ولایت پورٹل:پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے میڈل ایست آئی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) 50 گروپوں پر مشتمل ہے اور وہ ان عناصر سے صلح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو بات چیت کرنا چاہتے ہیں، حکومت ان سے اقتدار کے سلسلہ میں ان کے موقف کے بارے میں بات کر رہی ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ تمام عسکری طاقتیں مذاکرات کی میز کا استعمال کرتے ہوئے ختم ہو جاتی ہیں جیسا کہ شمالی آئرلینڈ اور آئرلینڈ ریپبلکن آرمی میں ہوا، انہوں نے مزیدکہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اب ہمیں ان لوگوں سے بات کرنا ہے جو سمجھوتہ کر رہے ہیں اور انہیں اسلحہ چھوڑنے اور عظیم شہریوں کی طرح زندگی گزارنے پر راضی کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت جانی نقصان اٹھایا ہے،اس جنگ میں 80 ہزار پاکستانی مارے گئے ہیں نیز ملکی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ افغان طالبان نے اسلام آباد کو یقین دلایا تھا کہ طالبان افغانستان سے ہمارے خلاف حملے نہیں کریں گے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال اب بہتر ہورہی ہے اور ہم جیسے لوگ ابھی تک نہیں جانتے کہ وہ کیا کریں گےجبکہ خطے سے امریکی انخلا ایک خلا پیدا کرے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان ایک تجارتی راہداری ہے جو پاکستان کو دوسرے ایشیائی ممالک سے جوڑتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ یہ ملک بہت اہم ہے، عمران خان نے مزید کہا کہ یہ چین کے خلاف امریکی مہم نہیں ہےبلکہ اس وقت مسئلہ تعلقات اور معاشی مسابقت کا ہے، یہ بالکل وہی چیز ہے جس کی ہم تلاش کر رہے ہیں، طالبان میں ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، یہ لوگ اب افغان حکومت کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
امریکہ کے پاس طالبان کے ساتھ تعاون کے سوا کوئی چارہ نہیں:عمران خان
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ان کا ملک تحریک طالبان پاکستان کے مختلف ارکان سے اقتدار کے موقف پر بات کر رہا ہے۔

wilayat.com/p/6832
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین