ولایت پورٹل:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے راش لیمبا ریڈیو پروگرام میں اپنے 20 منٹ کے انٹرویو میں کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل سے متعلق سوالات پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں اپنے غیر قانونی اور ایران مخالف موقف کو دہرایا،انٹرویو کے آغاز میں ریڈیو پروگرام کے میزبان نے ان سے انٹرویو میں حصہ لینے پر شکریہ ادا کرنے کے بعد پوچھا کہ ایرانی قدس فورس کے کمانڈر کے خلاف آپ نے جو کارروائی کی اس پر میڈیا کے رد عمل کے بارے میں بہت سارے لوگوں نے مجھ سے بات کی ہے،لوگ پریشان ہیں اور ان کے بچے موت سے خوفزدہ ہیں اور وہ اپنا دماغ کھو رہے ہیں کیونکہ اس سے تیسر ی جنگ عظیم شروع ہوسکتی ہے اور ہم اپنی سکیورٹی اور عدم تحفظ کو پہلے سے کہیں زیادہ کھو چکے ہیں،کیا آپ لوگوں کو سمجھا سکتے ہیں کہ آپ نے جو اقدام کیا وہ ہمیں محفوظ بناتا ہےنیز ضروری صحیح اقدام تھا؟ٹرمپ نے اس کے جواب میں کہا کہ یہ کام 15یا20 سال پہلے ہوجانا چاہئے تھا،وہ (کمانڈر شہید قاسم سلیمانی) ایران کا حقیقی فوجی رہنما (ایران) تھا ، وہ ایک دہشت گرد تھا اور اوبامہ نے اس کو ایک دہشت گرد قراردیا تھا لیکن اوباما نے ان کے خلاف کچھ نہیں کیا سوائے اس کے کہ انھیں 150 بلین ڈالر دیےیہاں تک کہ اوباما نے انہیں $ 1.8ملین ڈالر کی رقم نقد دی،ان سے بھی پہلے بش کو کمانڈر سلیمانی کو نشانہ بنانا چاہئے تھا،ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ 2003کی جنگ کے بعد عراق میں امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی بنیادی وجہ کمانڈر سلیمانی تھے،امریکی صدر نے دعوی کیا ہے کہ ہمیں موقع ملا کہ ہم اسے نشانہ بنائیں اورہم نے ایسا کرڈالا ،اب ہم زیادہ محفوظ ہوگئے ہیں،ٹرمپ نے کہا کہ اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایران اس کا جواب دے گا یا نہیں اور میں بتا چکا ہوں کہ اگر ایران انتقام لیتا ہے تو ہم کیا کریں گے۔
قاسم سلیمانی کو20سال پہلے قتل کردینا چاہیےتھا،ایران ہر جگہ ہمیں ذلیل کرتا آیا ہے:ٹرمپ
ایک ریڈیو پروگرام کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر نے ایک بار پھر جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کی اپنی دہشت گردی کی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ یہ کام بیس سال پہلے ہی ہونا چاہئے تھا۔

wilayat.com/p/2769
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین