ولایت پورٹل:فلسطینی ویب سائٹ الامد کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی وزارت اطلاعات نے یوم اطفال فلسطین (5 اپریل) کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج فلسطینی بچوں پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے جس کے نتیجہ میں 28/9/2000 سے شروع ہونے والےمسجد اقصی کے انتفاضہ کے آغاز سے اکتوبر 2019 کے اختتام تک 3000 سے زیادہ فلسطینی بچے شہید جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 16 دسمبر ، 2016 سے ، جب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیلی حکومت کا دارالحکومت قرار دیا ہے تب سے 2019 کے آخر تک ، 114 فلسطینی بچے شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ صہیونی حکومت نے 2019 کے آغاز سےاب تک 18 سال سے کم عمر کے 475 اور 2020 کے آغاز سے لے کر اب تک 264 بچوں کو حراست میں لیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں اور نظربند افراد کی نگرانی کرنے والے العیسیر کلب کے جاری کردہ اعدا وشمار کے مطابق 200 فلسطینی بچے اب بھی اسرائیلی جیلوں میں قیدہیں۔
95٪ فلسطینی بچوں کو دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور صہیونی تفتیش کار ان سے زبردستی اعتراف کراتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ صہیونی حکومت سالانہ 700 سے ایک ہزار فلسطینی بچوں کو حراست میں لیتی تھی لیکن سن 2015 کے آغاز سے یہ تعداد بڑھ کر تقریبا 2000 ہوگئی ہے۔
بیس سال میں غاصب صیہونیوں کے ہاتھوں 3000 فلسطینی بچے شہید
فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے یوم اطفال فلسطین کے موقع پر جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 20 سالوں میں صیہونیوں کےہاتھوں3000 فلسطینی بچے شہید اور دسیوں ہزار مزید زخمی ہوئے ہیں۔

wilayat.com/p/3301
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین