ولایت پورٹل: قارئین کرام ! حضرت امام زمانہ(عج) کی ذات والا صفات، آپ کی غیبت ، ظہور اور آخر کار اس ظلم و جور سے بھری دنیا پر عدل و انصاف کا پرچم لہرنے کے متعلق تمام معصومین (ع) نے بے پناہ روایات ارشاد فرمائیں ہیں جنہیں علماء نے اپنی اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے ۔ چنانچہ امام محمد باقر علیہ السلام نے خود رسول اللہ (ص) سے یہ حدیث نقل فرمائی ہے :’’مہدی میرا بیٹا ہے کہ جس کی غیبت بہت طویل ہوگی اس طرح کہ بہت سے لوگ حیرت و گمراہی میں مبتلا ہوجائیں گے اور پھر وہ ذخیرہ الہی اور تمام انبائے ماسبق کی آرزو ظہور کرے گا اور دنیا کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی‘‘۔(۱)
اس حدیث شریف سے یہ پیغام ملتا ہے کہ بہت سی امتیں اور مکاتب فکر یہاں تک کہ مسلمانوں کے بہت سے فرقے گمراہی و ضلالت میں مبتلا ہوجائیں گے اور دنیا پرستی اور دنیا طلبی لوگوں پر اس طرح غالب آجائے گی کہ جس میں ضعیف و مستضعف امتوں کے حقوق پایمال کردیئے جائیں گے اور زمانے کے جابر و مستکبر ان کے تمام اموال کو غصب کرلیں گے ۔
آج ہم اپنی آنکھوں سے یہ منظر دیکھ رہے ہیں کہ جب غرب کے دنیا پرستوں نے ایسی تہذیب کی بساط پھیلا دی ہے کہ جس میں اکثر لوگ نہ چاہتے ہوئے دنیا طلبی اور شہوت پرستی میں ملوث ہوتے جارہے ہیں اور اپنے غیر شرعی منافع و فوائد کے حصول کی خاطر وہ تمام اقوام عالم اور خاص طور پر ہر طرف سے مسلمانوں کو محصور کرنے اور ان کے حقوق کو پایمال کرنے اور ان کا قتل عام کرنے میں مشغول ہیں۔
جب امام محمد باقر(ع) سے امام زمانہ(عج) کے بارے سوال کیا گیا تو حضرت نے فرمایا :’’خدا کی قسم! مہدی(عج) کی امامت رسول خدا(ص) کی جانب سے ایک عہد ہے کہ آپ نے فرمایا تھا :میرے بعد اس امت کے بارہ امام ہونگے کہ ان میں سے ۹ امام میرے بیٹے حسین(ع) کی نسل سے ہونگے اور مہدی(عج) ہم میں سے ہیں کہ جو آخری زمانے میں دین کو قائم کریں گے ۔(۲)
اس روایت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ امام مہدی(عج) کی ایک اہم ذمہ داری پوری روئے زمین پر اللہ کے دین کو قائم کرنا ہے ۔اس کے بعد کہ جب دین کو پوری دنیا ضعیف کردیا جائے گا لہذا حضرت آکر اسے دوبارہ زندہ کریں گے ۔
اسی طرح امام باقر(ع) سے ایک دوسری حدیث میں اسی مفہوم کی تأئید ہوئی ہے جس میں آپ نے فرمایا :’’اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء سے یہ عہد لیا کہ میں تمہارا رب اور محمد(ص) میرے رسول ، علی و ان کی اولاد تم سب پر محمد(ص) کے بعد حق ولایت رکھتی ہے اور وہ علم کے خزینہ دار ہیں اور بے شک مہدی(عج) دین کی مدد فرمائیں گے ۔(۳)
اس روایت سے بھی یہ پتہ چلتا ہے کہ دین آخری زمانے میں نہایت ضعیف و ناتواں بن جائے گا اور لوگ اس سے بے اعتنائی کریں گے اور بے رغبتی سے دین پر عمل کریں گے و حضرت مہدی(عج) آکر دین کو دوبارہ زندہ کریں اور لوگوں کو اس پر عمل پیرا ہونے کے لئے راغب کریں گے ۔
ایک اور حدیث میں امام محمد باقر(ع) نے ارشاد فرمایا :’’ رسول اللہ(ص) نے غدیر کے دن ارشاد فرمایا تھا : اے لوگوں ! میں اللہ کا نبی ہوں اور علی(ع) میرے وصی و جانشین ۔ بے شک ہمارا آخری وصی اور جانشین ہمارا قائم(عج) ہوگا اور آگاہ ہوجاؤ ! کہ وہ اسلام کو ہر جگہ غالب کردے گا اور ظالموں سے انتقام لے گا اور کفر و نفاق کے تمام قلعوں کو فتح کردے گا ۔وہ شرک کے تمام قبیلوں کو درہم برہم کردے گا وہی تمام انبیاء کے پاک خون کا انتقام لے گا اور آگاہ ہوجاؤ! کہ وہ اللہ کا منتخب کردہ ہے ۔ آگاہ ہوجاؤ وہ اللہ کی جانب سے خبر دینے والا ہے ۔ آگاہ ہوجاؤ ! وہ اللہ کی حجت اور اس کا نور ہے ۔آگاہ ہوجاؤ! وہ سب پر غالب آجائے گا اور کسی کو اس پر غلبہ کرنے کا یارا نہیں ہوگا ۔ آگاہ ہوجاؤ ! وہ روئے زمین پر اللہ کا ولی اور اس کا امین ہے ۔(۴)
نیز ایک دیگر روایت میں امام(ع) سے حضرت مہدی(عج) کی عدالت پر مبنی حکومت کی طرف اس طرح اشارے ملتے ہیں کہ آپ فاجر و گنگار لوگوں کے درمیان بھی عدل کریں گے اور اس زمانے میں موجود دیگر ادیان کے پیروں کاروں کے درمیان ان کی کتابوں کے مطابق فیصلے سنائیں گے چنانچہ فرمایا:’’ جب ہمارا قائم(عج) ظہور کرے گا وہ تمام بندگان خدا کے درمیان اموال کو مساوی طور پر تقسیم کرے گا یہاں تک کہ فاجر اور صالحین کے درمیان بھی عدالت کرنے میں کسی طرح کے تسامح سے کام نہیں لیا جائے گا پس جس نے بھی اس کی اطاعت کی گویا وہ خدا کا مطیع ہے اور جس نے اس کی نافرمانی کی وہ خدا کا گنہگار ہے ۔بے شک مہدی، کو مہدی اس وجہ سے نام دیا گیا ہے کہ وہ لوگوں کو ایک امر مخفی کی طرف ہدایت کرے گا اور وہ ہے توریت اور دیگر آسمانی و الہی کتب کو غار انطاکیہ سے نکالنا ، کہ جس کے نتیجے میں اہل توریت کے درمیان توریت سے اہل انجیل کے درمیان انجیل سے ،اہل زبور کے درمیان زبور سے اور قرآن مجید کے ماننے والوں کے درمیان قرآن مجید سے فیصلے ہونگے ۔ دنیا میں موجود تمام، مال، دولت، خزانے اور ثروت حضرت کے ہاتھ میں ہوگی اور پھر اس کے بعد آپ کی طرف سے لوگوں میں یہ اعلان عام ہوگا اے لوگوں آؤ اور اس مال کو لے جاؤ جس کے سبب تم نے قطع رحم کیا تھا، ایک دوسرے کے خون کو بہایا تھا اور اللہ کی معصیت انجام دی تھی چنانچہ آپ ہر ایک کو اتنا زیادہ مال عنایت فرمائیں گے کہ آج تک انہیں کہیں سے اتنا نصیب نہیں ہوا ہوگا ۔(۵)
قارئین کرام! حضرت امام محمد باقر(ع) کی اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت دنیا میں موجود سب لوگ مسلمان نہیں ہونگے البتہ موحد اور خدا پرست ضرور ہونگے اور حضرت ان کے درمیان ان کی کتابوں کی بنیاد پر فیصلے اور حکم کریں گے نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ غار انطاکیہ سے اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ تمام صحیفوں کو نکال کر ان کی اقوام کے حوالے کردیا جائے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
۱۔إعلام الورى بأعلام الهدى (ط - القديمة)،طبرسی، فضل بن حسن، تهران، اسلامیه، 1390ق، النص، ص: 424۔
۲۔اثبات الهداة بالنصوص والمجعزات، شیخ حرعاملی، محمدبن حسن، بیروت، اعلمی، 1425ق، ج 2، ص 181۔
۳۔بصائر الدرجات، صفار، محمد بن حسن،مصحح، كوچه باغى، محسن بن عباس على، قم، مكتبة آية الله المرعشي النجفي،1404ق، ج1،ص 106۔
۴۔اثبات الهداة، ج 5، ص 115۔
۵۔سابق حوالہ ۔
حدیث امام باقر(ع) کی روشنی میں امام مہدی(عج) کی عادلانہ حکومت
امام محمد باقر(ع) نے ارشاد فرمایا :جب ہمارا قائم(عج) ظہور کرے گا وہ تمام بندگان خدا کے درمیان اموال کو مساوی طور پر تقسیم کرے گا یہاں تک کہ فاجر اور صالحین کے درمیان بھی عدالت کرنے میں کسی طرح کے تسامح سے کام نہیں لیا جائے گا پس جس نے بھی اس کی اطاعت کی گویا وہ خدا کا مطیع ہے اور جس نے اس کی نافرمانی کی وہ خدا کا گنہگار ہے ۔دنیا میں موجود تمام، مال، دولت، خزانے اور ثروت حضرت کے ہاتھ میں ہوگی اور پھر اس کے بعد آپ کی طرف سے لوگوں میں یہ اعلان عام ہوگا اے لوگوں آؤ اور اس مال کو لے جاؤ جس کے سبب تم نے قطع رحم کیا تھا، ایک دوسرے کے خون کو بہایا تھا اور اللہ کی معصیت انجام دی تھی ۔

wilayat.com/p/4468
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین