ولایت پورٹل:عراقی معا نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اس ملک کے کردستان ریجن کے دار الحکومت اربیل میں صیہونی حکومت کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی کوشش کرنے کے لیے منعقد ہونے والی کانفراس کے بعد ایک متنازعہ ہفتہ92 عراقی ادیبوں ، شاعروں اور صحافیوں نے ایک بیان میں فلسطین کی حمایت میں مستقل کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا۔
ویب سائٹ کے مطابق ان افراد نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسئلہ فلسطین عرب دنیا کا بنیادی اور مرکزی مسئلہ ہے نیز عراقی ثقافتی حلقے کے لوگ فلسطینی عوام کی حمایت کرنے کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں ، ہر ایک کو صہیونی دشمن کے خلاف سیاسی ، اقتصادی ، ثقافتی اور سماجی جدوجہدرنے کی دعوت دی۔
انہوں نے مقبوضہ علاقوں میں غیر ملکی کمپنیوں کو کام کرنے سے روکنے اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے والی کمپنیوں کو الگ تھلگ کرنے کے لیے منصوبے بنانےنیز بین الاقوامی نمائندوں کی موجودگی کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیانیز صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف حکمت عملی اور آپریشنل میکانزم بنانے کے لیے ایک ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا ہے جس کا پہلا اجلاس عراقی پارلیمانی انتخابات کے بعد متوقع ہے۔
واضح رہے کہ عراقی ثقافتی حلقے کے لوگوں نے اربیل میں سمجھوتے کے اجلاس کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ،اگلے مرحلے میں عرب جوش ، عقیدے اور ضمیر کے خلاف قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اربیل اجلاس میں موجود افراد کسی قبیلے کی نمائندگی نہیں کرتے تھےلہذا عراقی عدلیہ کو ان کے خلاف مقدمہ چلانا چاہیے۔
عراقی ثقافتی شخصیات ،ادیبوں ، شاعروں اور صحافیوں کا صیہونیو ں کی مخالفت کا اعلان
عراقی ثقافتی شخصیات نے ایک بیان میں اربیل سمٹ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ صیہونی حکومت سے لڑنے کے لیے ایک مستقل کانفرنس کے انتظامات کیے گئے ہیں۔

wilayat.com/p/6793
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین