ولایت پورٹل:المسیرہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے گذشتہ سال اس ملک میں مقیم تقریبا فلسطینیوں کو گرفتار کیا تھا اور اس ہفتے گرفتار اردنی باشندوں کے ساتھ ان کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا ہے۔
یادرہے کہ سعودی عرب میں گرفتار ہونے والے فلسطینی افراد میں حماس اور سعودی تعلقات کے سابق انچارج محمد الخضری اور ان کا بیٹا ہانی نیزسعودی عرب میں فلسطینی تاجر ابو البیدہ الآغا شامل ہیں۔
سعودی حکام نے ان لوگوں پر کسی دہشت گرد تنظیم سے وابستگی یا حمایت کا الزام عائد کیا ہے۔
تاہم سعودی عرب کے اس اقدام کے خلاف فلسطینیوں کے اعتراض جاری ہیں،تازہ ترین حالیہ ردعمل میں ، حماس تحریک کے تعلقات عامہ کےایک رکن ، علی برکہ نے کہا کہ ہم مزاحمتی تحریک ہیں اور آج سعودی عرب القدس کے دفاع کرنے والوں سے لڑ رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جب ہم نے سعودی انٹلیجنس سے براہ راست رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ حماس کے نظربند افراد کی رہائی کا معاملہ ان کے اختیار میں نہیں ہے۔
برکہ نے مزید کہا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لئے ہم نے عرب فریق کے ذریعہ ثالثی کی لیکن نظربند افراد کے مقدمے کی خبر سن کر ہم حیران رہ گئے۔
یادرہے کہ حماس نے گذشتہ پیر کو ایک بیان جاری کرتےہوئے اس کیس کی شدید مذمت کی اور مذکورہ فلسطینیوں کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کردیا۔
سعودی عرب بیت المقدس کا دفاع کرنے والوں کے ساتھ جنگ کر رہا ہے:فلسطینی عوام
فلسطینی متعدد تنظیموں نے سعودی عرب میں حماس کے ممبروں کی نظربندی اور مقدمے کی سماعت پر اپنے ردعمل جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں قائم سعودی نظام حکومت کا یہ اقدام امریکی صدر اور صیہونی وزیر اعظم کے تئیں سعودی حکومت کی محبت کی علامت ہے۔

wilayat.com/p/3171
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین