الحشد الشعبی نے امریکہ کو ناکوں چنے چبوا دیے ہیں:عراقی تجزیہ کار

عراق کے ایک سیاسی تجزیہ کار نے امریکہ کی طرف سے الحشد الشعبی تنظیم کو تحلیل کرنے کی کوشش کے جواب میں تاکید کی کہ اس تنظیم کی وجہ سے عراق اور خطے میں امریکی فوجی ہمیشہ پریشان رہتے ہیں۔

ولایت پورٹل:عراق کے سیاسی تجزیہ کار صباح العکیلی نے اس بات پر زور دیا کہ الحشد الشعبی عراق اور خطے میں امریکی فوج کی موجودگی کے لیے ایک چیلنج بن گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عراق کے اندرونی معاملات حکومت اور پارلیمنٹ کے ذریعے چلتے ہیں اور الحشد الشعبی تنظیم کو اپنے ہی مطالبات کے تحت تحلیل کرنے کی امریکی کوششیں بے سود ثابت ہوں گی، خاص طور پر چونکہ اس ملک کی پارلیمنٹ نے اس تنظیم کےعراق کے سیکورٹی اداروں میں سے ایک ہونے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
العکیلی نے کہا کہ امریکیوں نے مزاحمتی کمانڈروں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا اور آج وہ الحشد الشعبی فورسز سے انتقام لینے کی کوشش کر رہے ہیں جو واشنگٹن کی حمایت یافتہ داعش کے دہشت گردوں کے خلاف فتح حاصل کرنے کے اہم عنصر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الحشد الشعبی فورسز نے عراق اور خطے میں امریکی فوجیوں کو ہمیشہ تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے، یاد رہے کہ المعلومہ نیوز ویب سائٹ نے امریکہ کی عراق کو بیلک میل کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ امریکیوں نے اس ملک کا دورہ کرنے والے اعلیٰ سطح کے عراقی سکیورٹی وفد کو بلیک میل کرنے کی واضح کوشش کی۔
یاد رہے کہ امریکیوں نے عراقی فوج کو مسلح کرنے کے عمل کی تکمیل کا انحصار اس ملک کی حکومت کی جانب سے عراق کی سلامتی کی ضامن سمجھی جانے والی تنظیم الحشد الشعبی تنظیم کو تحلیل کرنے کے عزم پر قرار دیا۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکیوں نے عراق اور شام کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے 150000 شامی کرد ملیشیا کی تعیناتی کی بھی درخواست کی تھی جنہیں SDF کہا جاتا ہے۔
عراق میں الفتح پارلیمانی اتحاد کے رہنماؤں میں سے ایک، عائد الہلالی نے زور دے کر کہا کہ یہ بلیک میلنگ سب سے خطرناک مسائل میں سے ایک تھی جنہیں امریکی عراقی سلامتی کونسل کے وفد کے سامنے پیش کرسکتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عراقی حکومت کا امریکہ کے ساتھ ہتھیاروں کے معاہدوں میں باقی رہنا اس ملک کے لیے نقصان دہ ہے جبکہ واشنگٹن نے فرانس سے عراق کی فوجی جنگی طیاروں کی خریداری کی مخالفت کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی عراق کے ساتھ اسلحے کے معاہدوں کی کسی بھی شق پر عمل نہیں کرتے،انھوں نے ان میں سے کچھ شقوں پر دستخط کرنے کے آٹھ سال بعد عمل درآمد کیا ہے۔

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین