حضرت فاطمہ(س) کی سادگی

اس زمانے کو شہزادی کونین کے زمانے سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن ہم اپنی زندگی کے اصولوں کو حضرت فاطمہ زہرا(س) سے لے سکتے ہیں چونکہ اُس زمانے میں سادگی کسی اور طرح سے تھی لیکن آج بھی سادگی موجود ہے اور ہم اپنے زمانے کے تقاضوں کے پیش نظر سادگی اور زہد کو اپنا کر اپنی زندگی کو پاکیزہ بنا سکتے ہیں ایسی زندگی کہ جس میں بے جا زیادتی اور گھر میں سامان کی فراوانی اور کاذب ضرورتوں کی تکمیل سے اجتناب کرتے ہوئے انسان اپنی حقیقی ضروروتوں پر توجہ مرکوز کرسکتا ہے۔

ولایت پورٹل: زہد اور سادگی ایسی شرط ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کے لئے ایک بنیادی شرط قرار دیا ہے جیسا کہ ہم دعائے ندبہ میں پڑھتے ہیں :’’وَ شَرَطْتَ عَلَیْهِمُ الزُّهْدَ فِی دَرَجاتِ هذِهِ الدُّنْیا الدَّنِیَّةِ‘‘۔ اور تونے ان(انبیاء کرام) پر زہد و سادگی کو اس دنیائے پست میں مبعوث کرنے کی ایک بنیادی شرط قرار دیا ہے۔
سادگی اور دنیا کی رعنائیوں کی نسبت بے رغبتی  جہاں انسان کو بہت سے گناہوں اور لغزشوں سے بچاتی ہے وہیں قلب کے سکون اور روح کے اطمئنان کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔
چنانچہ ایک دن پیغمبر اکرم(ص) اپنی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے گھر تشریف لائے دیکھا کہ آپ کے ہاتھ میں ایک چاندی کا کنگن اور دروازے پر ایک الوانی پردہ لٹکا ہوا ہے آپ(ص) بغیر کچھ کہے ہی واپس چلے گئے۔ حضرت فاطمہ(س) کہ جو اپنے والد گرامی کے مزاج سے آشنا تھیں آپ نے فوراً وہ کنگن ہاتھ سے اور پردہ کو دروازے سے اتارا اور ان دونوں کو حضور(ص) کی خدمت میں بھجوا دیا اور پیغام بھیجا کہ ان دونوں چیزوں کو جہاں بھی آپ مصلحت دیکھیں خرچ کردیں چنانچہ رسول اللہ(ص) نے ان دونوں چیزوں کو اصحاب صفّہ کو ہدیہ کردیا ۔
قارئین کرام! حضرت زہرا(س) کی سادگی اور زہد کا ہم لوگوں سے پیغام یہ ہے کہ ہم اپنی روح کو پاکیزہ اور مطمئن بنائیں اور آج ان آشفتہ حالات میں یہ ہماری نجات کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
جناب سلمان فارسی نقل کرتے ہیں:کہ میں نے ایک دن بی بی دو عالم(س) کو دیکھا کہ آپ کے سر پر پیوند لگی ہوئی ایک سادہ سی چادر تھی میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ، عجب بات ہے کہ روم و رایران کے بادشاہوں کی بیٹیاں سونے سے بنی کرسیوں پر بیٹھتی ہیں اور مخملی لباس پہنتی ہیں لیکن یہ رسول اللہ(ص) کی بیٹی ہے کہ جس کے پاس نہ قیمتی چادر ہے اور نہ خوبصورت لباس! حضرت فاطمہ(س) نے سلمان سے فرمایا: اے سلمان! اللہ تعالیٰ نے سونے سے بنی مسند اور قیمتی لباس ہمارے لئے جنت میں ذخیرہ کر رکھے ہیں۔
قارئین کرام! اس موقع پر یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ اس زمانے کو شہزادی کونین کے زمانے سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن ہم اپنی زندگی کے اصولوں کو حضرت فاطمہ زہرا(س) سے لے سکتے ہیں چونکہ اُس زمانے میں سادگی کسی اور طرح سے تھی لیکن آج بھی سادگی موجود ہے اور ہم اپنے زمانے کے تقاضوں کے پیش نظر سادگی اور زہد کو اپنا کر اپنی زندگی کو پاکیزہ بنا سکتے ہیں ایسی زندگی کہ جس میں بے جا زیادتی اور گھر میں سامان کی فراوانی اور کاذب ضرورتوں کی تکمیل سے اجتناب کرتے ہوئے انسان اپنی حقیقی ضروروتوں پر توجہ مرکوز کرسکتا ہے۔


0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین