ولایت پورٹل: فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صوبہ مازندران کے شہر ساری میں رہنے والی ایک خاتون «مهرانگیز عباسی» نے ابھی کچھ دن پہلے شہید ہونے والے مدافع حرم حضرت زینب(س) اور سپاہ پاسداران انقلاب کے ایک جوان کمانڈر شہید حججی کو خواب میں دیکھا جنھوں نے ان کی زندگی کا نقشہ ہی بدل دیا،آئیے اس انٹریو کے کچھ خاص نکات قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں:
اپنے بارے میں کچھ باتیں:
وہ خاتون کہتی ہیں کہ:میں پہلے ظاہری آرایش اور سج سنورنے کو بہت اہمیت دیتی تھی اور مناسب لباس سے بھی چڑھتی تھی بلکہ اگر یہ کہوں کہ میں ایک بے حجاب عورت تھی تو بالکل درست ہے۔
میں ظاہری خوبصورتی اور لباس کے متعدد رنگوں پر مرمٹتی تھی اور میرا نظریہ یہ تھا کہ چادر و برقعہ میں اپنے کو نامحرموں سے بچانا کوئی ہنرمندی نہیں ہے بلکہ بے حجابی میں اپنے کو بری نظروں سے محفوظ رکھنا ہنر ہے اگرچہ میرے شوہر میری اس وضع و قطع سے خوش نہیں تھے لیکن میں اس باب میں ان کی کوئی بات سننا گوارا نہیں کرتی تھی لہذا انھوں نے بھی مجھے اس مدعٰی پر ٹوکنا چھوڑ دیا تھا۔
میری عمر ۳۲ سال ہے اور اب میں فخر سے کہہ سکتی ہوں کہ میں ایک باپردہ عورت ہوں لیکن ابھی مجھ میں یہ جرات نہیں کہ میں کسی خاتون کو پردہ کے متعلق نصیحت کروں چونکہ ایک وہ وقت بھی تھا کہ جب میں خود پردہ و حجاب کو پسماندگی و جمود تصور کرتی تھی اور باپردہ خواتین کو حقارت آمیز نگاہوں سے دیکھتی تھی،لیکن جس دن میں نے با پردہ بننے کا قصد کیا تو مجھے میرے ماضی کی شرمندگیوں نے چاروں طرف سے گھیر لیا تھا۔
تبدیلی کے حسین لمحات:
اس برس کا محرم میرے لئے نوید بن کر آیا اور حضرت حر(ع) کی طرح میرا مقدر بھی بدل گیا،ہوا کچھ یوں کہ مجھے شہداء مدافعین حرم کے متعلق زیادہ اطلاع نہیں تھی اور جتنی مجھے اطلاع تھی اسی کے باعث میرا نظریہ یہ تھا کہ یہ اپنی من مانی کے سبب اپنے گھر بار اور بیوی بچوں کو چھوڑ کر دوسرے ملک میں جنگ لڑنے جارہے ہیں؛یہاں تک کہ میں نے ایک شہید کی اس وقت توہین بھی کرڈالی کہ جب میں ان کی شہادت کی ویڈیو کلیپ دیکھ رہی تھی کہ جن کی داعشی دہشتگرد گردن کاٹ رہے تھے۔
چنانچہ میں نے ۴ محرم کی رات کو ایک خواب دیکھا کہ چند باپردہ خواتین نے مجھے ایک چادر تحفہ میں دی ہے،میں حیران ہوکر خواب سے بیدار ہوگئ اور کچھ دیر کے بعد پھر سو گئی، پھر مجھے خواب میں وہی خواتین نظر آئیں اور انھوں نے میرے سر پر ایک مقنعہ پہنایا اور میری پیشانی کا بوسہ لیا لہذا میں نے انھیں روکا،چنانچہ میں حیرت زدہ ہوکر خواب سے اٹھ بیٹھی کہ خدایا! آج یہ کیا ماجرا ہے ؟مجھے ایسے خواب کیوں آرہے ہیں؟لہذا میں نے سوچا کہ میں اپنے شوہر کو اپنا خواب کیوں نہ بتادوں؟لیکن اس وجہ سے کہ برے خواب کسی کو نہیں بتاتے میں نے وہ خواب ان کے سامنے بیان نہیں کیا۔
۵ محرم کی صبح اور میری نورانی زندگی:
ابھی ۵ محرم کی صبح کے کچھ گھنٹے بھی نہ گذرے تھے کہ مجھے عنودگی طاری ہوئی اور اس مرتبہ میں نے عجیب خواب دیکھا کہ مدافع حرم شہید محسن حججی میرے پاس آئے اور اپنا تعارف کرواتے ہوئے گویا ہوئے:اے محترم خاتون!میری سب سے بڑی آرزو شہادت تھی،میں نے اپنا سر اس وجہ سے دیا کہ تمہارے سر کی چادر باقی رہے! اگر تم باپردہ بن جاؤ تو خدا کے یہاں تمہارا رتبہ اور مقام بہت بلند ہوگا۔
میں اس خواب سے پہلے کبھی شہید محسن حججی کو نہیں جانتی تھی لہذا میں انٹرنیٹ پر شہید حججی کے متعلق سرچ کرنے لگی اور مجھے ان کے متعدد تصاویر ملیں جن میں سے ایک تصویر وہ بھی تھی جس میں ان کا سر کٹا ہوا تھا ،لہذا میں نے ان کی سوانح حیات کو پڑھا اور حجاب کے متعلق ان کی باتیں اور جذبات کا مطالعہ کیا۔
غرض!شہید حججی سے آشنائی کے بعد میری زندگی کا نقشہ ہی بدل گیا اور اب میرے آنسو میرے اختیار میں نہیں تھے،چنانچہ میں نے اپنے خواب کو اپنے شوہر کے سامنے بیان کیا اور ان سے کہا:میں باپردہ ہونا چاہتی ہوں،تو انھوں نے مجھ سے کہا کہ اگر تم جذباتی طور پر ایسا کرنا چاہتی ہو تو میں تمہیں مشورہ دونگا کہ اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرو کرو چونکہ باپردہ ہوکر دو دن کے بعد پھر بے پردہ ہوجانا اچھا نہیں ہے۔
آخری فیصلہ:
میرے شوہر یہ فکر کررہے تھے کہ میں پردہ کے متعلق اس وقت جذباتی ہورہی ہوں لہذا انھوں نے مجھے منع کیا،اب ان کے مشورے کے بعد میں اپنے آپ کو ایک دوراہے پر کھڑا محسوس کررہی تھی کہ اب کیا کروں اور کیا نہ کروں؟
چنانچہ اسی رات میں نے پھر خواب میں شہید حججی کو دیکھا تو انھوں نے مجھے ہدیہ دیا جو سبز کپڑے سے ڈھکا ہوا تھا تو جیسے ہی میں نے اس کپرے کو ہٹایا تو ایک کٹا ہوا سر میرے سامنے تھا میں وحشت زدہ ہوکر خواب سے اٹھی اور اسی وقت یہ فیصلہ کرلیا کہ اب میں ایک باحجاب اور باپردہ عورت بنوں گی۔
لہذا میں بغیر میک اپ کئے ہی نزدیک میں موجود،چادر برقعوں کی دوکان پر گئی اور اپنے لئے ایک چادر خریدی اور اس کے بعد شہید حججی کی تصویر کو فریم کرواکر اپنی دکان میں لگایا۔
شہید حججی کے مزار پر حاضری:
چنانچہ ایک دن میرے شوہر نے مجھ سے کہا کہ کیوں نہ ہم شہید حججی کے شہر نجف آباد چلیں لہذا ہم کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر شہید حججی کے مزار پر حاضر ہوئے جب میں قبر کے قریب پہونچی میری حالت غیر ہوچکی تھی میں نے فاتحہ پڑھی اور شہید حججی سے کہا کہ میں نے آپ کے حکم کی تعمیل کی ہے اب آپ ہی میری لاج رکھنا۔
غرض! ان کے مزار کی زیارت کے بعد مجھے سکون قلب کا احساس ہوا کہ اب کوئی بری نظر میرا تعاقب نہیں کرے گی۔
جب ہم ان کے مزار سے نکلنا چاہتے تھے تو مزار کے خادم نے ہم لوگوں کو ایک گھر میں مدعو کیا جیسے ہی ہم اس گھر میں داخل ہوئے تو ہم وہاں اپنائیت کا عجیب احساس ہونے لگا اور وہ خادم بھی ہمارے ساتھ نہایت احترام سے پیش آئے،ہم نے ان سے سوال کیا کیوں آپ نے ہمیں اس گھر میں بلایا ہے تو انھوں نے بتایا کہ میں شہید حججی کا ایک قریبی رشتہ دار ہوں اور میں اس نتیجہ پر پہونچا ہوں کہ اگر شہید حججی کسی کو بلائے تو اس کے احترام کی بھی ضمانت لیتے ہیں۔
الحمد للہ! ان حسین لمحات کے بعد میں شہداء خاص احترام کرنے لگی اور میں اپنی موجودہ زندگی اور وضع و قطع سے مکمل طور پر راضی اور اپنے ماضی پر بے حد شرمسار ہوں۔
مهرانگیز عباسی کا انٹریو
فارس نیوز