کیا قرآن مجید اپنے سے پھلے نازل شدہ کتابوں میں بھی موجود تھا؟

قرآن مجید کی آیات میں سے ایک آیہ شریفہ میں آیا ہے کہ یہ قرآن اس سے پھلے والی آسمانی کتابوں میں بھی موجود ہے، کیا یہ ممکن ہے؟۔

ولایت پورٹل:سورہ شعراء کی آیت نمبر ١۹، ١۹۵ اور ١۹٦ میں آیا ہے کہ: یہ﴿قرآن﴾ وحی ہے، خداوند متعال کی طرف سے، عربی میں اور یہ﴿قرآن﴾ اس سے پہلے والے پیغمبروں کی ﴿آسمانی﴾ کتابوب میں بھی موجود ہے، اب جبکہ انجیل اور توریت عبری اور یونانی زبانوں میں لکھی گئی ہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک عربی کتاب ان غیر عربی کتابوں میں موجود ھو؟ اس کے علاوہ اگر یہ قرآن ان کتابوں میں موجود ہے، تو یھی سورہ شعراء کی آیت نمبر ١۹۲، ١۹۵ اور ١۹٦ بھی ان کتابوں میں موجود ھونی چاھئیے، اس بنا پر اس سے پہلے والی کتابوں میں یھی سورے ھونے چاھئیے اور اس طرح ھم ایک بے نھایت اور مسلسل دائرے میں پھنچ جائیں گے۔
جواب: اس آیت کریمہ:«و انہ لفی زبر الاولین»۔(1)میں لفظ «انہ»کی  ضمیر «ہ» کے بارے میں کئی احتمال پائے جاتے ہیں کہ جن کی طرف ھم ذیل میں اشارہ کرتے ہیں:
١۔ شاید اس سے مراد، وہ خبر ہے، جس کے بارے میں اس آیت سے پہلے ذکر آیا ہے،(2)۔
 ۲۔ ممکن ہے کہ اس ضمیر سے مراد قرآن مجید کی صفت ھو،یعنی اصل قرآن کے بارے میں دوسری آسمانی کتابوں میں ذکر کیا گیا ہے۔
۳۔ ممکن ہے کہ اس سے مراد حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ والہ وسلم ھوں، یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی دوسری تحریف نہ شدہ آسمانی کتابوں میں پایا جاسکتا ہے۔
۴۔ شائد اس سے مراد مختلف قسم کے خوف اور حراس ھوں۔
مذکورہ تمام احتمالات گزشتہ آیتوں میں ذکر ھوئے ہیں،(3)۔
اس کے باوجود اگر ھم اس ضمیر کو خود قرآن مجید کی طرف پلٹا دیں، تو ہر عقل مند انسان اس آیہ شریفہ کا مشاہدہ کرکے آسانی کے ساتھ اس نتیجہ پر پھنچ سکتا ہے کہ، گزشتہ کتابوں میں قرآن مجید کے موجود ھونے سے مراد اس معنی میں نھیں ہے قرآن مجید کی تمام آیات اسی زبان اور ان ہی الفاظ میں، جنگ بدر و حنین جیسی جزئیات کے ساتھ قدیمی کتابوں میں ،من عن موجود تھے ، بلکہ اس کے معنی مذکور احتمالات میں سے ایک احتمال ہے اور چونکہ تمام دینی تعلیمات کے کلیات قرآن مجید میں موجود ہیں، ان کو دوسری آسمانی کتابوں میں بھی پایا جاسکتا ہے۔

________________________________________
(1)۔شعراء، ١۹٦۔
(2)۔شعراء، ١۹۲۔ ١۹۵۔
(3)۔فخرالدین رازی، مفاتیح الغیب، ج ۲۴، ص ۵۳۳دار احیاء التراث العربی، طبع سوم، بیروت، ١۴۲۰ق۔
اسلام کوئسٹ نیٹ

0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین