ولایت پورٹل: ہر قوم کی تعمیر میں اس کی تاریخ ایک اہم کردار ادا کرتی ہے،تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے جس کو سامنے رکھ کر قومیں اپنے ماضی اور حال کا موازنہ کرتی ہیں اور یہی موازنہ ان کے مستقبل کو طے کرتا ہے،ماضی کی یاد مستقبل کی امنگوں میں تبدیل ہوکر ایک قوم کے لئے ترقی کا زینہ بن سکتی ہے چنانچہ ماضی کے روشن زمانے پر بے علمی کے نقاب ڈالنے والی قوم کے لئے مستقبل کے راستے بھی تاریک ہوجاتے ہیں۔
تاریخ اسلام سے آشنائی حاصل کرنا ہر مسلمان کا فریضہ ہے، تاریخ ہمارے لئے سرگرمی کا ذریعہ نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق عبرت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، دینی رہنماؤں کی سیرت اپنانے اور ان کو اپنا آئیڈیل انتخاب کرنے کا راستہ ہے۔ اس کتاب کے بارے میں ہم صرف اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ اس کے مؤلف حجۃ الاسلام و المسلمین استاد مہدی پیشوائی دامت برکاتہ کا شمار تاریخ اسلام کے موضوع پر ریسرچ کرنے والے برجستہ محققین اور اساتید میں ہوتاہ ے اور یہ کتاب آپ کے سالہا تجربہ،تحقیق اور تدریس کا ثمرہ ہے،بہرحال تاریخ کا ایک طالب جانتاہے کہ صحیح مطلب تک پہنچنے کے لئے کتنی جانفشانی اور عرق ریزی کرنی پڑتی ہے اور کتنا وقت صرف ہوتا ہے تب جاکر انسان ایک مدلل،مستند ،معتبر اور کامل نظریہ تک پہنچتا ہے اسی طرح کسی تاریخی واقعہ کے جزئیات کی تحلیل،تجزیہ اور اس پر وارد ہونے والے اعتراضات کی جوابدہی بہت ذمہ داری کا کام ہے جسے ایک برجستہ تاریخ نگارہی انجام دے سکتا ہے اور اس کتاب میں بھی محترم مؤلف نے دورجاہلیت سے وفات مرسل اعظم(ص) تک رونما ہونے والے تمام حالات و واقعات کو علمی انداز میں تجزیہ و تحلیل اور نقد و تبصرہ کے ساتھ پیش کیا ہے لہٰذا تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے ہر قاری کے لئے یہ ایک مفید اور ضروری کتاب ہے۔
یہ کتاب اصل میں فارسی زبان میں تحریر ہوئی لیکن فاضل جلیل عالیجناب مولانا کلب عابد خان سلطانپوری صاحب نے اردو زبان میں اپنے ترجمہ سے آراستہ کیا ہے۔
یہ کتاب ایران کے متعدد مراکز کی جانب سے شائع ہوکر منظر عام پر آئی لیکن ہندوستان میں اس کتاب کی مقبولیت و افادیت اور مختلف مدارس کے طلاب کے بے حد اصرار کے پیش نظر ولایت فاؤنڈیشن، نئی دہلی نے اس شائع کیا ہے۔
تاریخ اسلام
ہر قوم کی تعمیر میں اس کی تاریخ ایک اہم کردار ادا کرتی ہے،تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے جس کو سامنے رکھ کر قومیں اپنے ماضی اور حال کا موازنہ کرتی ہیں اور یہی موازنہ ان کے مستقبل کو طے کرتا ہے،ماضی کی یاد مستقبل کی امنگوں میں تبدیل ہوکر ایک قوم کے لئے ترقی کا زینہ بن سکتی ہے چنانچہ ماضی کے روشن زمانے پر بے علمی کے نقاب ڈالنے والی قوم کے لئے مستقبل کے راستے بھی تاریک ہوجاتے ہیں۔

wilayat.com/p/483
متعلقہ مواد
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین