آزادی اظہار رائے کا علمبرادار کہلانے والے فرانس میں مسلمانوں کی دل آزاری

فرانسیسی حکام تقریباً 80 لاکھ مسلمانوں کی میزبانی کے باوجود اسلام مخالف رویے میں مصروف ہیں۔

فرانس تقریباً 80 لاکھ مسلمانوں کی میزبانی کرتا ہےاس کے باوجود فرانسیسی حکومت کے غیر منصفانہ سلوک نے اتنی بڑی کمیونٹی کو ناراض کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ  فرانس میں مسلمانوں کی صورتحال اور ان کی ذاتی آزادیوں بشمول لباس کا انتخاب اور تعلیمی اداروں میں حاضری ہر گزرتے مہینے اور سال کے ساتھ مشکل ہوتی جارہی ہے۔ ایسے حالات میں فرانس کے صدارتی امیدواروں نے اس ملک میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ہوا دیتے ہوئے اسلام مخالف بیان بازی کا مقابلہ شروع کر دیا ہے۔
 امریکہ میں قائم پیو انسٹی ٹیوٹ نے ایک تحقیق میں ظاہر کیا ہے کہ فرانسیسی رہنماؤں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی کوششوں کے باوجود 2050 تک اس گروپ کی آبادی میں کم از کم 12 فیصد اضافہ ہوگا۔
اس سے یہ ثابت ہوتا ہےکہ مغربی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف پابندی والی ہدایات کامیاب نہیں ہوئیں بلکہ ان کا الٹا اثر ہوا ہے،یادرہے کہ مغربی ممالک  خاص طور پر وہ ممالک جو انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کا ٹھیکیدار ہونے کے دعوے کرتے ہیں اسلامو فوبیا کو دور دورہ ہے اور آئے دن مسلمانوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، ان کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین