حصول علم کی توفیق اور ابوریحان بیرونی

اللہ کی اس عظیم کائنات میں علم اتنا زیادہ ہے کہ اگر انسان کو قیامت تک زندگی ملے اور تحقیق و جستجو کی سعادت و توفیق بھی نصیب رہے تب بھی اس کائنات کے حقائق و اسرار پر احاطہ ممکن نہیں ہے لہذا سچا عالم وہی ہوتا ہے جو کبھی بھی اپنے کو علم،دانائی اور نئی نئی معلومات حاصل کرنے سے مستغنی نہ سمجھے۔

ولایت پورٹل: عالم اسلام کے عظیم محقق،فیلسوف،عالم،سائنسداں جناب ابوریحان بیرونی کے حالات زندگی میں ملتا ہے کہ ایک مرتبہ وہ اپنے شاگردوں کے ہمراہ ستاروں کے احوال اور حالات کو کشف کرنے کے لئے اپنے  گھر سے نکل پڑے اور ایک بیابان میں پہونچ گئے۔ سورج غروب ہوچکا تھا آپسی مشورہ سے یہ طئے پایا کہ اسی جگہ رہ کر ستاروں پر تحقیق و جستجو کی جائے گی۔
ابوریحان اور ان کے شاگرد ایسی جگہ بیٹھ گئے جہاں پاس میں ایک چکی تھی ۔جیسے ہی کچھ رات کا حصہ گذرا چکی کا مالک باہر آیا اور ابو ریحان اور ان کے شاگردوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا: میں رات کو چکی کا دروازہ اندر سے بند کرلیتا ہوں اور چونکہ گراں گوش بھی ہوں اب اگر رات کو کوئی میرا دروازہ کھٹکھٹائے تو مجھے کچھ سنائی نہیں دیتا اس لئے آپ لوگوں سے گذارش کرتا ہوں کہ آج رات کو شدید بارش آئے گی لہذا اگر آپ لوگوں کو میرے ساتھ چکی کے اندر رہنا ہے تو آجائیے۔ ورنہ اگر ایک بار میں نے دروازہ بند کرلیا تو پھر جتنا بھی دروازہ پیٹو گے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
اچانک ابوریحان کے شاگردوں نے اس بندہ خدا کی بات کو کاٹتے ہوئے بڑے فخریہ انداز میں کہا: جناب! کیا آپ کو معلوم نہیں ہے کہ یہاں دنیا کے مشہور دانشور،سائنسداں اور منجم تشریف فرما ہیں اور ان کی تحقیق کے مطابق آج رات کو موسم صاف رہے گا اور کوئی بارش وغیرہ نہیں ہوگی۔
چکی والے بزرگ نے کہا: بہر حال! میں آپ کو بتلا چکا ،مجھے سنائی نہیں دیتا اب جتنا بھی دروازہ بجاؤگے میں نہیں سن سکوں گا ۔۔۔۔
رات کا ایک بڑا حصہ گذر جانے کے بعد آسمان میں چاروں طرف بادلوں کی گھن گرج شروع ہوگئی اور موسلادھار پانی برسا ، ابوریحان اور ان کے شاگردوں نے مل کر چکی کا دروازہ پیٹا لیکن چکی والا بیدار نہ ہوسکا اور وہ پوری رات آسمان کے نیچے بھیگتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوئی اور چکی والا باہر نکلا تو دیکھا کہ استاد اور شاگرد سب ٹھنڈک کی شدت کے باعث کانپ رہے ہیں۔ استاد اور شاگردوں کا اس سے سب سے پہلا سوال یہی تھا کہ تم کہاں سے جانتے تھے کہ آج بارش ہوگی ؟
چکی والے نے عرض کی: مجھے خود کو معلوم نہیں تھا بلکہ یہ تو میرے کتے کو معلوم تھا۔
ابوریحان نے کہا: تعجب ہے! اچھا یہ بتاؤ تمہارے کتے کو کیسے پتہ تھا کہ آج بارش ہوگی؟
چکی والے نے کہا: جب بھی بارش ہونے والی ہوتی ہے میرا کتا باہر سے چکی کے اندر آکر سو جاتا ہے تاکہ بھیگ نہ جائے۔ اور آج بھی وہ باہر سے اندر جاکر سو گیا تھا لہذا مجھے پتہ چل گیا کہ آج رات کو بارش ہوگی۔
ناگہاں ابوریحان نے فریاد بلند کی: پروردگار ! میں تو اس نتیجہ پر پہونچا ہوں کہ ابھی ایک کتے کے برابر بھی نہیں جانتا اور فوراً اللہ کی بارگاہ میں دونوں ہاتھوں کو پھیلا کر گڈگڈا کر دعا کرنے لگے:’’ رَبِّ زِدنی عِلماً‘‘۔ اے میرے پالنے والے میرے علم میں اضافہ فرما!
قارئین کرام!  آپ نے ملاحظہ فرمایا! کہ اللہ کی اس عظیم کائنات میں علم اتنا زیادہ ہے کہ اگر انسان کو قیامت تک زندگی ملے اور تحقیق و جستجو کی سعادت و توفیق بھی نصیب رہے تب بھی اس کائنات کے حقائق و اسرار پر احاطہ ممکن نہیں ہے لہذا سچا عالم وہی ہوتا ہے جو کبھی بھی اپنے کو علم،دانائی اور نئی نئی معلومات حاصل کرنے سے مستغنی نہ سمجھے اور اگر کسی کو یہ گمان ہوجائے کہ اب اسے کچھ پڑھنے اور سیکھنے کی ضرورت نہیں رہی ہے تو اسے یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ یہیں سے اس کے زوال اور اںحطاط کا آغاز ہوچلا ہے اسی وجہ سے ہم اپنے بچوں،نوجوانوں اور جوانوں کو یہ تأکید کرتے ہیں کہ کبھی بھی اپنے کو کامل اور Complete نہ سمجھیں بلکہ ہر آن اللہ سے حصول علم کی توفیق طلب کرتے رہیں۔
 


0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین