ولایت پورٹل: اس بار ۸ برس کے بعد رہبر انقلاب نے تہران کی نماز جمعہ کی امامت فرمائی جس میں صبح ہی سے لوگوں سیلاب کی طرح تہران کے مصلی امام خمینی(رح) میں جمع ہونا شروع ہوگئے تھے اور اطلاعات کے مطابق ۱۰ بجتے ہی مصلی اندر سے مکمل طور پر بھر گیا تھا جس کے سبب نمازیوں کو باہر صحن میں آسمان کے نیچے نماز پڑھناپڑی لیکن لوگ اپنے محبوب قائد کا حماسی خطبہ سننے کے لئے محکم ارادہ کے ساتھ کڑاکے کی ٹھنڈ میں بیٹھنا گوارا کیا آئیے خطبہ کے اہم نکات کی طرف توجہ کرتے ہیں:
رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای (مد ظلہ العالی نے تہران میں نماز جمعہ کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: محاذ استقامت کے عظیم سپہ سالار شہید قاسم سلیمانی اور دیگر شہداء کی تاریخی تشیع جنازہ میں کروڑوں سوگواروں کی شرکت کے ایام اور امریکی فوجی چھاؤنی پر سپاہ پاسداران انقلاب کے حملہ کرنے کے دن، ایام اللہ میں سے ہیں۔
نمازیوں کے تاریخی اور عظیم الشان اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب نے فرمایا کہ پچھلے دوہفتے جو گذرے ہیں ان میں اہم واقعات رونما ہوئے جو ایرانی عوام کے لئے تلخ اور شیریں دونوں تھے اور ساتھ ہی سبق آموز بھی تھے۔آپ نے فرمایا کہ جن دنوں ایران میں کروڑوں کی تعداد میں اور عراق میں دسیوں لاکھ کی تعداد میں لوگ سپاہ قدس کے کمانڈر کے خون (اور شہادت) کے احترام میں اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے اور اپنی شرکت سے شہید کی تشیع جنازہ کو دنیا کے سب سے بڑے تشیع جنازہ میں تبدیل کرنے کے لئے سڑکوں پر آئے تھے وہ دن ایام اللہ میں سے تھے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے تہران کے مصلائے امام خمینی اور اطراف کی سڑکوں پر موجود دسیوں لاکھ نمازیوں کے اجتماع سےخطاب کے دوران فرمایا کہ جس دن سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے عراق میں امریکی فوجی چھاؤنی پر میزائلوں سے حملہ کرکے اسے تباہ کیا وہ دن بھی ایام اللہ میں سے تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اکتالیس برسوں کے بعد اس غیر معمولی اور عظیم الشأن انسانی سمندر کو کون سی طاقت میدان میں لے آئی اور جوش و جذبے اور عشق و وفاداری کا یہ اظہار کس قوت کے ذریعے انجام پا رہا تھا ؟ آپ نے فرمایا کہ سوائے دست قدرت الہی کے اور کون سی طاقت اس طرح کا معجزہ رونما کرسکتی تھی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے خطبہ نماز جمعہ میں فرمایا کہ ان واقعات میں جو شخص دست قدرت خدا کا مشاہدہ نہیں کرسکتا اور وہ مادی نگاہوں سے تجزئے کرتا ہے، وہ پیجھے رہ جائے گا کیونکہ اللہ کا ارادہ اس قوم کو کامیاب بنانا ہے۔
رہبر انقلاب نے ایران کے مختلف شہروں میں شہدائے استقامت کی تشییع جنازہ میں ایرانی عوام کی غیرمعمولی اور تاریخ ساز شرکت کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی معاشرہ صبّار و شکور ہے ہماری قوم جذبہ استقامت سے سرشار اور شکر گزار قوم ہے اور گذشتہ برسوں کے دوران ایرانی قوم ہمیشہ الطاف الہی کی شکر گزار رہی ہے۔
رہبرانقلاب نے فرمایا کہ جنرل قاسم سلیمانی کا قتل بزدلانہ اقدام تھا جو میدان جنگ میں آمنے سامنے سے نہیں بلکہ چھپ کر اور دہشت گردانہ طریقے سے انجام دیا گیا اور یہ قتل امریکا کی ذلت و رسوائی کا سبب بنا۔
آپ نے فرمایا کہ اس سے پہلے علاقہ میں اس طرح کی دہشت گردانہ کارروائی صیہونی حکومت انجام دیا کرتی تھی اور اس کی ذمہ داری قبول کرتی تھی لیکن جنرل سلیمانی کے قتل کا اعتراف امریکی صدر کرتا ہے، اس سے بڑی رسوائی اور کیا ہوگی۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایرانی عوام کا انتقام، انتقام کا نعرہ اور مطالبہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے میزائلوں کے لئے قوت محرکہ ثابت ہوا اور جس طرح سے سپاہ پاسداران نے امریکا کو بھرپور جواب دیا وہ بھی قابل غور ہے۔
آپ نے فرمایا کہ البتہ یہ جوابی حملہ اور کاری ضرب صرف ایک فوجی ضرب نہیں تھی اس سے بڑھ کر سپاہ پاسداران انقلاب نے امریکا کے منھ پر جو زور دار طمانچہ رسید کیا ہے اس سے امریکی ہیبت کا بت ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور دنیا میں اس کی ساکھ اور دبدبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
رہبرانقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا سپاہ پاسداران کے جوابی حملے کے بعد امریکی حکام ایران کے خلاف زیادہ سخت پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں لیکن سپاہ پاسداران کے میزائلی حملے نے امریکا کی ساکھ کو جو نقصان پہنچایا اور جس طرح سے اس کی ہیبت کا بت ٹکڑے ٹکڑے کیا ہے امریکی حکام اس کی بھرپائی اور تلافی کبھی بھی نہیں کرسکیں گے۔
رہبر انقلاب نے فرمایا کہ دشمن اور ان کے آلہ کار کوشش کررہے ہیں کہ ایرانی عوام نے پچھلے دنوں جو جاودانی تاریخ رقم کی ہے اور جن کی وجہ سے یہ ایام ،ایام اللہ ہوگئے ہیں انہیں لوگوں کے ذہنوں سے ختم کردیا جائے اور اس کے لئے انہوں نے مسافرطیارے کے حادثے کو بہانہ بنایا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ طیارہ حادثہ بہت ہی تلخ حادثہ تھا اور حقیقی معنوں میں اس حادثے سے ہمارے دل غمزدہ ہیں، ایران اور دیگر ملکوں کے عزیز شہری اس حادثے میں ہم سے جدا ہوگئے اور یہ بہت ہی تلخ حادثہ ہے ہم ان عزیزوں کے پسماندگان کو تعزیت پیش کرتے ہیں لیکن کچھ لوگوں نے کوشش کی کہ امریکی ٹی وی چینلوں اور برطانوی ریڈیو کے پروپیگنڈوں کے سہارے اس حادثے کو سردار سلیمانی اور جنرل ابو مہدی المہندس کی شہادت کے بعد رونما ہونے والے ایام اللہ کے واقعات کو لوگوں کے ذہنوں سے نکال دیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں ملک کے مفادات کا ذرہ برابر بھی خیال نہیں ہے۔
رہبرانقلاب نے فرمایا کہ مسافرطیارے کے حادثے سے جتنا زیادہ ہم سوگوار و غم زدہ ہوئے ہیں، دشمن اتنا ہی زیادہ خوشحال ہوا ہے۔ نیز آپ نے فرمایا کہ اس حادثے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیئے اور ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ آئندہ اس طرح کا حادثہ رونما نہ ہو۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں تین یورپی ملکوں کے تازہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تینوں یورپی ملکوں نے یہ اقدام صرف اس لئے کیا ہے کہ تاکہ ایران میں رورنما ہونے والے حالیہ تاریخ ساز واقعات کی خبروں کو پس پشت ڈال دیا جائے۔آپ نے فرمایا کہ برطانیہ کی خبیث حکومت، جرمنی کی حکومت اور فرانس کی حکومت نے ایران کو دھمکی دی ہے کہ ایٹمی معاملے کو دوبارہ سلامتی کونسل میں لے جائیں گی لیکن ہم یورپی حکومتوں کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ جب تہمارا سرغنہ امریکا ایرانی عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کرسکا تو تمہاری کیا اوقات ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن کے مذاکرات فریب اور دھوکہ ہیں اور مذاکرات کی میز پر بیٹھنے والے جنٹل مین ہی بغداد ہوائی اڈے پر دہشت گردانہ حملہ کرنے والے دہشت گرد ہیں انہوں نے صرف بھیس بدل لیا ہے۔
پیش ہے تاریخی نماز جمعہ کی تصویری رپورٹ: