ولایت پورٹل:عراقی تنظیم الحشد الشعبی کے کمانڈروں میں سے علی الحسینی نے بغداد الیوم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مزحمتی تحریک کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کی خبروں کو پھیلانے کے پیچھے امریکہ کے دو مقاصد ہیں۔
پہلا یہ کہ ریاستہائے متحدہ اندرونی طور پر ایک بہت ہی مشکل اور پیچیدہ صورتحال میں ہے اور وہ اپنے بحرانوں کو بیرون ملک منتقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہی وجہ ہے امریکی میڈیا اس طرح کی خبروں کو اچھال رہا ہے کہ پنٹاگون الحشد الشعبی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں ناکامی اور ملک میں اس کے نتیجہ میں پیدا ہونےوالے انتشار سے رائے عامہ کی توجہ کو ہٹایا جاسکے خاص طور پر اس وقت جبکہ یہ ملک وسیع تر امکانات ہونے کے باوجود اس وائرس پر کنٹرول پانے میں ناکام ہوا ہے۔
انھوں نے مزید کہاامریکہ کا دوسرا مقصد دوسرے ممالک میں بحران ایجاد کرکے اس کو آنے والے صدارتی انتخابات میں استعمال کرنے کی کوشش کرنا ہے۔
الحسینی نے یہ مزید کہا کہ الحشد الشعبی نے اپنی صلاحیتوں کو بڑھایا ہے اور وہ اب2014 کے مقابلہ میں کہیں زیادہ صلاحیتوں کی مالک ہوچکی ہے ، اس میں تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہے۔
انہوں نے تاکید کی امریکہ کبھی بھی الحشد الشعبی گروپوں کو نشانہ بنانے کی جرات نہیں کرے گا اس لیے کہ اگروہ ایسا کرتاہے تو اس کے بہت سے اہداف ہمارے نشانے پر ہوں گے اور ہم کسی بھی جارحیت کا دندان شکن جواب دیں گے۔
یادرہے کہ نیویارک ٹائمز نے ہفتے کے روز ایک امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی حکومت نےاپنے فوجی کمانڈروں کو عراق میں ایران سے منسلک گروہوں کے خلاف حملے تیز کرنے کے لئے تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔
امریکہ کی جرئت نہیں کہ الحشد الشعبی پر حملہ کرے:الحشد الشعبی کے کمانڈر
الحشد الشعبی کے ایک کمانڈر کا کہنا ہے کہ امریکہ میں اس تنظیم پر حملہ کرنے کی جرئت نہیں ہے۔

wilayat.com/p/3278
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین