقل ممبروں نے متفقہ طور پر اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا،صرف امریکہ اور ایک جزیرہ سے بھی چھوٹے ملک ڈومینیکن ریپبلک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ۔
اس بیہودہ اور تباہ کن شکست نے ٹرمپ کی کوئی ساکھ نہیں چھوڑی وہ بھی اس وقت جب وہ امریکی صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے ہیں، یہ واقعہ امریکی خارجہ سفارت کاری کی تاریخ میں ایک تباہ کن تباہی کے طور پر قائم رہے گا جس میں دنیا کے سب سے امیر اور طاقت ور ملک کی طاقت یا دولت سلامتی کونسل کے ممبروں کو راضی کرنے کے لئے کام نہیں آئی،اصل بات یہ ہے کہ آخر جبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے، وائٹ ہاؤس کے بے وقوفوں کے ہر غلط کا کام کا ساتھ نہیں دیا جاسکتا۔
اب ٹرمپ کے پاس ایسی بندوق بچی ہے جسے بین الاقوامی برادری کی مخالفت کی وجہ سے وہ کبھی چلا نہیں ہٹا سکتے ہیں، یہ پہلے ہی واضح تھا کہ یہ تاریخی حماقت ناکام ہوجائے گی لیکن وہائٹ ہاؤس کے بیوقوف  اس حقیقت کو سننے کے لیے تیار نہیں تھےاس لیے کہ انھیں اپنے  پیسے اور طاقت پر ناز تھا ۔
ایک وہ دن تھا جب امریکی عالمی برادری میں ایران کی تنہائی کی بات کررہے تھے لیکن آج وہ عالمی برادری میں تنہائی کے اسی چکر میں پھنس چکے ہیں  لیکن غرور اور تکبر انہیں اس تنہائی کی گہرائی کو سمجھنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے،ایران کے خلاف اقدام کرنے کے والے گروہ کے سربراہ برائن ہک کے استعفی سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو اندر سے ٹوٹ چکے ہیں، انھیں اچھی طرح معلوم ہے کہ پابندیوں کا ایرانی حکومت اور لوگوں کی امریکہ کے ناجائز مطالبات کو قبول کرنے پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے، ہک کی برطرفی کا مطلب ایرانی عوام کے خلاف واشنگٹن کی حکمت عملی کی ناکامی کو قبول کرنا تھا، وہ ایرانی قوم کوگھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرناچاہتے تھے امریکی اب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دروازے کے پیچھے گھٹنے ٹیک رہے ہیں،اب انھیں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف پابندیوں کے تسلسل کے اثرات کے امکانات نظر نہیں آرہے ہیں۔

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین