فلسطینی مزاحمت کے سامنے صیہونیوں نے گھٹنے ٹیک دیے؛ غزہ میں جنگ بندی کا اعلان

صہیونی حکومت کی طرف سے غزہ میں جہاداسلامی سمیت دیگر فلسطینی تنظیموں کی شرائط مانتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کا آغاز کردیا گیا۔

ولایت پورٹل:فلسطین الیوم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک نے مصر کی طرف سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق کر لیا ہے،تجویز کے مطابق جنگ بندی معاہدہ کی کی شرائط کے مطابق فلسطینی واپسی مارچ کو پرامن طور پر انجام دیں گے اور اس کے مقابلے میں اسرائیل دہشت گردانہ کاروائیاں بند کرے گا  نیز امن مارچ میں شریک ہونے والے افراد پر گولی نہیں چلائے گا، ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی آج مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے پانچ بجے سے سے نافذ ہوجائے گی، فلسطینی جہاد اسلامی تنظیم کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے کل رات کہا تھا کہ صہیونیوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے ہم نے بھی ان کے سامنے اپنی شرائط پیش رکھ دی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تنظیم نے جنگ بندی  کے لیے مندرجہ ذیل شرائط رکھی ہیں: مزاحمتی تحریک کے سربراہان ان کو دہشت گردی کا نشانہ نہ نہیں بنایا جائے گا گا ، امن مارچ پر گولی چلانے سے پرہیز کریں گے اور غزہ کا محاصرہ بھی ختم کیا جائے گا، جہاد اسلامی میں فلسطین کے ترجمان مصعب البریم نے آج کہا ہے کہ جب صہیونیوں نے فلسطینی مزاحمتی تحریک کی تمام شرطیں مان لیں اس کے بعد جنگ بندی پر معاہدہ ہوا ہے،فلسطین الیوم نے مزید لکھا ہے کہ فلسطینی جہاد اسلامی تحریک نے تمام مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے جو شرائط رکھی تھیں ان میں میں دہشتگردی کی سیاست کو بند کرنا ،واپسی مارچ میں شریک ہونے والے مظاہرین کی حمایت کرنا نیز غزہ کا محاصرہ نہ ختم کرنے کرنا شامل تھا،البریم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی تحریک نے اپنی بات منواتے ہوئے بنیامین نیتن یاہو کو شکست دی اور فلسطینی قوم کا دفاع کیا ،یاد رہے کہ غزہ  کی مزاحمتی تحریک اور صہیونی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ تب شروع  ہوئی جب صیہونیوں نے  جہاد اسلامی کے کمانڈروں کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے کے لئے لئے غزہ اور دمشق پر دو الگ الگ حملے کیے ، غزہ پر حملے کے نتیجے میں جہاد اسلامی کی فوجی ونگ کے اعلی کمانڈر بہا ابوالعطاء اپنی اہلیہ سمیت شہید ہوگئے ،دمشق میں کی جانے والی صیہونی  دہشتگردانہ  کاروائی میں جہاد اسلامی کے سیاسی دفتر کے رکن اکرم الجوزی کونشانہ بنایا گیا جس میں  وہ بچ گئے مگر ان کا بیٹا معاذ شہید ہوگیا۔

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین