امام جعفر صادق(ع) کی آخری وصیت اور نماز

اور جیسے ہی امام علیہ السلام نے اپنے اطراف میں سارے احباب کو حاضر پایا آپ نے سب کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:’’ہر گز ہماری شفاعت اس شخص کو نصیب نہیں ہوگی جو نماز کو ہلکہ و سبُک شمار کرے‘‘۔

ولایت پورٹل: حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کے بعد جناب ابو بصیر(امام علیہ السلام کے مشہور صحابی) حضرت کے بیت الشرف پر آپ کے پسماندگان کو امام علیہ السلام کی شہادت کی تعزیت پیش کرنے کے لئے حاضر ہوئے اور جیسے ہی امام جعفر صادق علیہ السلام کی زوجہ محترمہ جناب ام حمیدہ(امام موسٰی کاظم(ع) کی نظریں ابو بصیر پہ پڑیں آپ کے آنسو بہنے لگے،یہ دیکھ کر ابو بصیر کی آنکھیں بھی تر ہوگئیں اور جیسے ہی جناب ام حمیدہ کے آنسو رکے آپ نے ابو بصیر سے کہا:’’ابو بصیر! تم آخری وقت میں اپنے امام کے پاس نہیں تھے تم نے نہیں دیکھا کہ کتنا عجیب واقعہ رونما ہوا ہے‘‘۔
ابو بصیر نے عرض کیا:’’بی بی کون سا واقعہ رونما ہوا؟‘‘ فرمایا:’’امام علیہ السلام کی زندگی کے آخری لمحات تھے اور امام علیہ السلام اپنی آخری سانسیں لے رہے تھے آپ کی آنکھیں بند تھیں۔ناگہاں امام علیہ السلام نے آنکھیں کھولیں اور فرمایا:’’ابھی میرے پاس میرے تمام اعزاء و اقارب کو بلواؤ‘‘۔یہ ایک عجیب بات تھی۔
چونکہ ایسے وقت میں امام علیہ السلام نے ایسا حکم ہم لوگوں کو دیا تھا چنانچہ ہم لوگوں نے بھی ہمت جٹائی اور تمام اعزاء و اقارب کو جمع کیا یہاں تک کہ امام علیہ السلام کے اعزاء و رشتہ داروں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں تھا کہ جو حاضر نہ ہوا ہو اور اب سب  جمع ہوکر یہ انتظار کرنے لگے کہ اس حساس موقع پر امام علیہ السلام کیا کریں اور کیا کہیں گے۔
اور جیسے ہی امام علیہ السلام نے اپنے اطراف میں سارے احباب کو حاضر پایا آپ نے سب کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:’’ہر گز ہماری شفاعت اس شخص کو نصیب نہیں ہوگی جو نماز کو ہلکہ و سبُک شمار کرے‘‘۔(داستان راستان،شہید مطہری،ج۱،ص ۲۲۶ ۔۲۲۷ )
 


0
شیئر کیجئے:
ہمیں فالو کریں
تازہ ترین