ولایت پورٹل:عربی21 کی رپورٹ کے مطابق سابق صیہونی جوڈیشری وزیر یوسی بیلن نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ کا ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے نکلنا اس ملک کو گھٹنے ٹیکنے اور ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکا ہے۔
بیلن نےمزید کہا کہ ایٹمی معاہدہ نے نکلنے کے صیہونی وزیر اعظم کی جانب امریکی صدر کو دی جانے والے سب سے بڑی پیشکش تھی۔
سابق صہیونی وزیر نے مزیدکہا کہ ایران کے خلاف ٹرمپ اور نیتن یاھو کا حساب کتاب غلط نکلا کیونکہ وہ وسچ رہے تھے کہ اگر امریکہ ایٹمی معاہدےسے دستبردار ہو جائے گا اور ایران کے خلاف پابندیاں واپس کردی جائیں گی تو یہ ملک ہتھیار ڈال دے گا اور مذاکرات کے ایک نئے دور کا مطالبہ کرے گا لیکن ایران نے ہمت نہیں ہاری اور اس امریکی فیصلے کے باوجود جوہری معاہدے میں برقرار رہنے میں کامیاب رہا نیز کسی بھی یورپی ملک نے ٹرمپ جیسا کام نہیں کیا اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اگرجو بائیڈن انتخاب جیت جاتے ہیں تو وہ بنیادی کارروائی کریں اور ہوسکتا ہے امریکہ جوہری معاہدے میں واپس آجائے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ جیسے صدر کے باوجود اسرائیل کو نیتن یاھو کی گمراہ کن نصیحتوں کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔
ایران کے بارے میں ٹرمپ اور نیتن یاھو کا حساب کتاب غلط نکلا:سابق صہیونی وزیر کا اعتراف
ایک سابق صہیونی وزیر نےاعتراف کیا ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ایران کے اقتدار سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

wilayat.com/p/4624
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین