بیشتر عرب حکمراں صیہونیوں کو اپنانے کے لیے تیار!!!(ایک تجزیہ)

آپ یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ماضی میں سعودی عرب دیگر ممالک کواسرائیل کو تسلیم کرنے کے مشورے بھی دے چکا ہے۔

ولایت پورٹل:بیشتر عرب ممالک بشمول سعودیہ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس میں بحرین، اومان اور سوڈان پہلے سے تیاری کیے ہوئے ہیں البتہ شروعات UAE سے کروائی گئی، لیکن میرے نزدیک اہم سوال یہ ہے کہ عربوں کو کون راضی کر رہا ہے ؟
اسکا جواب ہے سعودی عرب ۔ ۔ ۔   !
جی ہاں سعودی عرب، آپ کو سعودیہ کا نام سن کر یقینا جھٹکا لگا ہوگا اور عین ممکن ہے کہ آپ میری بات کا یقین نہ کریں لیکن حقیقت کیا ہے اس تک پہنچنے کے لیے آپ کر میری بات سنجیدگی کے ساتھ سننا ہوگی۔
حال ہی میں خود اسرائیلی وزیر برائے انٹیلیجنس نے اعلان کیا ہے کہ UAE کے بعد مزید عرب ممالک پہلے سے لائن میں کھڑے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے بےتاب ہیں۔ ان نے بتایا کہ اگلے ایک سال تک عمان، بحرین اور سومالیہ بھی اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہوں گے۔
یاد رکھیں کہ اسرائیل اور امریکہ دونوں سعودی عربیہ کو عرب ممالک میں رائے عامہ ہموار کرنے کا واحد ذریعہ سمجھتے ہیں، "عرب لیگ" سمیت امت مسلمہ کا اتحاد "او آئی سی" بھی سعودیہ کے اشاروں پر ہی ناچتا ہے۔ سعودیہ نہ چاہے تو عرب خطے میں کچھ بھی نہیں ہوسکتا، سعودیہ مخالفت کرے تو کسی بھی عرب ملک میں اتنی ہمت ہی نہ ہو کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی غلطی کرے۔ درحقیقت یہ محمد بن سلمان اور شاہ سلمان ہیں جو عرب ممالک کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تھپکی دے رہے ہیں۔ آپ مانیں یا نہ مانیں میں پیشگی بتا رہا ہوں کہ سعودیہ عرب خطے میں امریکہ اور اسرائیل کا اڈا بن چکا ہے،
سعودیہ سے اسلام کو نکال دیا گیا ہے اور اب اسرائیل محمد بن سلمان کو بادشاہ دیکھنا چاہتا ہے حالانکہ بادشاہت انکا حق نہیں بلکہ انکے کزن کا حق تھا جسے چھین کر سابق ولی عہد کو جیل میں بند کروایا گیا۔ عبدالوھاب نجدی کی وھابیت کو بھی سعودی اقتدار کے ایوانوں سے نکال دیا گیا ہے۔ اب محمد بن سلمان یا شاہ سلمان نجدی خاندان سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لیتے، کھلے عام فحاشی کے اڈے کھولتے ہیں اور اگر کوئی نجدی مخالفت کرے تو پکڑ کر جیل میں بند کردیتے ہیں۔ کئی مساجد کے امام اور خود امام کعبہ بھی جیل جاچکے ہیں۔
آپ یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ماضی میں سعودی عرب دیگر ممالک کواسرائیل کو تسلیم کرنے کے مشورے بھی دے چکا ہے اللہ کی قسم سعودی عرب اب وہ نہیں رہا جو کبھی "شاہ فیصل" جیسے مرد مجاہد کے زمانے میں تھا کہ جب شاہ فیصل نے امریکہ اور مغرب کے خلاف تیل کو بطور ہتھیار بھی استعمال کیا، امریکہ کو تیل کی سپلائی روک کر کفار کو ناکوں چنے چبوائے تھے کیونکہ امریکہ نے اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کے ذریعے فلسطین پر قبضہ کروایا۔
لیکن اب سعودیہ مکمل بدل چکا ہے، شاہ فیصل کے بعد شاہ فہد نے تھوڑی بہت امریکیوں کو آنکھیں دکھائی تھیں لیکن موجودہ شاہ سلمان اور انکے بیٹے ولی عہد محمد بن سلمان مکمل طور پر امریکہ و اسرائیل کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں۔
یہ بات بھی یاد رکھ لیں کہ محمد بن سلمان اسرائیل کے خفیہ دورے بھی کرچکے ہیں۔ اپنے محل پر فائرنگ کا ڈرامہ رچاکر موصوف اسرائیل گھومنے گئے تھے جہاں خفیہ ڈیل فائنل ہوئی اسکے بعد ہی عرب ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا ہوم ورک شروع کیا جبکہ خود سعودیہ نے اپنے ملک سے اسلام نکال کر فحاشی پھیلانے کا آغاز کیا، شراب خانے، جوئے کے اڈے، سنیما ہال، عورتوں مردوں کو بنا نکاح ہوٹل میں رہنے کی اجازت، میوزک کنسرٹس کیا کیا نہیں کیا گیا۔
اب یاد رکھیں کہ UAE سعودیہ کا سب سے قریبی اتحادی ہے، سعودیہ کی مرضی اور تھپکی کے بغیر کبھی اسرائیل کو تسلیم نہ کرتا۔
اب صورتحال یہ ہے کہ UAE کے بعد اسی سال یا پھر اگلے سال عمان، بحرین اور پھر صومالیہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ہیں اور ان سب کے بعد جب محمد بن سلمان سعودیہ کا بادشاہ بنیں گے تو مجھے پورا یقین ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کردیں گے۔  یہ پہلے ہی کہہ چکے کہ بیت المقدس اسرائیل کے حوالے کردینا چاہیے اور یہ امت مسلمہ کے نئے ممکنہ بننے والے اتحاد یا خلافت جیسا ماڈل لانے کو شیطانی کھیل کہہ چکا ہے جبکہ یہودیوں کو اپنا دوست مانتے ہیں ۔
آجکل دیکھ لیں سعودیہ کس طرح اماراتی ڈیل پر چپ ہے جبکہ ترکی، ایران اور فلسطین نے ڈیل کو سنگین غلطی قرار دیا اور اسے امت مسلمہ کے ساتھ دھوکا کہہ کر متحدہ عرب امارات سے تعلقات ختم کرنے کی دھکمی دی ہے۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطلب ہے کہ آپ نے مان لیا کہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پر اسرائیل کا حق ہے۔
متحدہ عرب امارات نے تسلیم کرلیا ہے کہ یروشلم جسے سلطان صلاح الدین ایوبی نے فتح کیا اس پر مسلمانوں کا نہیں بلکہ یہودیوں کا حق ہے۔ وہی یہودی جنہیں اللہ نے بار بار سرکشی پر اس شہر سے دفع کیا تھا اور ہمیشہ ذلیل ہوتے رہنے کی سزا دی۔
آج اگر سب مسلمان ممالک کو اپنے معاشی مفادات عزیز ہیں اور اللہ کے دین کی سرفرازی کسی کا ایجنڈہ نہیں رہا تو پھر لعنت ہے ایسے مسلمانوں پر۔ اللہ اس بات پر قادر ہے کہ ہم سب کو ایک ساتھ نیست و نابود کردے اور ہمارے جگہ دوسری اقوام کو پیدا کردے۔۔۔۔
لیکن نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ ہمیں آزما رہا ہے کہ اس فتنے میں کون حق کی آواز بلند کرتا ہے اور کون مفادات کی خاطر  تماشائی بن کر یہود و نصاریٰ کی گود میں جا بیٹھتا ہے۔ تم اللہ کے دین کے لیے لڑو یا اپنے معاشی مفادات کے لیے لیکن یاد رکھو مرنے کے بعد تمہیں اللہ کے پاس ہی جانا ہے، روز قیامت تمہیں قبلہ اول اور مسجد اقصیٰ یہودوں کو بیچنے کی اللہ ضرور سزا دے گا۔
اگر عرب ممالک یا سعودیہ سمجھتا ہے کہ UAE ڈیل کے بعد اسرائیل فلسطینی علائقوں پر قبضہ ختم کردے گا تو یقین کریں یا تو یہ انتہائی احمق ترین گدھے ہیں یا پھر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسرائیلیوں کے سہولت کار ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ڈیل کے دوسرے دن ہی اعلان کیا  کہ اس ڈیل سے فلسطین میں بننے والی نئی اسرائیلی بستیوں کی تعمیر پر کوئی فرق نہیں پڑۓ گا جس پر عرب گدھے خاموش رہے کیونکہ عرب امارات کا یہ کہنا کہ اس نے ڈیل فلسطینی علاقوں پر قبضہ رکوانے کے لیے کی ہے،یہ  امت مسلمہ کو لالی پاپ دینے کے مترادف ہے کیونکہ انہیں کوئی نہ کوئی جواز تو گھڑنا ہی تھا۔ دوسری طرف فلسطینیوں کی عربوں پر لعنتیں بھیجنا اور انہیں غدار قرار دینا اس بات کی واضع دلیل ہے کہ عربوں نے اللہ کے دین اور انبیاء کی مقدس سرزمین یروشلم سے غداری کی ہے۔
قوم بنی اسرائیل وہ قوم ہے جس نے اپنے 70 ہزار انبیاء کو اپنی آنکھوں سے معجزات دیکھنے کے بعد بھی قتل کیا، انکی تکذیب کی، اللہ نے انہیں بار بار معاف کیا اور انعامات سے نوازا لیکن یہ پھر اللہ کا انکار کرکے موسی علیہ السلام جیسے جلیل القدر کلیم اللہ کی موجودگی میں اللہ کو چھوڑ کو بچھڑے کی پوجا کرنے لگ گئے۔ یہ اللہ کے ہر حکم کے الٹ کام کرتے رہے ہیں، اللہ نے ایسے ہی ان پر غضب نازل نہیں کیا۔ الحمد شریف میں ہم جن غضب کیے ہوؤں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں اس سے مراد کوئی اور نہیں یہی قوم بنی اسرائیل یعنی یہودی ہیں۔ غضب کیے ہوؤں کے ساتھ تعلقات بنانا اللہ کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے اور اب عربوں کے ساتھ بھی یہی ہوگا۔ ان پر اللہ کا غضب پڑنے والا ہے، یہودیوں سے تعلقات بناکے یہ گریٹر اسرائیل کا حصہ تو بن جائیں گے لیکن پھر انکی تباہی خود بنی اسرائیل کریں گے۔ جنہوں نے اللہ کے انبیاء سے دھوکا کیا انکے سامنے عرب کیا چیز ہیں۔
میری دعا ہے جو بھی اسرائیل کو تسلیم کرے اللہ ان سب کو روز قیامت قوم بنی اسرائیل کے ساتھ جہنم کی آگ کا مزہ چکھائے۔
فرمان رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔
ویلل العرب ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ویلل العرب
عربوں کے لیے تباہی ہے ۔ ۔ ۔ ۔  عربوں کے لیے تباہی ہے
تحریر : یاسررسول

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین