رسول خدا(ص) کی حدیث کی روشنی میں مخلوق خدا کے ساتھ خیر خواہی کرنے والے کی جزاء

یغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس حدیث میں خیر خواہی کا ذکر کرتے ہوئے یہ نہیں فرمایا کہ مسلمانوں سے خیر خواہی کی جائے بلکہ انسانوں سے خیرخواہی کی بات کی ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ انسان اور انسانیت سے محبت کرنا سیکھیں اور ظالم کے سوا کسی سے نفرت اور عداوت کا مظاہرہ نہ کریں۔

ولایت پورٹل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک حدیث ارشاد فرمائی ہے جو آپ علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت کی ہے، جس میں تمام انسانیت کے لیے نصیحت اور رہنمائی موجود ہے۔ یہ ایک ایسی نصیحت ہے جو آپ کو بہترین مشورہ دے سکتی ہے، ایسے دل کی نصیحت ہے جو انسانوں کی محبت سے بھرا ہوا ہے۔ ایک ایسے ناصح کی نصیحت ہے جس کی زندگی کا مقصد لوگوں کی ہدایت ہے۔ ایک ایسی ہستی کی نصیحت ہے جو لوگوں کو درپیش تمام مشکلات کا حل پیش کرتی ہے۔ آپ کی نصیحت یہ ہے کہ مؤمن کو تمام مؤمنین کے لیے ناصح ہونا چاہیے یعنی آپ کے دل، عقل، بات اور موقف میں کوئی ملاوٹ نہ ہو اور نہ ملاوٹ کرنے والوں کے پیچھے چلیں۔ آپ کا دل ایک آئینے کی طرح ہونا چاہیے جس میں تمام مسلمان یکساں نظر آئیں۔
چنانچہ امام جعفر صادق علیہ السلام روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:’’اَعْظَمُ النَّاسِ مَنْزِلَۃً عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَمْشَاھُمْ فِیْ اَرْضِہٖ بِالنَّصِیْحَۃِ لِخَلْقِہٖ‘‘۔
ترجمہ: جو اللہ کی مخلوق کی خیر خواہی کی خاطر دنیا میں بہت زیادہ سعی و کوشش کرتا ہے قیامت کے دن اللہ کے نزدیک اس شخص کا مرتبہ بہت بلند ہوگا۔(کافی ج 2، ص 208 )
یاد رہے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس حدیث میں خیر خواہی کا ذکر کرتے ہوئے یہ نہیں فرمایا کہ مسلمانوں سے خیر خواہی کی جائے بلکہ انسانوں سے خیرخواہی کی بات کی ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ انسان اور انسانیت سے محبت کرنا سیکھیں اور ظالم کے سوا کسی سے نفرت اور عداوت کا مظاہرہ نہ کریں۔


1
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین