ابن تیمیہ کے بارے میں سنی علماء کے نظریات

ابن حجر لسان المیزان میں لکھتے ہیں:"ابن تیمیہ نے علامہ حلی کی ایک کتاب کو رد کرنے کی نیت سے ایک کتاب لکھی اور جب علامہ نے اس کتاب کا مطالعہ کیا تو فرمایا: اگر مجھے یقین ہوتا کہ ابن تیمیہ میری بات سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو میں اس کو ضرور جواب دیتا لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ میری بات تک سمجھنے کا اہل نہیں ہے تو میں اسے کیا کتاب لکھ کر جواب دوں!

ولایت پورٹل: بےشک وہابیت کا روحانی باپ ابن تیمیہ ہی ہے جس کی وجہ سے اسلامی تعلیمات کا حلیہ بگڑ گیا اور اس کی تعلیمات کی وجہ سے عالم اسلام کو آج بھی خفت اٹھانا پڑ رہی ہے اور خونخواری اور درندگی کی نت نئی داستانیں رقم ہورہی ہیں جو عالمی سطح پر اسلام اور امت کی بدنامی اور مقدسات اسلام کی اعلانیہ بےحرمتی کے اسباب فراہم ہورہے ہیں یہ سب ابن تیمیہ کے شدت پسند نظریات کے فروغ دینے کے سبب ممکن ہوا۔
اہل سنت کے بزرگ علماء اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ آئیے ملاحظہ فرمائیں:
ابن حجر ہیتمی ابن تیمیہ کو ایسا بندہ سمجھتے ہیں جس کو خدا نے خوار و ذلیل اورگمراہ اور اندھا اور بہرا کردیا ہے۔(1)
علامہ تقی الدین الحصنی ابن تیمیہ کو ایسا انسان سمجھتے ہیں جس کے قلب میں بیماری اور انحراف اور فتنہ بسا ہوا تھا۔ (2)
قاضی القضاۃ تاج الدین السُبکی ابن تیمہ کو علماء کی نسبت ڈستی ہوئی زبان سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں: ابن تیمیہ اپنے شاگردوں اور پیروکاروں کو جہنمی گڑھے کے کنارے تک لے گیا ہے۔(3)
مشہور مفسر الآلوسی ابن تیمیہ کو گمران و منحرف سمجھتے ہیں اور اس کی انتہاپسندیوں اور شدت پسندیوں اور دوسروں کے خلاف دشنام طرازی کے حوالے سے ابن حجر ہیتمی کی رائے کو اختیار کرتے ہیں۔(4)
الحصنی الدمشقی کہتے ہیں: ابن تیمیہ نے کہا ہے کہ جو شخص کسی مردہ یا نظروں سے اوجھل شخص سے استغاثہ کرے اور مدد مانگے وہ ظالم، گمراہ اور مشرک ہے!! اس کی اس بات سے انسان کا بدن کانپ جاتا ہے، یہ بات اس زندیق سے قبل کسی کی زبان سے بھی جاری نہیں ہوئی ہے۔(5)
شیعہ اکابرین میں سے علامہ یوسف بن مطہر حلی ابن تیمیہ کے بارے میں کہتے ہیں:
ابن حجر لسان المیزان میں لکھتے ہیں:"ابن تیمیہ نے علامہ حلی کی ایک کتاب کو رد کرنے کی نیت سے ایک کتاب لکھی اور جب علامہ نے اس کتاب کا مطالعہ کیا تو فرمایا: اگر مجھے یقین ہوتا کہ ابن تیمیہ میری بات سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو میں اس کو ضرور جواب دیتا لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ میری بات تک سمجھنے کا اہل نہیں ہے تو میں اسے کیا کتاب لکھ کر جواب دوں!
میں یقین سے کہتا ہوں کہ جو بھی ابن تیمیہ کی کتاب "منہاج السنہ" کا مطالعہ کرے اور پھر اہل سنت کے علماء سے رجوع کرے وہ یقین حاصل کرلے گا کہ ابن تیمیہ کے کلام کا 80 تا 90 فیصد ایسا ہی ہے۔اس نے بغیر کسی علمی تجزیئے کے، بڑی تعداد میں احادیث کو "اہل علم کے اتفاق سے (!)" ضعیف قرار دیا ہے یا کہا ہے: "بے شک کہ اس راوی نے جھوٹ بولا ہے"، جب ہم سنی علماء کی کتابوں سے رجوع کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ انھوں نے ان  حدیثوں کی بہت عمدہ انداز سے توثیق کی ہے اور ان کی توثیق ابن تیمیہ کے قول سے متصادم ہے"-
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔ الفتاوی الحدیثة:ص144۔
2۔دفع شبهة عن الرسول و الرسالة:ص83۔
3- طبقات الشافعیة:4/76رقم759۔
4۔ روح المعانی: 1/18-19۔
5- دفع الشبه عن رسول ص 131-


0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین