ولایت پورٹل:سعودی روزنامہ الشرق الاوسط نے جمعرات کے روزعراق کے سابق وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کے دوبارہ انتخاب کے لئے با اثر شیعہ ، سنی اور کرد جماعتوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
مذکورہ اخبار نے ایک مشہور سیاست دان کے حوالے سے بتایاکہ عراق میں سابق وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کو واپس لانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں اور اس مسئلہ میں شیعہ ، سنی یا کردبااثر سیاسی قوتیں متفق ہیں لیکن ان سب کے لئےدینی مرجعیت کا نظریہ اہم ہے جس میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم تبدیل ہونا چاہیے۔
مذکورہ ذرائع نے مزید کہا کہ عراقی صدر صالح کی اس ملک کی سیاسی تحریکوں اور شیعہ رہنماؤں کے ساتھ حالیہ ملاقاتیں ابھی تک عراقی کابینہ تشکیل دینے کے بحران کے حل کے لئے واضح نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی ہیں۔
الشرق الاوسط نے مزید لکھا ہے کہ فی الحال عراق میں یہ موضوع نہیں ہے کہ کسی پارٹی کی جانب سے وزارت عظمی کے لیے کسی شخص کا نام پیش کیا جائے بلکہ اس ملک کی پارلیمنٹ کے اراکین کے درمیان یہ طے پایا ہے کہ وزیر اعظم کے عہدہ کے لیے مناسب شخص کے لیے پارلیمنٹ ممبروں سے دستخط لیے جائیں تاکہ جب اس کو کابینہ تشکیل دینے کی دعوت دی جائے تو اس کو پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہو۔
دریں اثنا ، سبکدوش ہونے والے عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ جب عراقی کابینہ تشکیل دینے کی میعاد ختم ہوگی تو وہ حکومت کی ذمہ داری چھوڑدیں گے۔
انہوں نے پارلیمنٹ کو مشورہ دیا کہ کوئی پارلیمنٹ ممبر ،یا وزیر ، حکومت کے اجلاسوں کی صدارت کریں اورکاموں کو آگے بڑھائیں۔
عراق میں عبد المہدی کے دوبارہ وزیر اعظم بننے کے لئے ابتدائی اتفاق رائے
عراقی پارلیمنٹ میں بااثر شیعہ ، سنی اور کرد جماعتوں نے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کے دوبارہ انتخاب کی حمایت کی ہے۔

wilayat.com/p/3135
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین