ولایت پورٹل: انسان ایسا موجود ہے کہ جسے تخلیقی طور پر اپنے جینے اور زندہ رہنے کے لئے غذا اور کھانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔اور اسلام کے علاوہ دنیا میں کوئی ایسا دین نہیں ہے جس نے اس درجہ انسان کی ضرویات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے لئے مکمل اور باقاعدہ طور پر آداب بیان کئے ہوں۔اگرچہ کچھ ادیان میں کھانا کھانے کے کچھ آداب اور طور طریقے تو بیان کئے ہیں لیکن ان میں ان نکات کی طرف توجہ نہیں ہے جن کی طرف اسلام نے توجہ کی ہے۔لہذا دین اسلام ایسا مکمل ضابطہ حیات ہے کہ اس نے کھانا کھانے اور حلق سے نیچے ایک لقمہ بھی اتارنے کے کچھ آداب بیان کئے ہیں تاکہ اس کے مثبت اثرات انسان کی زندگی پر پڑیں چنانچہ قرآن مجید نے کئی آیات میں اس چیز کی طرف اشارہ کیا ہے۔
اسلامی تہذیب میں اس چیز کی طرف توجہ دی گئی ہے چونکہ کھانا کھانے کے آداب اور طور طریقوں سے انسان کی شخصیت کی تعیین ہوتی ہے چونکہ انسان جو لقمہ کھاتا ہے وہ خون بنتا ہے اور پھر وہ خون اس کے تمام اعضاء میں حرکت کرتا ہے اس کے مغز و دل کو طاقت پہونچاتا ہے جس سے اس کے افکار اور تفکرات کا پتہ چلتا ہے۔اور اسلامی دانشوروں کی رائے کے مطابق لقمہ حلال سے انسان کا کردار بنتا ہے اور حرام لقمہ انسان کے کردار پر اپنے منفی اثرات چھوڑتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دینی تعلیم میں جہاں دوسری انسانی ضرورتوں کو سلجھانے اور حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہیں کھانے کے معاملہ میں بھی بہت سی احادیث بیان ہوئی ہیں۔
کھانے کا سب سے پہلا ادب
کھانا کھانے کے اہم آداب میں سے ایک ادب یہ ہے کہ انسان سب سے پہلے خود کھانے کی نوعیت کی طرف توجہ کرے یعنی وہ یہ ملاحظہ کرے کہ وہ کیا کھا رہا ہے چنانچہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’ فَلْيَنظُرِ الْإِنسَانُ إِلَىٰ طَعَامِهِ‘‘۔(سورہ عبس:۲۴)۔ ذرا انسان اپنے کھانے کی طرف تو نگاہ کرے۔ اب سوال یہ ہے کہ اللہ تعالٰی انسان کو اس کے کھانے کی طرف کیوں متوجہ کررہا ہے اگر مادی کھانے کی طرف توجہ کو مان لیا جائے تو اس سے مراد یہ ہوسکتی ہے کہ انسان اپنی تخلیق کے مراحل اور اپنے کھانے کو دیکھے وہ کہاں سے کھاتا ہے اور کیسے کھاتا ہے ۔(سورہ یونس: 24)
نیز یہ حکم بھی ہوسکتا ہے کہ انسان اپنے کھانے پر توجہ کرکے اور یہ دریافت کرنے کی کوشش کرے کہ کس طرح اللہ تعالٰی اس اناج اور دیگر چیزوں کو خون گوشت اور پوست میں ڈھالتا ہے۔اسی طرح اس آیت سے یہ بھی پیغام دریافت کیا جاسکتا ہے کہ انسان یہ دیکھے کہ وہ طیب و طاہر کھانا کھا رہا ہے یا حرام و نجس۔ کھانا کھانے کے معاملے میں سب سب سے اہم بات یہ غور کرنے کی ہے کہ اس دنیا میں ہر چیز اللہ تعالٰی کی قدرت کی نشانی ہے لہذا انسان کو ہر کام سے پہلے یہ سوچنا چاہیئے کہ اللہ نے اس کے لئے کیا کیا نعمتیں خلق کی ہیں اور کھانا کھانے میں حدود الہی کی رعایت اور پاک و طیب کی طرف توجہ اس آیت کے اہم پیغامات میں سے ہیں۔اگر انسان کھانے کے معاملے میں زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح توجہ نہ کرے تو دنیاوی و جسمانی تبدیلی کے ساتھ ساتھ انسان کے کردار و رفتار پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور مبادا انسان غضب الہی کی وادی کی طرف بھی قدم زن ہوسکتا ہے۔
جلد کھانا کھانے سے گریز
کھانا کھانے کے آداب میں سے ایک یہ ہے کہ انسان کھانا کھاتے وقت عجلت و جلد بازی کو ترک کردے لہذا انسان کو کھانا کھاتے وقت اطمئنان اور آرام کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔
اسراف سے پرہیز
کھانا کھانے کے آداب میں سے ایک یہ ہے کہ انسان کے جسم کو جتنی ضرورت ہو صرف اسی مقدار میں کھانا کھائے اور اگر اس مقدار سے زیادہ کھائے گا تو وہ اسراف حساب ہوگا۔انسان کو چاہیئے کہ انسان کھانے میں زیادہ روی نہ کرے چونکہ زیادہ کھانے سے اسراف کے علاوہ اس کے جسم کو بھی نقصان پہونچتا ہے اور اس کا جسم طرح طرح کے امراض کا گھر بن جاتا ہے۔جس کی وجہ سے وہ اپنے مقصد تخلیق یعنی عبادت میں سستی کا مرتکب ہوجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسراف کو شریعت میں حرام قرار دیا گیا ہے۔در حقیقت کھانے پینے میں ہر طرح کا اسراف اور زیادہ روی اللہ کی محبت سے دور ہونے کا سبب بنتا ہے اسی وجہ سے اللہ نے قرآن مجید میں تصریح کی ہے کہ وہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا:’’ يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ‘‘۔(سورہ اعراف:۳۱)۔ اے اولاد آدم ہر نماز کے وقت اور ہر مسجد کے پاس زینت ساتھ رکھو اور کھاؤ پیو مگر اسراف نہ کرو کہ خدا اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے۔
شکر کرنا
کھانا کھانے کے آداب میں سے ایک ادب جس کی طرف دینی تعلمات اور خاص طور پر قرآن و حدیث میں بہت توجہ ہوئی ہے وہ شکر گذاری ہے اور دین اپنے پیروکاروں کو یہ بتلاتا ہے کہ جب بھی تمہیں کوئی نعمت ملے اس پر اللہ کا شکر ادا کرو ۔شکر کے دو فوائد بیان کئے گئے ہیں ایک تو یہ کہ شکر کرنے سے کھانے کی تأثیر بہتر ہوتی ہے اور وہ نعمت انسان کو فائدہ پہونچاتی ہے اور دوسرے یہ کہ انسان کمال کی جانب گامزن ہوتا ہے اور اس کی نعمتوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔(رجوع کیجئے:سورہ بقره: 172 ،سورہ نحل:114 ۔سورہ سباء: 15)
اسلام میں کھانا کھانے کے آداب
انسان اپنے کھانے پر توجہ کرکے اور یہ دریافت کرنے کی کوشش کرے کہ کس طرح اللہ تعالٰی اس اناج اور دیگر چیزوں کو خون گوشت اور پوست میں ڈھالتا ہے۔اسی طرح اس آیت سے یہ بھی پیغام دریافت کیا جاسکتا ہے کہ انسان یہ دیکھے کہ وہ طیب و طاہر کھانا کھا رہا ہے یا حرام و نجس۔ کھانا کھانے کے معاملے میں سب سب سے اہم بات یہ غور کرنے کی ہے کہ اس دنیا میں ہر چیز اللہ تعالٰی کی قدرت کی نشانی ہے لہذا انسان کو ہر کام سے پہلے یہ سوچنا چاہیئے کہ اللہ نے اس کے لئے کیا کیا نعمتیں خلق کی ہیں اور کھانا کھانے میں حدود الہی کی رعایت اور پاک و طیب کی طرف توجہ اس آیت کے اہم پیغامات میں سے ہیں۔اگر انسان کھانے کے معاملے میں زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح توجہ نہ کرے تو دنیاوی و جسمانی تبدیلی کے ساتھ ساتھ انسان کے کردار و رفتار پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور مبادا انسان غضب الہی کی وادی کی طرف بھی قدم زن ہوسکتا ہے۔

wilayat.com/p/1267
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین