میں رہا ہونے کے بعد کی قیدی ہوں؛ہزار دن سعودی جیل قید میں رہنے والی خاتون کا بیان

 محمد بن سلمان کی پالیسیوں کی مخالفت کرنے والی ایک خاتون کارکن نے سعودی جیلوں میں دی جانے والی ایذاؤں کے بارے میں بات کی۔

ولایت پورٹل:ایک ہزار دن سعودی جیل میں قید رہنے والی سعودی سماجی کارکن لجین الہزول  نےامریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل کو دیے گئےاپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ سعودی جیل میں مہینوں کی قید اور اذیت کے بعد رہائی کے باوجود بھی سعودی سکیورٹی سروسز کے دباؤ میں ہیں
انھوں نے مزید نے کہا کہ تفتیش کاروں نے اس کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش بھی کی، تاہم جیل کے ایک محافظ نے مداخلت کرکے انھیں بچایااوران کے ساتھ یہ جرم نہیں ہونے دیا۔
 فریڈم فرسٹ انسٹی ٹیوٹ نے اس سعودی خاتون کی حالت کے بارے میں ایک رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ سعودی حکام کے دعوؤں کے برعکس لجین نے اپنی مکمل آزادی حاصل نہیں کی اور جیل سے رہائی کے باوجود وہ جیل میں ہیں اور غیر محسوس پابندیوں کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ  انسانی حقوق کے بین الاقوامی گروپوں کے دباؤ میں ایک ہزار دن جیل میں رہنے کے بعد رہائی پانے والی اس خاتون سے سعودی سکیورٹی سروسز کی جانب سے اب بھی طلب اور پوچھ گچھ جاری ہے، دوسری جانب یورپی سعودی انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ 11 سالوں میں 29 خواتین کا سر قلم کیا گیا ہے۔
 تنظیم کے مطابق یہ اعداد و شمار سرکاری ہیں جبکہ یہ توقع کی جانی چاہیے کہ اس دوران سزائے موت پانے والی خواتین کی تعداد اس اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہوگی،اس تنظیم کے اعدادوشمار کے مطابق 2016 میں 3 خواتین کا سر قلم کیا گیاجبکہ 2017 میں دو خواتین اور 2018 میں اتنی ہی تعداد نیز 2019 میں چھ کیسزاور 2020 میں دو خواتین اور 2021 میں ایک خاتون کا سر قلم کیا گیا۔

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین