ولایت پورٹل:انسانی حقوق کے کارکن اور سعودی حکومت پر تنقید کرنے والے سعودی شہری غنم الدوسری نے اپنی ایک ٹویٹر پوسٹ لکھا ہے کہ ریاض نے 1981 میں عراق کے ساتھ غداری کی تھی، لندن میں مقیم سعودی طنزیہ نگار اور نقاد نے متحدہ عرب امارات اور صہیونی حکومت کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے اور اس ہفتے کے اوائل میں سعودی عرب کی فضا سے صیہونی طیارے کے گزرنے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ سنہ 1981 میں عراقی جوہری تنصیبات پر بمباری کرنے والے اسرائیلی طیارے سعودی عرب کے اوپر سے اڑ کر گئے تھے گئے؟ جن میں سے ایک پائلٹ کو اپنے ایک ایندھن کا ٹینک پھینکنا پڑا جو اب بھی سعودی عرب میں موجود ہے۔
یادرہے کہ جون 1981 میں اسرائیل کے آٹھ جنگی طیاروں نے عراق میں تموز ایٹمی مرکز پر حملہ اور بمباری کی اس وقت تاہم ، فرانس کی مدد سے اور مصری ایٹمی انجینئر یحیی المشاد کی نگرانی میں ، جنہیں بعد میں پیرس میں اسرائیلیوں نے قتل کردیا تھا ، یہ تنصیبات تعمیر کے آخری مراحل میں تھیں، ماہرین کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے "اوپیرا" کے نام سے یہ آپریشن صحرائےسیناء-اردن-سعودی عرب-عراق (اس وقت اسرائیل کے تمام دشمن) کے راستے انجام دیا تھا۔
یادرہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 13 اگست کو ایک بیان میں کہا تھا کہ صہیونی حکومت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے کے متعلق ایک معاہدہ طے پا چکا ہے جس کے بعد صیہونی حکومت کا پہلا طیارہ گذشتہ پیر (31 اگست) کو سعودی عرب کی فضائی حدود س گذرتا ہوا متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچا۔
آل سعود نے 40 سال پہلے عراق کے ساتھ خیانت کی تھی؛سعودی سماجی کارکن کا انکشاف
سعودی حزب اختلاف اور انسانی حقوق کے کارکن نے ٹویٹ کیا کہ سعودی عرب عراق کے ساتھ خیانت اور صیہونی حکومت کے ساتھ اس کا تعاون 1981 کا ہے۔

wilayat.com/p/4290
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین