صیہونیوں اور آل سعود کے درمیان چوہے بلی کا کھیل

سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ 2002 میں ریاض کے مجوزہ امن منصوبے کے نفاذ پر مشروط ہے۔

ولایت پورٹل:اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے عبداللہ المعلمی نے کہا کہ  ہمارا ملک  اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے تیار ہے بشرطیکہ تل ابیب 2002 میں ریاض کے مجوزہ عرب امن منصوبے پر عمل درآمد کرے، المعلمی نے سعودی عرب کی نیوز ویب سائٹ کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب کا سرکاری موقف ہے کہ ہم اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہیں اگر 2002 میں سعودی عرب کی طرف سے پیش کیے گئے امن منصوبے کی شقوں پر عمل کیا جائے۔
 انہوں نے کہا کہ 1967 میں اسرائیل کے زیر قبضہ تمام عرب علاقوں پر قبضے کا خاتمہ اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام، مشرقی یروشلم کو اس کے دارالحکومت کے طور پر منتخب کرنا اور فلسطینیوں کو حق خودارادیت کی فراہمی ان شرائط میں شامل ہیں، انہوں نے مزید کہاکہ جب ایسا ہو گا تو نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری اسلامی دنیا اور اسلامی تعاون تنظیم کے 57 رکن مملک اس معاملے میں ہماری پیروی کریں گے، یعنی اسرائیل کو تسلیم کریں گے اور اس کے ساتھ تعلقات قائم کریں گے۔
یادرہے کہ  4 نومبر کو اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل کان نے اپنی ایک رپورٹ  میں کہاکہ امریکہ کے 20 صہیونی رہنماؤں کے ایک وفد نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور ریاض میں سعودی وزراء اور شاہی خاندان کے نمائندوں سمیت اعلیٰ سعودی حکام سے بات چیت کی ہے۔

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین