ایران کی مخالفت کرؤ جتنا پیسہ چاہیے میں دوں گا؛ بن سلمان کی فرانس کو پیش کش

سعودی ولی عہد نے فرانسیسی صدر کے ساتھ حالیہ ٹیلی فون پر گفتگو میں  ایران کے خلاف ان کی  حمایت کے بدلے میں انھیں بڑی رقم کی پیش کش کی۔

 ولایت پورٹل:سعودی لیکس ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق باخبر سعودی ذرائع نے بدھ کے روز بتایا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو ٹیلیفون پر کہا  سعودی حکومت کی حمایت کرنے کے عوض وہ ان کی مالی مدد کریں گے، ذرائع نے بتایا ہے کہ ایران کے میزائل اور علاقائی سرگرمیوں کے بارے میں بات چیت کرنے کی ضرورت کے بارے میں پچھلے اتوار کو فرانسیسی وزیر خارجہ ژن یوس لی ڈریان کے بیانات اسی فون کال کی عکاسی  کرتےہیں، فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کو بحال کرنا کافی نہیں ہے اور ہمیں ایران کی علاقائی اور بیلسٹک میزائل سرگرمیوں پر سخت بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔
 ذرائع کے مطابق  ایران کے خلاف فرانس کا لہجہ  جو امریکی موقف کے قریب تھا ، حالیہ برسوں میں اس کے موقف سے بہت دور تھا، پیرس نے ہمیشہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکی انخلا پر تنقید کی ہے  اور اس معاہدے پر عمل پیرا ہونے اور دوسرے امور میں ملوث نہ ہونے پر زور دیا ہے،لیکن میکرون اور بن سلمان کے درمیان فول ہونے والی فون کال کے بعد فرانس کے موقف میں اچانک تبدیلی آگئی، سعودی ذرائع نے یہ بھی کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی رخصتی کے ساتھ ہی سعودی ولی عہد شہزادہ اپنے آپ کو اندرونی، علاقائی اور حتی کبین الاقوامی امور میں بھی تنہا محسوس کرتے ہیں اور میکرون کو مالی پیش کش کے ذریعہ ، انہوں نے جوبائیڈن کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، پورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ محمد بن سلمان نے آئندہ صدارتی انتخابات میں میکرون کو ان کے اور ان کی پارٹی کے لئے مالی تعاون کا وعدہ کیا تھا، اس دوران متحدہ عرب امارات میکرون کے حریف ، میرین لی پین اور فرانس کے دائیں بازو کے رہنماؤں کی پشت پناہی کرے گا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ نے میکرون کو یہ بھی بتایا کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے فرانس کے تمام مالی نقصانات ادا کرنے پر راضی ہیں اور اسی دوران فرانس کے ساتھ بڑے پیمانے پر اسلحہ کے معاہدے پر دستخط کریں گے، وسری جانب محمد بن سلمان نے ایمانوئل میکرون سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف سخت موقف اختیار کرے اور بائیڈن حکومت کو جوہری معاہدے میں واپس نہ آنے پر راضی کرےنیزمیکرون کو بن سلمان اور جو بائیڈن کے مابین ثالثی کرنا ہوگی تاکہ وہ نئے امریکی صدر کو محمد بن نایف ، جمال خاشقجی، سعد الجبری اور دیگر قید انسانی حقوق کارکنوں کے علاوہ یمن کی جنگ کے معاملے کو اٹھائیں۔

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین