صیہونی ریاست تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے:سید حسن نصراللہ

حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مزاحمتی تحریک کی ڈیٹرنس مساوات صیہونی دشمن کو لبنان کے خلاف کسی بھی جارحیت سے روکتی ہیں، کہا کہ فلسطین میں رونما ہونے والے واقعات غاصب حکومت کی تباہی کی نشانیاں ہیں۔

ولایت پورٹل:حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے اپنی تقریر میں شعبان کے مقدس مہینے کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کینسر کی وجہ سے جمعہ کی صبح اس دنیا سے چلے جانے والے اس تنظیم کے کمانڈر جنرل صالح کی وفات پر تعزیت پیش کی۔
سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ ہم خطے کی تمام اقوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطینی قوم اور ان کے قیدیوں کے ساتھ کھڑے ہوں، خاص طور پر اس مرحلے پر جب وہ صیہونی حکومت کی انتہا پسند کابینہ کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب صیہونی دشمن قیدیوں کو پھانسی دینے کا قانون منظور کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دشمن احمق ہے اس لیے کہ اس طرح کے اقدامات صیہونی قابض حکومت کی تباہی کی علامتیں ہیں۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے غاصبوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ائے بے وقوف صہیونیو، تمہارے اس فیصلے (قیدیوں کو پھانسی) سے فلسطینی مزاحمت کاروں کے جہادی کاروائیوں کے عزم اور ارادے میں اضافہ ہوگا۔ ہمیں حوارہ میں قابض حکومت کی بربریت کو ثابت کرنے کے لیے کسی ثبوت کی ضرورت نہیں، لیکن ہم دنیا کو بتاتے ہیں جو ہمیشہ ثبوت کی تلاش میں رہتی ہے کہ صہیونیوں کی حقیقت یہ ہے۔
انہوں نے لبنان کی سرحدوں پر غاصب صیہونی حکومت کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ دشمنوں کی طرف سے بلیو لائن پر تجاوزات کی کوششیں جاری ہیں اور ہم نے دیکھا کہ لبنان کے نہتے عوام نے بغیر کسی خوف کے بہادری کے ساتھ قابض حکومت کی فوج اور ٹینکوں کا مقابلہ کیا نیز لبنانی فوج اپنے افسروں اور سپاہیوں کے ساتھ قابض حکومت کے خلاف کھڑی ہوئی اور صہیونیوں کو سرحدوں پر تجاوزات سے روکا، انہوں نے کہا کہ یہ مناظر جو ہم نے لبنان کی سرحدوں پر دیکھے صیہونیوں کے خلاف ہماری مساوات کے بغیر رونما نہ ہوتے اور جو کچھ ہم نے دیکھا وہ لبنانی قوم، فوج اور مزاحمت کی مساوات کا مظہر تھا۔
صرف ایران اور شام مزاحمتی ڈیٹرنس مساوات کا دفاع کرتے ہیں
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے واضح کیا کہ یہ مساوات آج ہمارے ملک، زمین اور تیل اور گیس کے کنوؤں کی حفاظت کرتی ہے جو شہدا اور جانباز فوجیوں کے خون کی بدولت پیدا ہوئی، تاہم یہاں یہ یاد دلانا ضروری ہے کہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران اور شام نے لبنان کے دفاعی مساوات کے ساتھ کھڑے ہو کر اس کا دفاع کیا، انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن جنگ تموز میں 80 ہزار سے لے کر ایک لاکھ فوج کے ساتھ ہماری سرزمین میں داخل ہونا چاہتا تھا لیکن 33 دنوں میں وہ بنت جبیل اور عیتا میں بھی داخل نہ ہو سکا۔


0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین