ولایت پورٹل: قارئین کرام!آپ نے بارہا کامیاب لوگوں کے بارے پڑھا یا سنا ہوگا لیکن آج ہم آپ کو ان لوگوں کے بارے میں کچھ سچائی بتلانے جارہے ہیں جنہیں معاشرے میں ناکام، نکمہ، یا اس طرح کے دوسرے القاب سے پکارا جاتا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کون لوگ ہیں؟ آئیے ہم آپ کو آج ان کے بارے میں بتلاتے ہیں۔ یہ کوئی الگ سے اللہ کی مخصوص مخلوق نہیں ہیں بلکہ یہ بھی ہمارے جیسے انسان ہیں اور ہم ان میں سے ہر روز بہت سے لوگوں سے ملتے جلتے ہیں،ان کے پاس اٹھتے بیٹھتے ہیں۔ یہ ہمارے اطراف میں ہی موجود لوگ ہیں۔ ہوسکتا ہے ان میں سے ہمارا کوئی قریبی، یا رشتہ دار از جملہ، بھائی،چچا، خالو وغیرہ وغیرہ کوئی ہو۔یہ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں کامیابی کے کسی دروازے پر دستک نہیں دی ہے اور بس ان کی زندگی کسی نہ کسی صورت گذر رہی ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس طرح کے لوگ کیوں اپنی زندگی میں کامیاب نہیں ہوپاتے؟
ہماری نظر میں ان کی زندگی کا سب سے کمزور نکتہ یہ ہے کہ ایسے لوگ اپنے کام کو اہمیت نہیں دیتے اور ان کے ذمہ جو کام کیا جاتا ہے وہ اس کے تئیں احساس ذمہ داری نہیں کرتے ۔یہی وہ چیز ہے جو ان کی ترقی اور ان کی کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور مانع ہوتی ہے۔
قارئین ! اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں اور بلند پروازی کا حوصلہ رکھتے ہیں تو کبھی ان عادتوں کو اپنے وجود میں جگہ نہ دیجئے کہ جن کا تذکرہ ہم ذیل میں کرنے جارہے ہیں۔چونکہ یہ عادتیں ایک محکم روکاوٹ بن کر آپ کے راستہ میں حائل ہوجاتی ہیں۔ مثال کے طور پر شکست و ناکامی کا خوف، یہ ایسی چیز ہے جو بڑے بڑوں کے حوصلوں کو پست کردیتی ہے۔ یاد رکھئے کسی بھی چیز سے خوف کھانا ان افراد کی سرشت ہوتا ہے جن کی قوت ارادی کمزور ہوتی ہے یعنی وہ سادہ لوح افراد جو یہ سمجھتے ہیں کہ بغیر کچھ کئے انہیں علاء الدین کا چراغ ہاتھ آجائے گا اور انہیں اپنی کامیابی کی کوئی قیمت بھی نہ چکانی پڑے۔(۱)
خوف کے علاوہ بھی بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو انسان کے جادہ ترقی و کامیابی سے دور ہونے کا سبب بنتی ہیں لہذا ناکامی کی کچھ وجوہات کا تذکرہ ذیل میں مطلوب ہے:
۱۔لا پرواہی
کامیاب لوگوں کے پاس اپنی تمام الجھی ہوئی گتھیوں کے سلجھانے کا حل موجود ہوتا ہے وہ کسی طرح کے خوف کو اپنے اندر پیدا نہیں ہونے دیتے لیکن ناکام لوگ ہمیشہ کیوبیک کی مانند اپنے سر کو برف کے تودوں میں چھپائے رکھتے ہیں ان لوگوں میں ان حقائق اور مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہوتی کہ جو انہیں ممکن ہے کچھ دیر کے لئے ہی سہی غمزدہ کر دیں۔ نہایت افسوس کی بات ہے کہ اکثر ناکام رہنے والوں میں یہ صفت مشترک ہے کہ وہ زندگی کے مشکلات سے فرار کرنا چاہتے ہیں اور ان کے پاس ان کا کوئی مناسب راہ حل نہیں ہے۔جب ان کے سامنے کوئی مشکل آن پڑتی ہے وہ اسے دیکھ کر گھبرا جاتے ہیں اور اپنے ذہن میں یہ خیالی پلاؤ پکانے لگتے ہیں کہ ایک دن یہ سب مشکلات (خود بخود) دور ہوجائیں گی جبکہ انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ ان کی یہ لاپرواہی انہیں ان کے مقصد سے بہت دور لے جائے گی۔
چنانچہ آپ ذرا ان لوگوں کے بارے میں سوچئے کہ جو میراتھن کھیلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ وہ ہفتوں ، اور مہینوں صرف اس چیز پر اپنے ذہن و فکر کو متمرکز کرتے ہیں کہ انہیں کامیاب ہونا اور جیتنا ہے اور اگر پھر بھی وہ ناکام ہوجاتے ہیں تو وہ دوسروں کو اپنی ناکامی کا ذمہ دار نہیں ٹہراتے بلکہ وہ اس کڑوی حقیقت کو خود قبول کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ ان کی اپنی کوتاہی کا نتیجہ ہے۔(۲)
۲۔دوسروں سے حسد
ناکام لوگ ہمیشہ ذمہ داری سے نظریں چوراتے ہیں وہ کسی بھی ذمہ داری کو قبول کرنے سے کتراتے ہیں بلکہ وہ تو اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے دوسروں کی کامیابی کو بھی بے اہمیت بنا کر پیش کرتے ہیں۔ جبکہ انہیں یاد رکھنا چاہیئے حسد ایک آگ ہے جیسا کہ معصومین(ع) سے مرقوم احادیث میں ہمیں یہ تعبیر نظر آتی ہے اور اس آگ میں دوسروں سے پہلے وہ خود جھلستا ہے یاد رکھنا چاہیئے کہ کبھی ایسے لوگوں کا انجام اچھا نہیں ہوتا اور انہیں کبھی زندگی میں خوشی نصیب نہیں ہوتی۔
پس جب کوئی شخص اپنے آپ سے یہ عہد کرتا ہے کہ اسے کامیاب ہونا ہے تو وہ جو بھی ذمہ داری اپنے ذمہ لے وہ اسے پورا کرے اور اسے انجام تک پہونچائے یہاں تک کہ اسے کامیابی مل جائے چونکہ کامیابی کا راستہ بڑے نشیب و فراز سے بھرا ہوا ہوتا ہے لیکن آپ کا کمال یہ ہونا چاہیئے کہ کبھی نا امید نہ ہوں اور اپنے پوری کوشش کریں۔
۳۔ نظم و نسق کا فقدان
اکثر وہ لوگ جو کسی جگہ اور مقام تک نہیں پہونچ پاتے ان کی اصل وجہ ان کے پروگرامز میں نظم و نسق کی کمی ہوتی ہے اور وہ کسی بھی کام کو اس کے ابتدائی وقت میں انجام دینے کے بجائے اسے آخری وقت میں انجام دیتے ہیں۔اکثر وہ وقت کو اہمیت نہیں دیتے بلکہ وہ کام کرنے کے اوقات کو کل (آنے والے دن) کے لئے ٹال دیتے ہیں۔
۴۔ دوسروں سے نفرت
غصہ اور نفرت حسد ہی کا پھل ہوتے ہیں۔ بہت سے کامیاب نہ ہونے والے افراد اگر ان کے اطراف میں کچھ لوگ بہتر حالت میں ہوتے ہیں یا ان کی زندگی کے کارنامے ان سے زیادہ ہوتے ہیں ،تو وہ ان سے نفرت کرنے لگتے ہیں اور اپنی ابتر حالت کے ذمہ دار اپنے اطراف میں موجود کامیاب لوگوں کو قرار دیتے ہیں۔ اور وہ یہ فکر کرتے ہیں کہ ان لوگوں کے سبب ہم خاطر خواہ مقام و مرتبہ تک نہیں پہونچ پائے۔
۵۔محنت کرنے سے کترانا
ہم انسانوں کی زندگی ایک ندی کے مانند ہے کہ جو ہمیشہ مستقبل کے دھارے پر رواں دواں ہے ۔اس کا کوئی ایک قطرہ بھی دو مرتبہ ایک پل کے نیچے سے نہیں بہتا اور نہ کبھی وہ پیچھے کی طرف پلٹ کر جاتا ہے۔ پس سستی ، کاہلی کی چادر کو اتار پھینکئے اور کامیابی کی شاہ راہ پر قدم بڑھائیے۔ ناکام لوگ ہمیشہ یہ کوشش کرتے ہیں کہ کوئی چور راستہ ایسا مل جائے جس سے وہ دوسروں سے پہلے منزل تک پہونچ جائیں۔ جبکہ معلوم ہونا چاہیئے کہ عام طور پر زندگی میں کوئی شارٹ کٹ موجود نہیں ہوتا بلکہ کامیابی کے لئے وہی معیار اپنانا پڑتے ہیں جو دیگر کامیاب لوگ اپنا چکے ہیں جیسا کہ فارسی زبان میں ایک مشہور مقولہ بھی ہے:’’ راہ چنان رو کہ رہ روان رفتند‘‘۔ یعنی راستہ ویسے چلو جیسے دیگر لوگ چلے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
۱۔امیر ملک محمودی الیگودرز، چگونه میتوان فردی سرزنده، امیدوار و موفق بود؟ قم: منشور وحی 1391 ص 17۔
۲۔رضا فریدون نژاد، چگونه های کلیدی و برتر زندگی،ناشر؛ وب سایت مجموعه دانش و زندگی، نوع فایل؛ pdf, ؛ 1394، ص 122۔
ناکام لوگوں کی چند مشہور عادتیں
ہم انسانوں کی زندگی ایک ندی کے مانند ہے کہ جو ہمیشہ مستقبل کے دھارے پر رواں دواں ہے ۔اس کا کوئی ایک قطرہ بھی دو مرتبہ ایک پل کے نیچے سے نہیں بہتا اور نہ کبھی وہ پیچھے کی طرف پلٹ کر جاتا ہے۔ پس سستی ، کاہلی کی چادر کو اتار پھینکئے اور کامیابی کی شاہ راہ پر قدم بڑھائیے۔

wilayat.com/p/3809
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین