چین کو عالی طاقت بننے سے کوئی نہیں روک سکتا:یورپی یونین

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربرہ کا کہنا ہے کہ برسلز واشنگٹن کے زیادہ قریب ہے لیکن اس کا چین کے بارے میں نقطہ نظر امریکی نقطہ نظر سے مختلف ہے۔

ولایت پورٹل:ٹاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے2023 میں یونین کی صورتحال کے موضوع پر اٹلی میں ہونے والی سے میٹنگ میں دعویٰ کیا کہ یورپی یونین کے ممالک کا چین کے لیے ایک مختلف نقطہ نظر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین۔ چین۔ امریکہ مثلث میں، ہم یقینی طور پر واشنگٹن کے ساتھ ہیں لیکن چین کا مقابلہ کرنے میں ہمارا اپنا طریقہ ہے جس پر اس وقت ہم کام کر رہے ہیں، بوریل نے کہا کہ یورپی یونین کے ممالک کو چین کے عروج اور عالمی طاقت کے مقام تک پہنچنے سے نہیں روکنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں ہمیں چین کو طاقت حاصل کرنے سے نہیں روکنا چاہیے اس لیے کہ ہم چاہیں یا نہ چاہیں وہ ایک عظیم طاقت بن کر رہے گا، اہم مسئلہ یہ ہے کہ چین اپنی طاقت کا انتظام کیسے کرے گا۔
یاد رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس سے قبل چین سے واپسی پر پولیٹکو کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بات پر زور دیا کہ یورپ کو امریکہ پر اپنا انحصار کم کرنا چاہیے نیز تائیوان کے معاملے میں امریکہ اور چین کی کشیدگی کے درمیان آنے سے گریز کرنا چاہیے۔
میکرون نے کہا کہ یورپ کو درپیش سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ وہ ایسے بحرانوں میں داخل ہو جاتا ہے جو ہمارے نہیں ہیں بلکہ ہماری اسٹریٹجک آزادی میں رکاوٹ ہیں،یورپیوں کو جواب دینا ہوگا کہ کیا تائیوان کے بحران میں اضافہ ہمارے مفاد میں ہے؟ نہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ہوشیار رہو، اگر ہم نے غلطی کی تو ہم خود کو تائیوان کے بحران میں پائیں گے،بوریل نے مزید کہا کہ یورپی یوکرین کے بحران کو حل نہیں کر سکتے، ہم تائیوان کے بارے میں کیسے مستند بات کر سکتے ہیں،فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ یورپ ہتھیاروں اور توانائی کے معاملے میں امریکہ پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے جبکہ اسے یورپی دفاعی صنعتوں کو مضبوط بنانے پر توجہ دینی چاہیے، یورپ کو امریکی ڈالر پر بھی انحصار کم کرنا چاہیے۔

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین