ولایت پورٹل: عہدِ امام مجتبیٰ اور آپ(ع) کی معاویہ سے صلح کا واقعہ، یا جس چیز کو صلح کہا جاتا ہے وہ صدرِ اول کے اسلامی انقلاب کی رفتار کا تقدیرساز اور بے نظیر واقعہ تھا۔ ہمارے پاس اس واقعہ کی مثال نہیں ہے۔ میں اس جملہ کی مختصر تشریح کرتا ہوں پھر اصل بات شروع کروں گا۔ انقلاب اسلام یعنی نظریۂ اسلام،یہ وہ امانت ہے جو خدا نے ہمارے لئے بنام اسلام بھیجی ہے، شروع میں تو یہ قیام و تحریک تھی، اور خود کو ایک عظیم انقلاب و تحریک کے پیرائے میں پیش کیا، یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب رسول(ص) نے مکہ میں اس نظریہ کا اعلان کیا اور توحید و اسلام کے دشمن اس کے مقابلہ میں صف آرا ہوئے تاکہ یہ تحریک، یہ نظریہ آگے نہ بڑھے، رسول(ص) نے مؤمن لوگوں کی مدد سے اس کے اسباب فراہم کئے اور مکہ میں ایک نہایت ہوشیارانہ اور مضبوط و متحرک تحریک شروع کی یہ تحریک تیرہ سال تک چلی، یہ اس کا پہلا دور تھا۔
تیرہ سال کے بعد، رسول(ص) کی تعلیمات کے ساتھ، آپ(ص) کے دئیے ہوئے نعروں کے ساتھ، آپ(ص) کے فراہم کئے ہوئے اسباب و وسائل کے ساتھ، آپ کے ساتھ کی گئی فداکاری کے ساتھ اور ان تمام عوامل کے ساتھ جو موجود تھے یہ نظریہ، یہ تحریک ایک حکومت، ایک نظام بن گئی اور امت کے ایک سیاسی نظام اور اس کے نظام زندگی میں تبدیل ہوگئی اور یہ اس وقت ہوا جب رسول(ص) مدینہ تشریف لائے اور وہاں اپنا مرکز قائم کیا اور وہاں اسلامی حکومت کو پھیلایا اس طرح اسلام ایک تحریک سے ایک حکومت میں تبدیل ہوگیا۔ یہ دوسرا دور تھا۔
یہ طریقہ نبی اکرم(ص) کی مدینہ کی دس سالہ حیات طیبہ میں اور آپ کے بعد خلفاء اربعہ اور امام حسن(ع) مجتبیٰ کے زمانۂ خلافت تک جاری رہا جو تقریباً چھ ماہ تھا،اور اسلام ایک حکومت کی شکل میں ظاہر ہوا، ساری چیزیں اس کے پاس اجتماعی نظام کی شکل میں موجود تھیں، یعنی حکومت، فوج، سیاست، ثقافت، قضاوت اور لوگوں کے اقتصادی امور کا نظم و نسق بھی تھا اور اس میں پھلنے پھولنے کی قابلیت تھی اور اگر اسی صورت میں آگے بڑھتا رہتا تو پوری زمین کو اپنی گرفت میں لے لیتا۔ یعنی اسلام نے یہ ثابت کردیا کہ اس کے اندر رشد و نمو کی صلاحیت ہے۔
صلح امام حسن(ع) عہد اول کے اسلامی انقلاب کا تقدیر ساز واقعہ تھا:رہبر انقلاب
انقلاب اسلام یعنی نظریۂ اسلام،یہ وہ امانت ہے جو خدا نے ہمارے لئے بنام اسلام بھیجی ہے، شروع میں تو یہ قیام و تحریک تھی، اور خود کو ایک عظیم انقلاب و تحریک کے پیرائے میں پیش کیا، یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب رسول(ص) نے مکہ میں اس نظریہ کا اعلان کیا اور توحید و اسلام کے دشمن اس کے مقابلہ میں صف آرا ہوئے تاکہ یہ تحریک، یہ نظریہ آگے نہ بڑھے، رسول(ص) نے مؤمن لوگوں کی مدد سے اس کے اسباب فراہم کئے اور مکہ میں ایک نہایت ہوشیارانہ اور مضبوط و متحرک تحریک شروع کی یہ تحریک تیرہ سال تک چلی، یہ اس کا پہلا دور تھا۔

wilayat.com/p/3447
متعلقہ مواد
امام خمینی(رح) کی اکتیسویں برسی کے موقع پر رہبر انقلاب کا عاشقان خمینی سے براہ راست خطاب:امام خمینی (رح) معاشرے میں انقلاب اور تبدیلی لانے کا ہنر اچھی طرح جانتے تھے: رہبر انقلاب
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین