ولایت پورٹل:سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ معاملہ نہیں ہے کہ افغانستان پر طالبان کا تسلط ناگزیر ہے، طالبان کو شکست دینے کے لئےافغانیوں کو امریکہ اور نیٹو کی مالی مدد کا دعوی کیا،کربی نے سی این این کو بتایا کہ ریاستہائے متحدہ اور نیٹو کے اتحادی افغانوں کو مالی امداد فراہم کرتے رہیں گے اور ان کی مدد کے لئے وہاں موجود رہیں گےتاہم یہ مسئلہ ان پر منحصر ہے کہ کس حد تک چاہتے ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان نے سی این این کودیے جانے والےانٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں سلامتی کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے،کربی نے سی این این کو بتایا کہ آج ہم جس چیز کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ اس ملک میں بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورتحال ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ طالبان افغانستان میں وسطی علاقوں پر قابض ہوچکے اور ہم افغانستان کے وسطی علاقوں پر ان کے تسلط کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو ایک اہم مسئلہ ہے۔
آئی آر این اے کے مطابق ایک طرف پینٹاگون کے ترجمان نے طالبان کے افغانستان پر دوبارہ قبضے پر تشویش کا اظہار کیا دوسری طرف امریکی فوج 20 سال کی موجودگی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے قبضے کے بعد تیزی سے ملک چھوڑ رہی ہے،یادرہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ کے بعد امریکہ نے طالبان کو ختم کرنے کے لئےاور دہشت گردی کا مقابلہ کر کے افغانستان پر حملہ کیا تھا ،تاہم اب وہ 20 سال کے فوجی قبضے اور عدم تحفظ ایجاد کرکے افغانستان سے فرار ہو رہا ہے،قابل ذکر ہے کہ واشنگٹن کے لئے اس کا نتیجہ ویتنام جنگ سے بھی بدتر تھا۔
امریکہ افغانستان میں رہنے کے لیے بہانہ کی تلاش میں
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے حال ہی میں افغانستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بیانات دیئے ہیں جواس جنگ زدہ ملک میں اپنی موجودگی جاری رکھنے کے لئے قابض واشنگٹن کے بہانے کی نشاندہی کرسکتے ہیں جبکہ بائیڈن انتظامیہ بظاہر افغانستان چھوڑ رہی ہے۔

wilayat.com/p/6317
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین