افریقی رہنماؤں کو قتل کرنے کے لیے MI6کا منصوبہ

روسی حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت نے یوکرین کے تعاون سے افریقی رہنماؤں اور عہدیداروں کو اور قتل کرنے کے لیے ایک یونٹ تشکیل دیی ہے۔

ولایت پورٹل:اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی نے سفارتی-فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانوی حکومت نے یوکرین کی فوج اور سکیورٹی اداروں کے تعاون سے روس اور افریقی ممالک کے تعاون کا مقابلہ کرنے کے لیے افریقی رہنماؤں کو ختم کرنے کے لیے ایک یونٹ تشکیل دی ہے۔
ان باخبر ذرائع کے مطابق برٹش انٹیلی جنس سروسMI6نے روس اور افریقی ممالک کے درمیان تعاون کا مقابلہ کرنے کے لیے 100 نو نازیوں کی ایک یونٹ تیار کی ہے نیز یوکرینی فوجیوں کو تربیت دی ہے اور جلد ہی انھیں افریقہ بھیجے گی۔
اس یونٹ کا سب سے اہم ہدف اور کام افریقی ممالک کے بنیادی ڈھانچے کو سبوتاژ کرنا اور ان افریقی رہنماؤں اور عہدیداروں کو راستے سے ہٹانا ہے جو روس کے ساتھ تعاون اور تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق آنے والے ہفتوں میں یہ مسلح گروہ ایک چارٹرڈ جہاز کے ذریعے یوکرین کی بندرگاہ ایزمیل سے روانہ ہو گا اور ان کی منزل سوڈان کا شہر اومدرمان ہو گا۔
اسپوٹنک سے بات کرتے ہوئے ان باخبر ذرائع نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یوکرینی انٹیلی جنس سروس میں ایک ملٹری کمانڈر وٹالی براچک یوکرین کے مسلح گروپ کی قیادت کریں گے جنہیں کامیاب قاتلانہ کاروائیوں کا تجربہ ہے ،وہ پہلے بھی اس طرح کی کاروائیوں میں حصہ لے چکے ہیں۔
یاد رہے کہ حال ہی میں نائیجر کے عوام سمیت بعض افریقی ممالک نے اپنے ممالک سے مغربی فوجی دستوں کے انخلاء کا مطالبہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ 26 جولائی کو نائیجر کے صدارتی محافظ دستوں نے اس ملک کے صدر محمد بازوم کو صدارتی محل کے اندر سے حراست میں لیا اور پھر انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا،اس کے بعد 28 جولائی کو نائیجر کی بغاوت کے منصوبہ سازوں نے جنرل عبدالرحمن چیانی کو اس ملک کی عبوری کونسل کا سربراہ مقرر کیا۔
یاد رہے کہ 1.3 ملین مربع کلومیٹر کے رقبے پر مشتمل نائیجر مغربی افریقی خطے کا سب سے بڑا ملک ہے جس کی 24 ملین آبادی کی اکثریت مسلمانوں کی ہے۔
واضح رہے کہ اگرچہ نائیجر دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے لیکن اس کے پاس یورینیم کے سب سے بڑے ذخائر ہیں، یہ ملک 1960 تک فرانس کی کالونی تھا ،تاہم اس نے اس ملک سے اپنی آزادی کا اعلان کیا۔

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین