ولایت پورٹل: ان آخری ہفتوں میں ،کرونا وائرس کے ہر روز بڑھتے اثرات کے پیش نظر ہر ایک پریشان اور فکر مند ہے۔ان بحرانی ایام میں جہاں ایک طرف وا ویلا مچی ہوئی ہے اور وہیں کچھ لوگ غریبوں کے زخموں پر مرحم رکھ کر اپنی انسانیت کا ثبوت دے رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف کچھ لوگ اس مجبوری کا پورا فائدہ اٹھانے میں لگے ہوئے ہیں۔ اور کچھ افواہوں کا بازار گرم کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ظاہر ہے ایسے لوگوں سے خیر امید تو فضول ہی ہے ۔صحت عامہ سے تعلق رکھنے والے بڑے بڑے ادارے لوگوں کو گھر میں ٹھہرنے کا مشورہ دے رہے ہیں اور ان سے حفظان صحت کے اصول و ضوابط کی رعایت کرنے کا تقاضہ کررہے ہیں۔ اس میں کسی طرح کے شک کی گنجائش نہیں ہے کہ آج انسان کو دیگر زمانوں سے زیادہ حفظان صحت کے اصول کی رعایت کرنی پڑ رہی ہے اور ہر زمانے سے زیادہ صاف صفائی کا خیال رکھ رہے ہیں۔ یہ ایک اچھی چیز ہے ۔ چونکہ جب تک انسان اپنے جسم کی صحیح طرح دیکھ بھال نہ کرے اس خطرناک وائرس سے جان بچانا مشکل ہے۔ لیکن وہی ہمیں کچھ معنوی اور روحانی حفظان صحت کے اصول و ضوابط کا بھی خیال رکھنا چاہیئے۔چونکہ ہماری روح جتنی قوی اور طاقتور ہوگی ہمارا جسم بھی اتنا ہی قوی ہوجاتا ہے۔اور جتنی روح کمزور ہوگی اتنا ہی جسم کا دفاعی نظام مضمہل بن کر رہ جائے گا۔
اگرچہ اسلام نے ہمیشہ حفظان صحت کے اصول کی رعایت کرنے کا حکم دیا ہے اور نظافت و پاکیزگی کو نصف دین قرار دیا ہے وہیں انسان کو یہ تأکید بھی کی ہے کہ وہ اپنے معنوی اور روحانی پہلو سے غافل نہ ہو چونکہ جب انسان کی روح ضعیف ہوجاتی ہے تو اس کا جسم خود بخود کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور اس کے جسم کا دفاعی نظام معطل ہوجاتا ہے۔لہذا ہم اس آرٹیکل میں اپنے قارئین کے لئے کچھ وہ چیزیں بیان کررہے ہیں جن سے انسان کی روح کو تقویت ملتی ہے اور وہ معنوی طور پر صحت مند بن سکتا ہے۔
اللہ کی کارسازی پر محکم عقیدہ اور اسی سے مدد کی درخواست
انسان فطری طور پر خدا کو ماننے والا ہے اور جب جب اس کے سامنے کوئی مشکل وقت یا کوئی پریشانی آتی ہے تو وہ خود بخود، نا آگاہ طور پر اپنے رب کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے تاکہ اسے پریشانی سے رہائی مل سکے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ ہر انسان کا اس کے متعلق اپنا تجربہ ہوتا ہے اور قرآنی آیات میں بھی انسان کی اس فطرت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے:’’وَ إِذا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُونَ إِلاَّ إِيَّاهُ فَلَمَّا نَجَّاكُمْ إِلَى الْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ وَ كانَ الْإِنْسانُ كَفُور‘‘۔(۱) اور جب دریا میں تمہیں کوئی تکلیف پہنچی تو خدا کے علاوہ سب غائب ہوگئے جنہیں تم پکار رہے تھے اور پھر جب خدا نے تمہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیا تو تم پھر کنارہ کش ہوگئے اور انسان تو بڑا ناشکرا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بارہا انسان کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے اور اس کی اس الہی فطرت کو یہ سمجھانے اور تعلیم دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ اللہ پر اپنے عقیدہ کو مضبوط کرے چونکہ صرف وہی ذات ہے جو انسان کو بیماریوں سے نجات اور بلاؤں اور آفتوں سے رہائی عطا کرتی ہے:’’وَ إِذا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفينِ‘‘۔(۲) اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔
دعا ٹینشن جیسی وبا سے مقابلہ کا سب سے کار آمد ہتھیار
معنوی اور روحانی صحت و سلامی کے لئے سب سے اہم موضوع جس کی طرف خصوصی توجہ کرنے کی ضرورت ہے وہ سکون اور اطمئنان ہے۔ چونکہ ہم ان ایام میں دیکھ رہے ہیں کہ جہاں کچھ لوگ اس وائرس میں مبتلا ہورہے ہیں وہیں دوسری طرف اکثر لوگوں میں بے چینی ہے اور انہیں ہر آن یہ خطرہ ستا رہا ہے کہ کہیں انہیں بھی یہ وائرس نہ لگ جائے۔لہذا سکون قلب کے لئے ضروری ہے کہ ہم جتنا ہوسکیں اللہ کے ساتھ اپنے معنوی رابطہ کو بحال کریں اور اس معنوی رابطہ کے لئے ان دعاؤں سے بڑا کوئی وسیلہ نہیں ہے جو آئمہ(ع) سے ہم تک پہونچی ہیں۔ یہ دعائیں ہمیں اضطراب سے نکالنے کے ساتھ ساتھ ہمیں جسمانی طور پر مضبوط بناتی ہیں۔(۳) لہذا ذیل میں ہم کچھ دعاؤں کا تذکرہ کررہے ہیں۔
بیماری سے صحت یابی کے لئے دعائیں
۱۔احادیث کی کتابوں میں امام جعفر صادق(ع)سے کسی بیماری سے شفا حاصل کرنے کے لئے یہ دعا وارد ہوئی ہے۔اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اگر کسی کے گھر میں کوئی مریض ہو (تو اگر ممکن) ہو اس کے سر پر اپنا ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھئے انشاء اللہ شفا ملے گی:’’بِسْمِ اللَّهِ وَ بِاللَّهِ وَ مِنَ اللَّهِ وَ إِلَى اللَّهِ وَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ اللَّهِ مُوسَى نَجِيُّ اللَّهِ عِيسَى رُوحُ اللَّهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ص مِنَ الْأَرْوَاحِ وَ الْأَوْجَاعِ بِسْمِ اللَّهِ وَ بِاللَّهِ وَ عَزَائِمُ مِنَ اللَّهِ لِفُلَانِ بْنِ فُلَانَةَ لَا يَقْرَبُهُ إِلَّا كُلُّ مُسْلِمٍ وَ أُعِيذُهُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ كُلِّهَا الَّتِي سَأَلَ بِهَا آدَمُ فَتابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ إِلَّا انْزَجَرْتِ أَيَّتُهَا الْأَرْوَاحُ وَ الْأَوْجَاعُ بِإِذْنِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَلا لَهُ الْخَلْقُ وَ الْأَمْرُ تَبارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعالَمِينَ ثُمَّ تَقْرَأُ آيَةَ الْكُرْسِيِّ وَ أُمَّ الْكِتَابِ وَ الْمُعَوِّذَتَيْنِ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ يس ثُمَّ تَقُولُ اللَّهُمَّ اشْفِهِ بِشِفَائِكَ وَ دَاوِهِ بِدَوَائِكَ وَ عَافِهِ مِنْ بَلَائِكَ وَ تَسْأَلُهُ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ‘‘۔(۴)
۲۔امام رضا علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ہر طرح کے مرض سے شفا کے لئے یہ دعا پڑھیئے:’’یَا مُنْزِلَ الشِّفَاءِ وَ مُذْهِبَ الدَّاءِ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَنْزِلْ عَلَى وَجَعِیَ الشِّفَاء‘‘۔(۵)
علماء کی نصیحت
اس وبائی مرض کے آغاز سے لیکر آج تک مراجع کرام سے متعدد طرح کے سوال کئے گئے اور لوگوں نے اپنے اپنے مرجع سے اس بیماری سے محفوظ رہنے کا طریقہ دریافت کیا ہے۔چونکہ مراجع کرام، دینی علم کے اعتبار سے معاشرہ کے سب سے ممتاز افراد ہوتے ہیں لہذا ہر ایک نے اپنے تجربات سے اپنے مقلدین اور چاہنے والوں کو ایک روحانی اور معنوی حمایت سے نوازا ہے مثال کے طور پر اس وبا کے آغاز میں ہی رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای(مد ظلہ العالی) نے اپنے ایک بیان میں لوگوں کو حفظان صحت کے تمام اصول و ضوابط کی رعایت کرنے کے ساتھ صحیفہ سجادیہ کی دعا نمبر ۷ کو زیادہ سے زیادہ پڑھنے کی تأکید فرمائی تھی۔ چونکہ امام سجاد(ع) نے اس دعا کو خاص طور پر دفع بلا،اور غم اور پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے انشاء فرمایا تھا۔
اسی طرح جب حضرت آیت اللہ العظمیٰ وحید خراسانی(مد ظلہ) سے ان کے کسی مقلد نے سوال کیا کہ یہ وبا ہر روز بڑھتی جارہی ہے تو انہوں نے فرمایا تھا:ڈاکٹرز اور ماہرین کے بتلائے ہوئے پروٹوکول کو اپنانے کے ساتھ ساتھ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر ۷ مرتبہ سورہ حمد ، اور ہر دن صبح ، شام، ۷ مرتبہ ’’ وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ‘‘ تک آیت الکرسی کی قرأت کیا کریں تو اللہ آپ کو ہر بلا سے محفوظ رکھے گا۔ نیز اس کےعلاوہ آیت اللہ العظمی جعفر سبحانی اور ناصر مکارم شیرازی(مد ظلھما ) نے بھی حفظان صحت کے اصول کی رعایت کرنے کے ساتھ ساتھ ہر روز زیارت عاشورا اور حدیث کساء پڑھنے کی تلقین کی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
۱۔سوره اسراء:67۔
۲۔سوره شعراء:80۔
۳۔سوره رعد:28۔’’الَّذينَ آمَنُوا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ‘‘۔
۴۔بحار الأنوار،ج92، ص16۔
۵۔مصباح کفعمی ص۱۵۲۔
کرونا کے ایام میں جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ روحانی صحت کا بھی رہے خیال
اس میں کسی طرح کے شک کی گنجائش نہیں ہے کہ آج انسان کو دیگر زمانوں سے زیادہ حفظان صحت کے اصول کی رعایت کرنی پڑ رہی ہے اور ہر زمانے سے زیادہ صاف صفائی کا خیال رکھ رہے ہیں۔ یہ ایک اچھی چیز ہے ۔ چونکہ جب تک انسان اپنے جسم کی صحیح طرح دیکھ بھال نہ کرے اس خطرناک وائرس سے جان بچانا مشکل ہے۔ لیکن وہی ہمیں کچھ معنوی اور روحانی حفظان صحت کے اصول و ضوابط کا بھی خیال رکھنا چاہیئے۔چونکہ ہماری روح جتنی قوی اور طاقتور ہوگی ہمارا جسم بھی اتنا ہی قوی ہوجاتا ہے۔اور جتنی روح کمزور ہوگی اتنا ہی جسم کا دفاعی نظام مضمہل بن کر رہ جائے گا۔

wilayat.com/p/3924
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین