بر موقع صحیح موقف اختیار کرنا زینب کبریٰ(س) کی عظمت و فضیلت کی دلیل ہے: آیت اللہ خامنہ ای

جب صدرِ اسلام کی وہ نمایاں شخصیتیں کہ جنہیں فقاہت، شہامت، ریاست اور پدرم سلطان بود کا دعویٰ تھا ششدر رہ گئیں اور ان کی سمجھ میں نہ آیا کہ وہ کیا کریں لیکن جناب زینب(س) شش و پنج میں مبتلا نہیں ہوئیں اور یہ طے کرلیا کہ مجھے اس راستہ پر جانا چاہیئے اور میں اپنے امام کو تنہا نہیں جانے دوںگی۔ اور حسین بن علی(ع) کی شہادت کے بعد بھی جب دنیا اندھیر ہوگئی تھی، دل و جان اور دنیا کے آفاق تاریک ہوگئے تھے اس وقت یہ عظیم خاتون ایک نور بن کر درخشاں ہوئیں، بی بی زینب(س) اس مرتبہ پر پہنچیں جہاں دنیائے بشریت کے عظیم انسان(انبیاء و اوصیاء)ہی پہنچتے ہیں۔

ولایت پورٹل: زینب کبریٰ(س) ایک عظیم الشان خاتون ہیں، اسلامی فِرَق ومذاہب کی نظر میں اس خاتون کی کیا عظمت ہے؟ اسے اس طرح بیان نہیں کیا جاسکتاکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ زینب، علی بن ابی طالب(ع) کی بیٹی اور حسین ابن علی و حسن بن علی(ع) کی بہن ہیں۔ نسبتیں ایسی عظمت پیدا نہیں کرسکتیں۔ ہمارے دوسرے آئمہ(ع) کی بھی بیٹیاں، مائیں اور بہنیں ہیں لیکن ان میں سے کیا کوئی بھی زینب کبریٰ(س) جیسی بی بی ہے؟ جناب زینب(س)کی عظمت و اہمیت اورقدرو قیمت،آپ کی الٰہی ذمہ داری کی بنیاد پرنیز آپ کے موقف اور آپ کی انسانی و اسلامی عظیم تحریک کی وجہ سے ہے۔ آپ کے کام، آپ کے ارادہ اور آپ کی تحریک کی نوعیت نے آپ کو عظمت سے نوازا ہے، جو بھی اتنا عظیم کام کرے گا وہ عظمت پائے گا خواہ وہ امیرالمؤمنین کی بیٹی نہ بھی ہو۔ اس عظمت کابڑا راز یہ ہے کہ پہلے تو ان بی بی نے اپنے امام کے موقف کو پہچانا۔ امام حسین(ع) کے کربلا پہنچنے سے پہلے کے موقف کو بھی اور کربلا میں روز عاشورا کے موقف کو بھی اور شہادت امام حسین(ع) کے بعد کے جان لیوا حوادث میں بھی زینب علیا مقام نے آپ کے موقف کی معرفت حاصل کی۔ دوسرے، انہوں نے ہر موقع پر ایک کا انتخاب کیا، ان انتخابوں نے ہی زینب(س) کی شخصیت بنائی ہے۔
کربلا جانے سے پہلے، عبداللہ ابن عباس اور عبداللہ ابن جعفر (طیار) اور صدرِ اسلام کی وہ نمایاں شخصیتیں کہ جنہیں فقاہت، شہامت، ریاست اور پدرم سلطان بود کا دعویٰ تھا ششدر رہ گئیں اور ان کی سمجھ میں نہ آیا کہ وہ کیا کریں لیکن جناب زینب(س) شش و پنج میں مبتلا نہیں ہوئیں اور یہ طے کرلیا کہ مجھے اس راستہ پر جانا چاہیئے اور میں اپنے امام کو تنہا نہیں جانے دوںگی۔ ایسا نہیں ہے کہ بی بی راستہ کی سختیوں کو نہیں جانتی تھیں بلکہ آپ دوسروں سے بہتر جانتی تھیں، آپ ایک خاتون ہیں، ایسی خاتون جو ایک فرض کو ادا کرنے کے لئے اپنے شوہر اور خاندان سے جدا ہوئی ہے۔ اسی وجہ سے آپ اپنے چھوٹے اور کم سن بچوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئیں۔ آپ کو حادثہ کی نوعیت کا علم تھا۔ ان بحرانی حالات میں جن میں طاقتور و قوی انسان بھی یہ فیصلہ نہیں کرپاتا کہ کیا کرے۔ ان میں زینب نے فیصلہ کیا اور اپنے امام کی پشت پناہی کی اور انہیں شہادت کے لئے تیار کیا۔ حسین بن علی(ع) کی شہادت کے بعد بھی جب دنیا اندھیر ہوگئی تھی، دل و جان اور دنیا کے آفاق تاریک ہوگئے تھے اس وقت یہ عظیم خاتون ایک نور بن کر درخشاں ہوئیں، بی بی زینب(س) اس مرتبہ پر پہنچیں جہاں دنیائے بشریت کے عظیم انسان(انبیاء و اوصیاء)ہی پہنچتے ہیں۔
۱۳ نومبر ۱۹۹۱ء کی ایک تقریر سے اقتباس



0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین