ولایت پورٹل: قارئین کرام! کسی بھی انسان کی زندگی میں سوشل میڈیا کا ورود،دنیا کی مختلف اقوام سے روابط کے بہانے بڑی تیزی سے ہوتا جارہا ہے چنانچہ اسی مقصد کے حصول کی خاطر بہت سے لوگ سوفٹ وئیر اور اجتماعی نیٹورکنگ کے پیچیدہ سسٹم سے متأثر ہوئے بغیر نہیں رہتے اور حد تو یہ ہے کہ آج کا جوان اپنی زندگی کو انہیں سب چیزوں کے مطابق منظم کرتا ہے چنانچہ ان سوشل و اجتماعی مواصلاتی ذرائع میں سے ایک ٹوئیٹر ہے۔
جیسا کہ معلوم ہوگا کہ گذشتہ سال (یعنی 2018) فیس بک کے استمعال میں قدرے کمی دیکھنے کو ملی ہے وہیں ٹوئیٹر کے صارفین کی تعداد ہر روز بڑھتی جارہی ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ اجتماعی نیٹورک کی دنیا میں ٹوئیٹر میں اپنے مخاطبین کو جذب کرنے کی زیادہ استعداد پائی جاتی ہے چونکہ ٹوئیٹر میں دنیا سے رابطوں کا طریقہ آسان اور نشر و اشاعت کرنے کی اہلیت زیادہ پائی جاتی ہے۔
اب جبکہ ہمارے جوانوں میں ٹوئیٹر استعمال کرنے کا ایک ہیجان و شوق پایا جاتا ہے ہمیں اسے استعمال کرنے سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ اس وقت سوشل میڈیا کے ایک اہم پاور اور مرکز، ٹوئیٹر کے استعمال سے کیا فوائد اٹھائے جاسکتے ہیں اور اس میں کیا نقصانات اٹھانا پڑ سکتے ہیں۔ہمیں اس کی فرصتوں اور خطرات سے ضرور آگاہ رہنا چاہیئے۔اور اگر ہم کسی بھی سوشل مواصلاتی ذریعہ کی مکمل شناخت کے بغیر اسے استعمال کرنے لگیں تو ہمیں بہت سے نقصانات اٹھانا پڑ سکتے ہیں لہذا ہوسکتا ہے یہ معلومات ہمیں کچھ خطرات سے بچانے میں کارگر ہوجائے۔
سوشل نیٹورکنگ میں ٹوئیٹر کا امتیاز
جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا کہ کچھ آخری برسوں اور خاص طور پر 2018 کے اختتام ہوتے ہوتے بہت سے صارفین نے فیس بک چھوڑ ٹوئیٹر جوائن کرلیا ہے چونکہ اس میں مخاطبین کو جذب کرنے کی زیادہ صلاحیت پائی جاتی ہیں اور اگر آج کی رائج زبان میں بات کریں تو ٹوئیٹر سوشل میڈیا میں ایک بحر بیکراں کی سی مثال رکھتا ہے کہ مختلف زاویوں سے جس کی قابلیت کو استعمال کیا جاسکتا ہے ان میں سے ایک قابلیت تجارتی تعلقات کا فروغ ہے۔
آج کل پوری دنیا میں بہت سے لوگ اپنے کسٹمرز کو لبھانے کے لئے اور اپنی اشیاء کو اچھی قیمیتوں پر فروخت کرنے کے لئے اپنی تبلغات اور ایڈواٹئیز منٹ کے لئے ٹوئیٹر کا استعمال کرتے ہیں خاص طور پر بہت سی سماجی، سیاسی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیتوں کہ جن کے فالورس کی ایک بڑی تعداد ہوتی ہے انہیں لائیک کرکے تجارتی میدان کے ماہرین آج کل خوب پیسہ کما رہے ہیں۔
البتہ توجہ رہے کہ کاروباری اور تجارتی ایڈواٹئیز ٹوئیٹر کی ایک فعالیت ہے اور اس کے دیگر فوائد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ صرف کچھ سادہ سے جملات پر مشتمل اپنی بات دیگر با آسانی اپنی بات دیگر صارفین تک پہونچائی جاسکتی ہے۔
اگرچہ پہلے ٹوئیٹر میں صرف 150 کلمات میں اپنی بات تمام کرنا ہوتی تھی لیکن ٹوئیٹر کے عہدیداروں کو یہ احساس ہوا کہ ان کلمات کی تعداد بڑھانا چاہیئے چنانچہ کلمات کی تعداد بڑھائی گئی ۔اور دوسری اہم بات کہ ریٹوئیٹ کے ذریعہ آپ اپنی بات کی تکمیل کرسکتے ہیں۔
ٹوئیٹر کی ایک خصوصیت یہ کہ آپ کسی ایک ہشٹیگ کے ذریعہ کوئی کامیاب کمپین چلا کر اپنی بات دنیا کے دور دراز علاقوں تک پہونچا سکتے ہیں۔
پس خلاصہ یہ کہ ٹوٹیر میں صلاحیت پائی جاتی ہے کہ اس کے ذریعہ افکار عمومی کو کسی ایک سمت موڑا جاسکتا ہے،آمدنی کے مناسب ذرائع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ البتہ جہاں اس کے کچھ فوائد ہیں وہیں کچھ نقصانات بھی ہیں:
ٹوئیٹر کے سبب قومی سلامتی کو در پیش خطرات
ٹوئیٹر کے نقصانات میں سے ایک وہ اہم خسارہ جس سے اکثر سیاسی لوگوں کی نیندیں بھی اڑ جاتی ہیں وہ ہے کسی بھی ملک کی قومی سلامتی کا خطرہ میں پڑ جانا اور معاشرہ میں بے نظمی وجود آجانا وغیرہ ۔چنانچہ کسی بھی ملک میں داخلی بلوں اور ہنگاموں کی سربراہی ایسے ہی سوشل میڈیا ذرایع کے ذریعہ وجود میں لائے جاتے ہیں اگرچہ اس سے پہلے فیس بک اس میدان میں مہارت رکھتا تھا لیکن آج کل اس میں ٹوئیٹر سرفہرست ہے لہذا 2006ء کے بعد سے دنیا میں ہونے والے اکثر ہنگاموں کی وجہ ٹوئیٹر کو بتایا جاتا ہے۔
اب آئیے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کسی بھی ملک میں ہنگامہ کیسے برپا کیا جاتا ہے؟ افسوس کے ساتھ یہ کہنا پـڑتا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایکٹیو رہنے والے کچھ لوگ ہنگامہ آرائی کے تمام مطلوبہ مقدمات یہیں(ٹوئیٹر پر ہی) تیار کرتے ہیں اور کچھ افواہوں اور بے تکی باتوں سے کسی بھی معاشرہ کا نظم و نسق ٹھپ کردیتے ابتداء میں یہ چھوٹے چھوٹے جملات اور ریٹویٹس ہوتے ہیں جو بعد میں بلوے،ہنگامے اور کسی بھی شہر یا ملک کا چین و سکون چھین لیتے ہیں۔
ٹوئیٹر پر موجود دھوکہ دھڑی کے مواقع
جو چیزیں ہم نے بیان کی یہ صرف ٹوئیٹر کا ہی نقصان نہیں ہے بلکہ دیگر اجتماعی مواصلاتی ذرائع بھی ان اہداف میں دخیل ہیں اور ان میں سے ایک انٹرنیٹ کے ذریعہ کی جانے والی دھوکہ دھڑی کے مواقع صارفین کے لئے فراہم کرنا ہے مثال کے طور پر پہلے در آمد کے بہترین اور مناسب ذرائع کے بارے میں صارفین کو لبھایا جاتا ہے اور پھر جھوٹ بول کر ان سے منھ مانگی رقم وصول کرلی جاتی ہے اور جیسا کہ ہم نے عرض کیا اس میں صرف ٹوئیٹر ایکیلا نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دیگر انٹرنیٹ کے اجتماعی چینلز سہیم ہیں چونکہ ٹوئیٹر میں ابلاغ و ترسیل کی قوت و صلاحیت زیادہ پائی جاتی ہے لہذا اس میں دھوکہ دھڑی پھیلانے کے مواقع کی کثرت بھی اس کا ایک لازمہ ہے۔
ٹوئیٹر کے نقصانات میں سے ایک نقصان جس کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے وہ یہ کہ وہ اپنے مخاطبین کو جذب کرنے کے لئے ان کے لائیکس کو بھی شو کرتا ہے اگر چہ بعض صارفین اپنے لائیک کو دوسروں سے پوشیدہ رکھنا چاہتے ہوں لیکن ٹوئیٹر ایڈواٹئیز اور کسب در آمد کے لئے یہ سب کام کرتا ہے۔ یعنی اگر آپ نے کوئی چیز ٹوئیٹر کے حوالے کی اب وہ آپ کی اپنی نہیں رہی بلکہ اب اگر یہ آپ کی کوئی کمزوری یا ضعف ہو تو کوئی بھی اسے آپ کے خلاف ہتھیار بنا کر استعمال کرسکتا ہے۔
گویا ٹوئیٹر اپنی در آمد کے چکر میں رہتا ہے کہ وہ اپنے مخاطبین کو جذب کرنے کے لئے یہ فکر نہیں کرتا کہ کسی کے لائیک کو بھی چھپا سکے۔
بہر حال یہ توجہ رہے کہ ٹوئیٹر کے جہاں کچھ فوائد ہیں وہیں اس نیٹ ورک کے کچھ نقصانات بھی ہیں کہ جو کبھی ممکن ہے کسی بڑے خسارے کا سبب بن سکتے ہیں۔
دوسرے یہ کہ صارفین کی خصوصی اطلاعات کو نشر نہ کرنے کے سلسلہ میں ٹوئیٹر کے پاس کوئی مضبوط سسٹم نہیں ہے اور نہ ہی یہ اطمئنان حاصل کیا جاسکتا ہے کہ صارفین کا خصوصی ڈیٹا محفوظ رہے گا۔
ٹوئیٹر فرصت خطرات نقصات سوشل میڈیا