گذشتہ 40 برسوں میں ایران کے سائنسی و ٹکنالوجی شعبہ جات میں ہوئی ترقی پر ایک نظر

اسلامی جمہوریہ ایران کے قابل فخر کارناموں میں سے ایک یہ ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں وہ فعال طور پر دن بہ دن آگے کی سمت بڑھ رہا ہے اور سائنس و ٹیکنالوجی کی پیشرفت میں ایک مضبوط پوائنٹ،اس کی ٹیکنالوجی کا مقامی ہونا ہے۔

ولایت پورٹل: دسمبر 2016 کی اقوام متحدہ کی تجارت اور ترقی کی کانفرنس کی رپورٹ کے مطابق ایران نے حالیہ عشروں کے دوران تعلیمی نظام خاص طورپر سائنس و ٹکنالوجی اور اس سے متعلق شعبوں میں نمایاں کوششیں انجام دی ہیں۔ گلوبل انوویشن انڈیکس (جی آئی آئی) کی رپورٹ کے مطابق 2014 میں ایران کی یونیورسٹیوں کے تمام طلبہ کی تقریباً نصف تعداد، انجینئرنگ اور ٹکنالوجی کے شعبے میں مشغول تھی کہ جو برازیل ، ملیشیا اور ترکی جیسے ملکوں سے کہیں زیادہ ہے۔ درحقیقت ایران دنیا میں دوسرے نمبر پر ایسا ملک ہے جہاں انجینئرنگ اور ٹیکنکل کے شعبے میں یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلباء کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علمی و سائنسی ترقی کو عالمی سطح پر ایرانیوں کی عزت و عظمت اور سیاسی و اقتصادی اقتدار کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا تھا:ہمارا ملک سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں درخشاں ماضی کے باوجود اغیار کے تسلط کے دور میں علم و سائنس کے میدان میں پیچھے رہ گیا اور اس کی ہمیں تلافی کرنا ہوگی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کی غیر معمولی صلاحیتوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں ترقی کا راستہ ہموار ہے۔ آپ نے فرمایا تھا کہ ہم نے بہت ترقی کی ہے البتہ ہمیں بس اسی پر قانع نہیں ہوجانا چاہئے کیوں کہ ابھی اپنے مطلوبہ ہدف تک پہنچنے کے لئے کافی محنت و کوشش درکار ہے۔
سن 2000 میں تیسرے ترقیاتی منصوبے پر عملدر آمد کے وقت سے ایران سائنس اور ٹکنالوجی کی ترقی کی دوسری لہر میں داخل ہوا۔ اور اس سلسلے میں اس نے اسکولوں، یونیورسٹیوں، لیبارٹریوں، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارکوں اورمراکز کو ترقی دینے کے لئے پیہم کوششیں انجام دی ہیں۔ اس طرح سے سائنس و ٹکنالوجی کے پارکوں اور مراکز کی تعداد ایران میں اکتوبر 2016 میں انتالیس تک پہنچ گئی جبکہ 2002 میں ایران میں سائنس و ٹکنالوجی کا صرف ایک ہی پارک اور مرکز تھا۔
تجارت اور ترقی پر اقوام متحدہ کی کانفرنس ’’انکٹاڈ  UNCTAD  کی رپورٹ میں، عالمی سطح پر ایجادات کی  درجہ بندی کے اعتبار سے 2014 اور 2016 کے درمیانی برسوں میں ایران ،2014  کی درجہ بندی میں ایک سو بیسویں نمبر سے اپنی پوزیشن کو بہتر بناتے ہوئے 2016 میں عالمی سطح پر درجہ بندی میں اٹہترویں نمبر پر آگیا اور بیالیس زینوں کی چھلانگ لگائی۔سائسنی شعبوں میں اس طرح کی چھلانگیں اور ترقی،  ایران میں ترقی و پیشرفت کے شعبے میں عظیم گنجائشوں کی غماز ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے دو سال پہلے اپنے ایک بیان میں، نینو ، بنیادی خلیوں اور ایٹمی ٹکنالوجی کے شعبوں میں ملک کی علمی ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کامیابیاں  وہم نہیں ہیں بلکہ یہ ایسے حقائق ہیں  کہ جس سے ساری دنیا کو آگاہ اور مطلع ہونا چاہئے۔ اس بناء پر جوانوں کو نا امید کرنا اور سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں تیز ترین اور عظیم تحرک کا انکارکرنا، ملک سے خیانت ہے۔
سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں صدر مملکت کے معاون اور دانشوروں اور سائنسدانوں کے قومی فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر سیاری نے سائنس و ٹکنالوجی پر توجہ کو آج کی ترجیحات میں قرار دیا اور کہا کہ ملک کو ایسے دانشوروں اور ایسے سائنسدانون کی ضرورت ہے جو خود اعتمادی اور مزید کوششوں کے ذریعہ نینو اور بایو ٹکنالوجیز کے شعبوں میں حاصل ہونے والی علمی کامیابیاں، دیگر شعبوں میں بھی حاصل کرسکیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نینو ٹکنالوجی کے پروجکٹوں کے معائنے کے دوران فرمایا تھا کہ بلاشبہ تیل اور گیس کے ذخائر اور انواع و اقسام کی معدنی اشیاء، زرعی مواقع اور بے پناہ مختلف مواقع اور گنجائشوں سے استفادے نے، ایران کی ترقی و پیشرفت کا راستہ فراہم کیا ہے اور ان موارد سے اہم تر، ان ماہر اور پرعزم دانشوروں اور سائنسدانوں نیز مؤمن و با استعداد اور مستعد جوانوں کا وجود ہے کہ جنہوں نے بارہا عزت و افتخار کا پرچم ہاتھ میں لے کر دنیا کی علمی و سائنسی چوٹیوں کو سر کیا ہے اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
یہی سبب ہے کہ رہبر انقلاب نے ملک کی غیر معمولی گنجائشوں کا حوالہ دیتے ہوئے سائنس و ٹکنالوجی کی جانب پیشرفت کے لئے حالات کو سازگار بتاتے ہوئے دانشوروں اور سائنسدانوں کے قومی فاؤنڈیشن کے اقدامات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ بس اسی پر ہی اکتفاء نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ ابھی مطلوبہ ہدف تک پہنچنے میں کافی فاصلہ طے کرنا ہے۔
ایٹمی ایندھن کی مکمل ری سائکلنگ تک دسترسی اور اس سلسلے میں دنیا کے پانچ برتر ملکوں کی صف میں کھڑا ہونا، اسلامی انقلاب کے دیگر کارناموں میں سے ایک ہے کہ جو مغرب کی خلاف ورزیوں اور پابندیوں کے دورمیں انجام پائی ہے۔
رہبر انقلاب نے ایران کی سائنسی ترقی و پیشرفت کے تعلق سے مختلف تقریروں منجملہ تہران کی نماز جمعہ کے بعض خطبوں میں فرمایا تھا کہ یہ تمام تر سائنسی و اجتماعی اور ٹیکنکل ترقی، پابندیوں کے دور میں انجام پائی ہیں اور یہ بہت اہم  بات ہے۔ سائنس و ٹکنالوجی کے دروازوں کو ہم پر بند کردیا گیا، راہیں مسدود کردی گئیں اور ہماری ضرورت کی اشیاء کو ہمیں فروخت نہیں کیا گیا اس کے باوجود ہم نے پیشرفت کی۔
مشرق وسطی کے روسی ماہر اینڈرہ یفستراتوف گذشتہ چند برسوں کے دوران ایران میں اسلامی جمہوریہ ایران کی علمی و سائنسی پیشرفت کے نتائج اور کامیابیوں کے بارے میں کہتے ہیں:اسلامی ممالک کو حاصل ہونے والی سائنسی کامیابیوں کے اعتبار سے  ایران کا نمبر پہلا ہے۔  
انہوں نے ستمبر 2012 میں روسی انٹرنیٹ ویب سائٹ ’’ایران رو‘‘ میں ایک مضمون میں ، خلائی شعبے میں ایران کی کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ایران خلائی مصنوعات اور میزائل بنانے والا ملک ہے اور ایران کی یہ ترقی و پیشرفت ، مشرق وسطی کے اس بڑے ملک کی صورتحال سے آشنا افراد کے حیرت کا باعث بنی ہے۔
ایران کے خلائی ادارے کے سربراہ مرتضی براری اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ خلا میں سٹلائٹ بھیجنے والے ملکوں میں ایران دنیا کا نواں ملک ہے کہتے ہیں کہ یہ مہم خلائی ادارے کی سرگرمیوں کے پہلے دس سال میں انجام پائی کہ جو ایرانی سائنسدانوں اور ماہرین کے مقتدر ہونے کی علامت ہے۔
ایران کے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نائب وزیر نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ خلائی شعبہ میں دوسرے دس برسوں میں خلائی معیشت میں تحرک کی ضرورت ہے کیوں کہ اقتدار اور اقتصاد خلائی ٹکنالوجی کی صنعت کے دو پر ہیں، کہا کہ خلائی اقتدار کے شعبہ میں سٹلائٹ بھیج کر ایران نے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن اس وقت ایران کو خلائی معیشت کے شعبہ میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
سائنس و ٹکنالوجی کے شعبہ میں ایٹمی ٹکنالوجی تک ایران کی دسترسی ایک انتہائی اہم قدم ہے کہ جسے ایران کے ایٹمی ماہرین اور سائنسدانوں کے ہاتھوں عملی جامہ پہنایا گیا ہے۔
رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے تین سال قبل ایٹمی ٹکنالوجی کے قومی دن کی مناسبت سے ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ، ڈائرکٹرز اور ماہرین سے ملاقات میں، ملک کی ایٹمی پیشرفت اور کامیابیوں کو، ملک میں گہری خود اعتمادی اور دیگر سائنسی پیشرفتوں کا پیش خیمہ قرار دیا تھا۔
اس وقت ایران خلائی سائنس کے لحاظ سے علاقے میں پہلی پوزیشن پر اور دنیا کے ملکوں کے درمیان گیارہویں نمبر پر ہے۔ ان تمام برسوں میں ایران نے جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ مکمل تعاون اور اعتماد کی بحالی کے اقدامات کرنے کے ساتھ ہی نیوکلیئر میڈیسن جیسی ایٹمی ٹکنالوجی کی سمت قدم بڑھایا ہے۔
ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے ایٹمی ٹکنالوجی کی گیارہویں سالگرہ کی تقریب میں روڈوٹرون ایکزلیریٹر سے استفادے کے ذریعہ انڈسٹریل ریڈی ایشن مرکز کے پہلے مرحلے کے افتتاح کی خبر کا اعلان کیا اور fgd  نیوکلیئر میڈیسن کی پیداوار کے ساتھ ہی pet  نیوکلیئر میڈیسن کی پیداوار کے مرکز اور کچے یورینیم یا  uranium ore  کے پہلے ارتقائی کارخانے کے بارے میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کا چوتھا ملک ہے جو اس ٹکنالوجی کے فوائد سے بہرہ مند ہو رہا ہے۔
ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم  کی عظیم پالیسی ، ایران کو مشرق وسطی کے علاقے میں نیوکلیئر میڈیسن کے مرکز میں تبدیل کرنا ہے اور یہ ہدف بدستور اس تنظیم کے پروگراموں میں سر فہرست ہے۔ اس سلسلے میں ایک منصوبے کے تحت اس تنظیم کے ماہرین کے توسط سے تیار کی گئی دواؤں کو علاقائی اور عالمی سطح پر پیش کرنے کے لئے انتہائی تیزی کے ساتھ اور تقریباً ساٹھ ملین یورو کی لاگت سے، جی ایم پی پروجیکٹ کے عنوان سے کام انجام پا رہا ہے۔
اس وقت اس سلسلے میں انجام پانے والی کوششوں کے دائرے میں تیار کی گئی نیوکلیئر میڈیسن، چند ملکوں منجملہ ہندوستان، پاکستان، مصر اور لبنان صادر کی جاچکی ہیں۔ ایران اسی طرح ایٹمی توانائی کے منصوبوں میں یورپ کے ساتھ بھی اعلی سطح پر تعاون کر رہا ہے۔  

سحر   


0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین