ٹکنالوجی کے ہوتے ہوئے کیا امام زمانہ(عج) تلوار سے ہی جنگ کریں گے؟

کوئی انقلاب بغیر نفری طاقت اور جنگی وسائل کے استعمال کے بغیر کامیاب نہیں ہوا اب جبکہ روایات میں اس طرح کی لفظیں ملتی ہیں کہ آپ شمشیر بکف قیام کریں گے تو چونکہ جس زمانے میں یہ روایات صادر ہوئیں تھیں اس وقت جنگی ساز و سامان، گھوڑا ، تلوار، نیزہ اور بھالہ میں منحصر تھے، اور علم نے اس وقت اتنی ترقی نہیں کی تھی اور نہ ہی انواع و اقسام کے جدید اسلحہ جات بنے تھے لہذا جو جنگی صورت اس وقت کے لوگوں کے ذہن میں تھی اسی کے پیش نظر حضرت مہدی(عج) کے قیام کی منظر کشی کی گئی ہے۔

ولایت پورٹل: قارئین کرام! حضرت حجت ابن الحسن العسکری(عج) اللہ کے خزانہ عصمت کے آخری منصبدار امام ہیں جسے اللہ نے ظلم و جور سے بھری دنیا میں عدالت برپا کرنے اور الہی نظام کو قائم کرنے کے لئے روکا ہوا ہے اور یہ ایک ایسا عقیدہ ہے کہ فقط شیعہ ہی نہیں بلکہ اکثر مذاہب عالم میں یہ عقیدہ موجود ہے کہ آخری زمانے میں اللہ تعالیٰ ایک منجی کو بھیجے گا جو ظلم و ستم کے دلدل میں پیر پٹختی انسانیت کو نجات دے گا۔ چونکہ حضرت حجت(عج) کا جو صمیمی تعلق دین اسلام کے پیروکاروں اور خاص طور پر مذہب حقہ اہل بیت(ع) کے ماننے والوں سے ہے ایسا کسی دوسرے مذاہب سے نہیں ہے اور چونکہ عقیدہ مہدویت ہمارے بنیادی عقائد میں سے ایک ہے لہذا ہمیں ہر آن یہ کوشش کرنی چاہیئے کہ مہدویت سے متعلق مختلف افکار، نظریات کو سمجھیں اور غلط فہمی کے نتیجے میں یا دشمنوں کی جانب سے ہونے والے شبہات کو سمجھنے کے لئے ہمیشہ اس موضوع کے مختلف گوشوں کی وضاحت کرتے رہیں اسی مقصد کو نظر میں رکھتے ہوئے ہم آج کا آرٹیکل پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں!
اس آرٹیکل کا مرکزی خیال وہ شبہ ہے جس کا لب لباب یہ ہے کہ آج زمانہ اس قدر ترقی کرچکا ہے ، انسان چاند پر آبادی کے خواب سجائے ہے اور ستاروں پر کمندیں ڈال چکا ہے اور آج میدان حرب و ضرب میں اتنی ترقی ہوچکی ہے کہ کئی کئی ہزار کیلومٹر کے فاصلے سے اپنے ہدف کو مکمل طور پر نشانہ بنانے کی صلاحیت آج ہتھیاروں اور میزائیلوں میں پیدا ہوچکی ہے اور سائنسی ایجادات نے گھوڑوں گدھوں پر طئے کئے جانے والے سفر کو اب بڑے بڑے ائیر بیس اور اسپیس شپ میں تبدیل کردیا ہے تو کیا جب حضرت حجت(عج) تشریف لائیں گے تو آپ انہیں قدیمی و روایتی ہتھیاروں سے جنگ کریں گے اور اس جدید ترقی کا کیا ہوگا؟ یا نہیں حضرت ترقی یافتہ ہتھیاروں سے جنگ کریں گے اور شمشیر اور گھوڑوں کا ذکر قدرت و طاقت کی علامت کے طور پر روایات میں کیا گیا ہے؟
قارئین کرام! مہدویت کے باب میں آئمہ علیہم السلام سے منقول اکثر احادیث و روایات میں تلوار کو آپ کے ہتھیار کے طور پر نقل کیا گیا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آج جبکہ تلواروں کی جنگ نہیں ہوتی اور کوئی تلوار چلانا بھی نہیں جانتا تو ظہور کے وقت حضرت کا شمشیر بکف ہونے کے کیا معنیٰ ہوسکتے ہیں، یہ یاد رکھنے کی چیز ہے کہ قدیم زمانے میں تلوار کو فوجی طاقت و قدرت کی علامت اور(سیمبل) کے طور پر دیکھا جاتا تھا جس طرح ’’قلم‘‘ علم و تہذیب کا علامت تھا اور اس کی واضح سی مثال یہ ہے کہ قدیم زمانے میں ایسا تھوڑا ہی تھا کہ جنگیں صرف تلوار سے لڑی جاتی ہوں بلکہ تیر، بھالے، خنجر ہمیشہ میدان جنگ میں چمکتے دمکتے نظر آتے تھے لیکن تلوار جنگ کا سب سے مضبوط ہتھیار شمار کی جاتی تھی اور یہی وجہ ہے کہ قدیم تہذیب میں تلوار سے متعلق بے پناہ ضرب المثل موجود ہیں۔
اب ہم اس سوال کی طرف آتے ہیں کہ جو امام زمانہ(عج) کے ظہور کے وقت منظر دیکھنے کو ملے گا کہ آپ شمشیر بکف قیام فرمائیں گے تو ہماری نظر میں اس سے مراد حضرت مہدی(عج) کا پر قدرت و طاقت ظہور ہے چونکہ آپ کو ایک عالمی حکومت کا قیام کرنا ہے اور روئے زمین پر عدالت کو عام کرنا ہے کہ جو انبیاء اور اولیاء ماسبق کا مقصد اور خدائے منان کا ارادہ ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ یہ صرف موعظہ اور نصیحت سے محقق ہونے والا نہیں ہے بلکہ آپ کے سامنے زمانے کے بڑے بڑے طاغوت ہونگے جن کے دل و دماغ پر گمراہی کے سیاہ پردے پڑے ہونگے۔ ان کو صرف زبان اور موعظہ و نصیحت سے سدھارا نہیں جاسکتا البتہ آپ کے منطقی پیغام کو سن کے اکثر لوگ ایمان لے آئیں گے لیکن جابر و مستکبر لوگ نصیحتوں سے نہیں سدھرتے اب آپ کو تلوار اٹھانی پڑے گی یعنی اب آپ کو ہتھیار اٹھانے  پڑیں گے۔ تاکہ ستم گر سمجھ جائے اور زیادتی و ظلم سے باز آجائے یا پھر اس کے وجود سے یہ زمین بالکل پاک و صاف ہوجائے۔ چونکہ لوگوں کا ایک گروہ ایسا ہوگا جن کے لئے صرف طاقت کا استعمال ہی ضروری ہوجاتا ہے جیسا کہ کہا گیا ہے:’’ النّاس لا یقیمهم الاّ السّیف‘‘۔بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں تلوار ہی سیدھا کرسکتی ہے۔
خلاصہ یہ کہ حضرت کا کام صرف راستہ دکھانا اور اچھائی اور برائی کے درمیان فرق سمجھانا ہی نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ ساتھ آپ کی ذمہ داری الہی نظام کو نافذ کرنا اور اسلام کو پوریی دنیا کے مذاہب پر غلبہ دلوانا ہے۔
امام کا پہلا کام اتمام حجت
اگرچہ مذکورہ بالا بیان کی روشنی میں یہ بات معلوم ہوگئی کہ امام وعظ ، نصیحت اور دیگر زبانی ہدایات کریں گے لیکن کچھ کوتاہ فکر یہ تصور کرتے ہیں کہ جیسے ہی حضرت مہدی(عج) کا ظہور ہوگا اور اس جھوٹے افسانے کے مطابق جو عامۃ الناس میں مشہور ہے کہ’’ مولا اس قدر لوگوں کو قتل کریں گے اور خون اتنی مقدار میں بہے گا کہ آپ کی زین فرس تک خون میں تر ہوجائے گا‘‘۔
بلکہ یہ یاد رکھنا چاہیئے آپ سب سے پہلے لوگوں کو بتائیں گے سمجھائیں گے اور اور علمی زبان میں کہا جائے کہ آپ آکر سب سے پہلے اتمام حجت کریں گے اور جس کے دل میں ذرہ برابر بھی نور کی کرن ہوگی وہ آپ کے منطقی پیغام کو دل و جان سے قبول کرلے گا اور صرف انہیں لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال ہوگا جو جبر و ظلم و زیادتی کو ترک کرنے کے لئے کسی صورت تیار نہ ہونگے۔ غرض! آپ اپنے جد رسول اللہ(ص) کی سیرت کا مجسم نمونہ ہیں کہ جب تک ممکن ہوگا آپ زبان اور کردار کے ذریعہ تبلیغ کریں گے لیکن اگر راہ دین میں کوئی روڑے اٹکانے والا کسی صورت باز نہیں آئے گا تو آپ تلوار کا استعمال بھی کریں گے۔
اور یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئی انقلاب بغیر نفری طاقت اور جنگی وسائل کے استعمال کے بغیر کامیاب نہیں ہوا اب جبکہ روایات میں اس طرح کی لفظیں ملتی ہیں کہ آپ شمشیر بکف قیام کریں گے تو چونکہ جس زمانے میں یہ روایات صادر  ہوئیں تھیں اس وقت جنگی ساز و سامان، گھوڑا ، تلوار، نیزہ اور بھالہ میں منحصر تھے، اور علم نے اس وقت اتنی ترقی نہیں کی تھی اور نہ ہی انواع و اقسام کے جدید اسلحہ جات بنے تھے لہذا جو جنگی صورت اس وقت کے لوگوں کے ذہن میں تھی اسی کے پیش نظر حضرت مہدی(عج) کے قیام  کی منظر کشی کی گئی ہے۔
اور دوسرے اگر ہم امام زمانہ(عج) کے ظہور کے متعلق اسلامی روایات کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کائنات کے تمام امکانات و وسائل کو اپنی آخری حجت کے لئے مسخر کردے گا اور یہ ہو بھی کیسے سکتا ہے کہ گھوڑے اور تلوار، تیر و تبر سے آج کے ٹکنالوجی دور کے بنے ہتھیاروں کا مقابلہ کرلیا جائے؟ اور جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے اس قول سے بھی سمجھا جاسکتا ہے فرمایا:’’مہدی(عج) کے ساتھی ایک گھنٹہ میں مشرق سے مغرب کو فتح کرلیں گے اور لوہے کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوگا اور اگر وہ اپنی تلوار سے کسی پہاڑ پر بھی حملہ کردیں گے وہ دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گا‘‘۔(بحار الأنوار ، ج 27 ، ص 43)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع:
1۔حکومت جهانی مهدی (عج)، آیت الله مکارم شیرازی۔
2۔پورتال جامع فارسی زبان کوزه۔
3۔سایت اسلام کوئست ۔


0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین